دادو میں‌سیلابی پانی سےمزید پینتیس دیہات زیر آب، جوہی شہر ڈوبنے کا خطرہ ۔ بلوچستان کے شہر گنداخہ کو بچانے کے لئے حفاظتی بند کی تعمیر

بدھ 11 جولائی 2007 12:04

دادو (اردو پوائنٹ تازہ ترین ۔ 11 جولائی 2007 ) بلوچستان سے سندھ میں آنیوالے سیلابی پانی سے دادو‌کے مزید پینتیس دیہات زیرآب آگئے ہیں جبکہ جعفر آباد کے قریب گنداخہ کے علاقے کو زیرآب آنے سے بچانے کےلئے حفاظتی بند تعمیر کئے جارہے ہیں۔ دادو سے نمائندے کے مطابق سیلابی پانی این این وی ڈرین اور آربی او ڈی سیم نالے سے منچھر جھیل کی جانب بڑھ رہا ہے جبکہ سیلابی پانی سے جوہی شہر کو بھی خطر ہ لاحق ہے اور شہر کوبچانے کےلئے رنگ بند کو مضبوط بنانے کاکام جاری ہے، تاہم علاقے کے لوگوں میں شدید خوف وہراس پایا جاتا ہے۔

چیف انجینئر آبپاشی عطا محمد سومرو نے ون ورلڈ‌کو بتایا کہ سیلابی پانی میں کمی واقع ہورہی ہے لیکن اس سے اب تک متاثر ہونیوالے دیہاتوں کی تعداد دو سو سے تجاوز کرگئی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل سرکٹ ہائوس دادو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم نے کہا کہ سیلابی پانی کے تیز بہائو کو نہیں روکا جاسکتا اور اس کی سمت دریائے سندھ کی طرف کرنے کے سوا کوئی اور آپشن موجود نہیں ۔

انھوں نے کہا کہ دادو میں کچے کے علاقے لوگ سیلاب کے پیش نظر محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔ جعفر آباد سے نمائندے کے مطابق فتویجاہ بند کے ٹوٹ جانے کے بعد سیلابی پانی گنگا خاہ کے علاقے کے نواح میں پہنچ چکا ہے اور شہر کو بچانے کے لئے نئے حفاظتی بند تعمیر کیا جارہا ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے امدادی سامان کم پڑ گیا ہےاور ضلعی انتظامیہ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے فوری طور پر مزید امداد کا مطالبہ کیا ہے۔

۔ اسی دوران علاقے کو دورہ کرنے کےبعد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے صوبائی حکومت اور وزیر اعلی بلوچستان جام یوسف پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کو صرف وفاقی حکومت کی جانب سے امداد پہنچائی گئی ہے جبکہ صوبائی حکومت نے اب تک امدادی کام شروع ہی نہیں کیا ہے۔ تربت سے نمائندہ نے بتایا کہ ایف سی کے آئی جی سلیم نواز نے کہا ہےکہ تمام سیلاب زدگان کےلئے کیمپ بنائے جارہے ہیں اور صدر مشرف کی جانب سے اعلان کردہ پندرہ ہزار روپے فی خاندان دو روز میں متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کردیئے جائیں گے۔

دادو میں شائع ہونے والی مزید خبریں