الیکشن کمیشن کے مجوزہ شیڈول میں تاخیر کا کوئی جواز نظر نہیں آتا ‘ چھ سال سے بلدیاتی انتخابات کا آئینی تقاضا پورا نہیں ہو رہا ‘ نامزد چیف جسٹس

جمعرات 13 اگست 2015 14:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے نامزد چیف جسٹس مسٹر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے مجوزہ شیڈول میں تاخیر کا کوئی جواز نظر نہیں آتا ، چھ سال سے بلدیاتی انتخابات کا آئینی تقاضا پورا نہیں ہو رہا۔جمعرات کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کی ۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے مجوزہ شیڈول میں تاخیر کا کوئی جواز نظر نہیں آتا۔بلدیاتی انتخابات مشکل کام ضرور ہے ، چھ سال سے بلدیاتی انتخابات کا آئینی تقاضا پورا نہیں ہو رہا ۔ پنجاب نے اپنی ناکامی تسلیم کی ، سندھ ماننے کیلئے تیار نہیں۔سپریم کورٹ کے ججز نے چیئرمین یا ناظم کا الیکشن نہیں لڑنا ، وکیل سندھ حکومت نے کہا کہ ہم بھی معافی مانگنے کیلئے تیار ہیں جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نہیں کہتے احساس ہے تو اپنی ناکامی پر عوام سے معافی مانگیں سندھ حکومت کے وکیل نے کہا بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہ ہونا سیاستدانوں کی کوتاہیاں ہیں سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد بہت مشکل ہے ۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد نے کہا کہ ہمسایہ ملک ایران نے حالت جنگ میں دو الیکشن کرائے۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے استدعا کی ، عدالت ایم کیو ایم کے استعفوں کی صورتحال بھی مدنظر رکھے ۔ ایم کیو ایم کے استعفے منظور ہوئے تو الیکشن کمیشن کی ذمہ داریاں اور بڑھ جائینگی۔جسٹس جواد نے کہا کہ ہم کچھ نہیں جانتے ، صاف کہہ دیں ، لوگوں کو مالی ،سیاسی اور انتظامی طور پر بااختیار نہیں کرنا۔عدالت نے الیکشن کمیشن سے مجوزہ انتخابی شیڈول میں تاخیر پر وضاحت طلب کر لی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں