پاکستان میں موجود ذخائر سے استفادہ کرکے پاکستان دنیا بھر میں اپنا مقام پیدا کر سکتا ہے ، حکمرانوں نے ملک کو ترقی یافتہ بنانے کیلئے سو چا ہی نہیں ، ان کی صلاحیتیں محض کرسی بچانے تک ہی محدود رہیں،ان ذخائر کو استعمال میں لایا جاتا تو ہمیں بجلی اور گیس کی قلت تو دور کی بات ہے،آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے سنٹرل چیئرمین میاں اجمل اور ریجنل چیئرمین رضوان اشرف کامشترکہ بیان

منگل 7 مئی 2013 23:41

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔7مئی۔ 2013ء) آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے سنٹرل چیئرمین میاں اجمل فاروق اور ریجنل چیئرمین رضوان اشرف نے کہاہے کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زیر زمین ایسے ذخائر سے نوازا ہے جن سے استفادہ کرکے پاکستان دنیا بھر میں اپنا مقام پیدا کر سکتا ہے۔ مگر افسوس کہ 66برس گزر گئے جو بھی حکمران آئے انہوں نے ملک کو ترقی یافتہ بنانے کے لئے سو چا ہی نہیں اور ان کی صلاحیتیں محض کرسی بچانے تک ہی محدود رہیں، اگر ان ذخائر کو استعمال میں لایا جاتا تو ہمیں بجلی اور گیس کی قلت تو دور کی بات ہے ، ہم اس قابل بھی ہوتے کہ اسے ایکسپورٹ کر سکتے۔

منگل کو ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا دنیا بھر میں کوئلے کے ذریعہ بجلی بنانے کو ترجیح دی جاتی ہے اور تقریباً 41فیصد بجلی کوئلے سے حاصل کی جا رہی ہے اور یہ گزشتہ دس سالوں کے دوران بجلی کی مجموعی پیداوار کا 50فیصد ہے ۔

(جاری ہے)

جبکہ ہمارے ملک میں ساری توجہ فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس کی تعمیر پر دی گئی ، جس کے نرخ آج ناقابل برداشت ہو چکے ہیں اور ان سے تیار ہونے والی بجلی بھی بے حد مہنگی پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کوئلے سے حاصل ہونے والی بجلی بے حد سستی ہے۔ افریقہ ، پولینڈ، چائنا، آسٹریلیا، قزاقستان، بھارت اور چیکو سلواکیہ جیسے ممالک میں 60سے 93فیصد پیداوار کوئلے سے حاصل کی جارہی ہے۔ پاکستان میں کوئلہ سے بجلی پیداکرنے کی پیداواری صلاحیت2300میگاواٹ ہے، مگر اس سے انتہائی کم بجلی پیدا کی جا رہی ہے جو صرف6میگاواٹ کے قریب ہے۔ جبکہ پاکستان میں موجود کوئلہ کے ذخائر سے روزانہ کم از کم 50ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

مگر حکومتی ارکان نے اس سلسلہ میں کچھ بھی نہیں کیا جس سے ایسا لگتا ہے کہ گورنمنٹ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ گورنمنٹ جان بوجھ کر پاکستان سے ٹیکسٹائل ویلیو ایڈڈ انڈسٹری کو نا پید کرنے کی خواہاں ہے۔ ہمیں اس بات سے اندازہ ہو جانا چاہیے کہ ہمارے حکمرانوں کی ترجیحات کیا ہوتی ہیں۔ ان کی غلط پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج پاکستان میں اندھیرے چھا چکے ہیں۔

طویل لوڈشیڈنگ نے جہاں صنعتوں کا بیڑہ غرق کیا،بے روز گاری بڑھی، دوسری طرف عوام پنکھے کی ہوا سے بھی محروم کر دیئے گئے۔اپٹپماکے ان رہنماؤں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کریں۔ ایسے لوگوں کا انتخاب کریں جو باکردار ہوں اور ملکی ترقی سے دلچسپی کے ساتھ وطن سے محبت بھی رکھتے ہوں۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں