سمارٹ ٹنل منصوبے سے سیلاب کی مستقل روک تھام

ملائیشیاکا دارالحکومت کو الالمپورجو 2001ء تک وہاں کے حکمرانوں کے لئے تماشا گاہ بنا ہوا تھا۔ برسات میں شدید بارشوں سے سارا شہرپہاڑوں سے بہنے والے پانی کے سیلاب میں ڈوب جاتا تھا۔ ملائیشیا1957ء میں آزاد ہوا اس کے ہر سال حکمران ٹی وی کیمروں کے ہمراہ موٹر بوٹ یا کشتیوں میں شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کرتے

منگل 11 جولائی 2017

Smart Tunnel Mansobe
ضیاء الحق سرحدی:
ملائیشیاکا دارالحکومت کو الالمپورجو 2001ء تک وہاں کے حکمرانوں کے لئے تماشا گاہ بنا ہوا تھا۔ برسات میں شدید بارشوں سے سارا شہرپہاڑوں سے بہنے والے پانی کے سیلاب میں ڈوب جاتا تھا۔ ملائیشیا1957ء میں آزاد ہوا اس کے ہر سال حکمران ٹی وی کیمروں کے ہمراہ موٹر بوٹ یا کشتیوں میں شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کرتے اور ان ڈوبتے لوگوں سے روایتی ہمدردی کا اظہار کرتے۔

ہر سال رٹے رٹائے بول بولتے اور ان کی مالی امداد کا وعدہ کرکے اپنے اپنے سرکاری گھروں میں بیٹھ کر ٹی وی پر بیان جاری کرتے رہتے۔فوج کے جوان کشتیوں میں کھانے پینے کی اشیاء لئے متاثرہ لوگوں کو زندہ رہنے کے لئے آٹا، دالیں ، بسکٹ اور خشک راشن پہنچانے کی ذمہ داری نبھاتے رہتے۔

(جاری ہے)

چوالیس سال تک یہ سلسلہ کوالالمپور میں چلتا رہا اور عوام بارش کو رحمت کی بجائے زحمت سمجھ کر عذاب بھگتتے رہے۔

1981ء میں ڈاکٹر مہاتیر محمد نے ملائیشیاکے پرائم منسٹر کا چارج سنبھالا بس یہاں سے ملائیشیا کی ترقی کا آغاز ہوگیا۔ڈاکٹر مہا تیر محمد نے جدید اور حقیقی معنوں میں آزاد ریاست کی بنیاد رکھی جہاں غیر ملکیوں کو آزادانہ تمام رائٹس دئیے گئے۔ملک کو اپنی بہترین پالیسیوں سے ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا۔2001ء میں ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے فیصلہ کیا کہ کوالالمپور کے لوگوں کوہر سال کے اس عذاب سے نجات دلائی جائے۔

مہا تیر محمد نے ملائیشیا کے قابل ترین سول انجینئرز اور تعمیراتی کام کرنے والی کمپنیوں کو یہ ٹاسک دیا کہ وہ اپنے اپنے آئیڈیاز پیش کریں کہ کس طرح پہاڑوں سے آنے والے سیلاب سے کوالالمپور کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔انجینئر زنے بڑی ہی شاہکار منصوبہ پیش کیا جسے مہاتیر محمد نے فوراً منظور کر لیا۔اس منصوبہ کو سمارٹ ٹنل کوالالمپور کا نام دیاگیا۔

پہاڑوں سے نکلنے والاپانی،جس مقام سے شہر میں داخل ہوتا تھا ۔ اس کے سامنے بڑے بڑے گیٹ لگا دیئے گئے اور ان گیٹوں کے آگے 9.7کلومیٹرلمبی سرنگ تعمیر کی گئی ۔ یہی وہ مقام ہے، جہاں سے موٹر وے سے اْتر کر کوالالمپور شہر میں داخل ہوا جاتا ہے۔ انجینئرز نے اس ٹنل کو دوہرے استعمال کے لئے تعمیر کرکے دنیا کو حیران کر دیا کہ یہ عام حالات میں بطور سٹرک استعمال ہوتی ہے۔

اور برسات کے دنوں میں موٹر وے سے داخل ہونے والے گیٹ بند کر دیئے جاتے ہیں اور سیلاب کے پانی کو گزار نے کے لئے نہر سے منسلک اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور یہ ایک بڑی نہر میں تبدیل ہو جاتی ہے اور شہر کے بیچوں بیچ سے ایک سرنگ میں پانی گزر کر دوسری طرف ایک اور نہر میں جاگرتا ہے۔ کوالالمپور شہر اب سیلاب سے محفوظ ہو چکا ہے۔
پاکستان بھی پچھلے چھیاسٹھ سال سے ہمارے حکمران بارشوں میں سیلاب کے پانی کی منصوبہ بندی نہیں کر سکے اور یہ پانی مختلف شہروں کے علاقوں میں تباہی پھیلاتا رہتا ہے جبکہ حکمران اس تباہی کے مناظرمیں متاثرہ لوگوں میں امداد بانٹ رہے ہوتے ہیں۔

اپنے لئے اسے خدمت سمجھ کر ٹی وی کیمروں کے ہمراہ بھاگ دوڑ میں مصروف نظر ہیں۔برسات کے موسم میں ہمارے دریا منہ زور ہو جاتے ہیں اور ہمارے ہاں ان کا پانی روکنے کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا۔بستیاں اجڑتی رہتی ہیں، لوگ ڈوب جاتے ہیں فصلیں تباہ ہوتی رہتی ہیں،لیکن حکمران ڈیم بنانے ،نالوں کو نہروں میں بدلنے اور سیلاب روکنے کی مربوط منصوبہ بندی کی بجائے ہیلی کاپٹروں میں ٹینٹ،راشن اور کپڑے پکڑکر تماشا سجائے ہوتے ہیں۔

پشاور ،لاہور،راولپنڈی ،ملتان،کراچی ،مظفرگڑھ ،ڈیرہ غازی خان اور سیالکوٹ جیسے اہم شہر ہر سال سیلب سے متاثر ہوتے ہیں اور حکومتی حلقوں میں انہیں محفوظ بنانے کے لئے کوئی سنجیدہ منصوبہ بندی نظر نہیں آتی۔آئیے ہم سب مل کردعا کریں کہ ہمیں بھی کوئی مہاتیر محمد جیسا ذہین اور حقیقی رہنماملے جو ہر سال ہماری بے بسی کا تماشا دیکھنے ہیلی کاپٹر پر نکلنے کی بجائے ڈیم ،نہریں،اور مضبوط بند بنا کر پانی کو تباہی پھیلانے کے لئے کھلا چھوڑنے کی بجائے اس سے بجلی پیدا کر کے کسانوں کو مفت بجلی اور کارخانوں کا پہیہ چلا کر ملک کو روشن کرنے کے لئے اپنی صلاحیتیں صرف کرے۔

اس ملک کو دنیا کا ترقی یافتہ ملک بننے کے لئے صرف ایک مہاتیر محمد کی ضرورت ہے ۔ملائیشیا اسی کی دہائی میں ترقی کے زینے پر گامزن ہوا۔جب مہاتیر بن محمد نے ایک غیر یقینی صورتحال میں وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالا۔ایک قابل اور ذہین لیڈر کی رہنمائی میں ملائیشیا نے اپنی پہلی لوکل کار بنائی۔آج تین لوکل برانڈز مختلف ماڈلز کی کاریں بنا رہی ہیں۔

ملائیشیا نوے کی دہائی میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔اس دوران ملائیشیا نے تعلیمی ،سائنسی اور دیگر شعبوں میں اپنا لوہا بین الاقوامی سطح پر منوایا ۔کوالالمپور اب سکائی سکر یپرز سٹی کے نام سے مشہور ہے۔زیرزمین ،زمین کے اوپر اور ہوا میں معلق ٹرینوں کے جدید نظام نے اسے چار چاند لگا دیے۔1997میں جب ایشیا کی معیشت بری طرح سے تباہ ہوئی تب ملائیشیانے اپنے بل بوتے پر بغیر کسی بیرونی امداد اور سہارے کے ملک کو کھڑا کیا ۔ آج ملائیشیادنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Smart Tunnel Mansobe is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 July 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.