حکومت ملک کو بجلی کے بحران سے نکالنے کے لئے جنگی بنیادوں پر کاوشیں بروئے کار لا رہی ہے‘صوبائی وزیر توانائی، چولستان میں قائداعظم سولرپارک سے آئندہ چند ماہ تک 50میگاواٹ بجلی ابتدائی مرحلے میں نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل ہو جائے گی‘شیر علی خان

منگل 1 اکتوبر 2013 16:03

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 1اکتوبر 2013ء) صوبائی وزیر توانائی، معدنیات و قدرتی وسائل شیر علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت متبادل توانائی کے ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے ملک کو بجلی کے بحران سے نکالنے کے لئے جنگی بنیادوں پر کاوشیں بروئے کار لا رہی ہے۔ اس سلسلے میں 11ہزار ایکڑ پر محیط چولستان میں قائداعظم سولرپارک سے آئندہ چند ماہ تک 50میگاواٹ بجلی ابتدائی مرحلے میں نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔

ان باتوں کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور پاک جرمن ریسرچ آرگنائزیشن کے باہمی اشتراک سے تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس برائے ”پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجیز“ کے افتتاحی سیشن سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری بجلی پیدا کرنے کی موجودہ گنجائش 23ہزار میگاواٹ ہے جبکہ 16ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے جسے بتدریج بڑھانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت ملک کے توانائی بحران سے نپٹنے کے لئے نہروں پر 10 سے 20 میگاواٹ کے چھوٹے چھوٹے ہائیڈرل توانائی کے منصوبے لگا رہی ہے اس سلسلے میں سب سے بڑا منصوبہ ہیڈتونسہ بیراج پر شروع کیا جائے گا جس سے 120میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ بائیوگیس کے ذریعے جس طرح توانائی حاصل کی جانی چاہیے تھی وہ باوجوہ حاصل نہیں کی جا سکی جبکہ موجودہ حکومت زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں کی نگرانی میں دیہی علاقوں میں پانی کی کمی پر قابو پانے کے لئے بائیوگیس سے ٹیوب ویل چلانے کا بڑا میگا پراجیکٹ شروع کر رہی ہے جس سے ملکی زراعت کو ترقی دینے میں مدد مل سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ شہروں میں سٹریٹ لائٹس کو ایل ای ڈی پر منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ شمسی توانائی کے زیادہ سے زیادہ استعمال سے صنعتی اداروں کے لئے بجلی پیدا کرنے پر خاص توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بائیوماس کے ذریعے بھاپ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی زیرغور ہیں جبکہ پنجاب کی 48شوگر ملوں کو تجارتی بنیادوں پر بگاس کے ذریعے بجلی پیدا کرنے اور اسے نیشنل گرڈسسٹم میں شامل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

ڈین کلیہ زرعی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا کہ پاکستان کو قدرت نے بے پناہ وسائل سے مالامال کیا ہے صرف ونڈ انرجی کے ذریعے 20ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جبکہ 720ملین کلوگرام گوبر جانوروں کے ذریعے روزانہ حاصل ہوتا ہے جسے بائیوگیس میں استعمال کر کے 1243میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 80ملین ٹن بائیوماس کو استعمال کرتے ہوئے وافر مقدار میں بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یونیورسٹی آف کیسل جرمنی کے پروفیسر اولیور ہینسل نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک کو ویلیوایڈڈ انڈسٹری کے لئے سولر انرجی کے استعمال پر زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خطیر زرمبادلہ کمایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف کیسل زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ساتھ مل کر مختلف شعبہ جات میں تعاون کی نئی راہوں پر کاوشیں بروئے کار لا رہی ہے جس کے ثمرات طلباء کی استعداد کار میں اضافے کی صورت میں سامنے آ سکیں گے۔

ڈائریکٹر ڈاڈ جرمن پروگرام اسلام آباد مس ارسلا ساربک نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی آف کیسل دنیا کے مختلف براعظموں کی ٹاپ یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر سوشل سائنسز اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر توجہ دے رہی ہے جس میں پی ایچ ڈی اور ماسٹرز لیول کے سکالرشپ پروگراموں کے علاوہ دیہی ترقی کے مختلف منصوبے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد دنیا کے ان چھ ممالک میں شامل ہے جنہوں نے مقابلہ جاتی بنیاد پر پانچ لاکھ یورو سالانہ کا یہ پروگرام جیتا ہے۔ ڈائریکٹر سولربروئیک جرمن ڈاکٹر وولف گینگ سکیفلر نے اپنے خطاب کے دوران تھرمل سولر الیکٹرک پاور جنریشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کلین انرجی کے لئے اس نظام کو سب سے زیادہ ماحول دوست اور قابل اعتماد تصور کیا جا رہا ہے۔

یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر انجم منیر نے بتایا کہ یونیورسٹی میں انرجی سسٹم انجینئرنگ کی نئی ڈگری شروع کی گئی ہے جس کے تحت زرعی شعبے میں غذائی اشیاء کو محفوظ بنانے اور توانائی کے حصول کے لئے نئی جدتوں کو متعارف کرایا گیا ہے۔ مہمان خصوصی نے بعد ازاں اقبال آڈیٹوریم کے باہر متبادل اور قابل تجدید توانائی کے سلسلے میں لگائی گئی نمائش کے مختلف سٹالز کا دورہ کیا اور یہاں پر ہونے والے کام کو سراہا۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں