پاکستان اور ایران کادہشت گردی، انتہا پسندی کے خلاف اور خطے کے امن و استحکام کیلئے مشترکہ کاوشیں کرنے کے عزم کا اظہار

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 13 اگست 2015 18:31

اسلام آباد ۔ 13 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) پاکستان اور ایران نے دہشت گردی، انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد میں تعاون بڑھانے اور خطے کے امن و استحکام کیلئے مشترکہ کاوشیں کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے جبکہ مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ وہ 23 اگست کو نئی دہلی کا دورہ کریں گے، افغان وزیر خارجہ اور خبر رساں ادارے ”این ڈی ایس“ کے سربراہ کی پاکستان آمد پر دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد ملے گی، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے ایرانی موقف کی ہمیشہ حمایت کی ہے، ہم اپنے دوستوں کو بھولتے نہیں۔

جمعرات کو وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے دفتر خارجہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ نیوکلیئر پروگرام پر ہونے والے معاہدے کے بعد اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

ایران کے وزیر خارجہ نے کہاکہ تیل و گیس، ٹرانسپورٹیشن، فنانس اور بینکنگ کے شعبہ میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں جن میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو بڑھایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پرامن مقاصد کیلئے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے استعمال کے ہمارے موقف کی پاکستان نے ہمیشہ حمایت کی ہے، ہم اپنے دوستوں کو نہیں بھول سکتے۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ پاکستان کے ایران کے ساتھ قریبی دوستانہ اور گہرے اور تاریخی، ثقافی و جغرافیائی تعلقات ہیں۔ انہوں نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے نیوکلیئر معاہدے پر انہیں مباکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس پر عملدرآمد کا خطے اور عالمی امن و سلامتی پر نمایاں اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس معاہدے سے پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات کی نئی راہیں کھلیں گی۔ جواد ظریف نے کہاکہ وہ ایران-پاکستان گیس لائن منصوبے کے بارے میں پرامید ہیں اور اس پر کام کی رفتار تیز تر دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو اس معاملہ کو تیکنیکی طور پر دیکھنا چاہئے تاکہ اس حوالہ سے معاملات جلد حل ہو سکیں۔

انہوں نے کہاکہ دونوں اطراف سے اس منصوبے کی تکمیل کا عزم واضح ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف اور سرتاج عزیز سے اپنی ملاقات کے حوالہ سے ایرانی وزیر خارجہ نے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور مشترق وسطیٰ اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی، سلامتی، ثقافتی اور سرحدی تعاون موجود ہے جسے مزید مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے خطے میں پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار کو سراہتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہر کسی کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم مسلمانوں کیلئے مددگار نہیں بلکہ یہ تقسیم کے آلے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایران دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ایران کے وزیر خارجہ نے کہاکہ ان کا ملک پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن اور سلامتی کے سلسلہ میں تعاون کی حمایت کرتا ہے۔ افغانستان میں داعش کی مداخلت کے حوالہ سے انہوں نے کہاکہ تمام ممالک کیلئے ضروری ہے کہ وہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف لڑیں جس کی نہ تو کوئی سرحد اور نہ تو کوئی مذہب ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہم سب کے مفاد میں ہے کہ ان کے خلاف مل کر کارروائی کریں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالہ سے انہوں نے کہاکہ ایران پاکستان کی تعمیر و ترقی کی حمایت کرتا ہے، یہ منصوبہ غربت کے خاتمہ اور خطے سے انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے موثر ثابت ہوگا۔ سرتاج عزیز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا راؤنڈ ایک اچھی پیش رفت تھی تاہم انہوں نے ملا عمر کی وفات کی وجہ سے مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ میں خلل آنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان افغان ترجیحات اور ان کے ملک کی مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے افغانستان کے اندر دہشت گردی کے حملوں کی وجہ سے مذاکرات میں تعطل کو بھی افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ افغان وزیر خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسی ”این ڈی ایس“ کے سربراہ کے دورہ پاکستان سے دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد ملے گی( بھارت کے ساتھ مذاکرات کے حوالہ سے سرتاج عزیز نے کہاکہ وہ 23 اگست کو نئی دہلی جا رہے ہیں، اس سے جامع مذاکرات کے حوالہ سے کوئی بڑا بریک تھرو تو ممکن نہیں لیکن دیگر مسائل پر برف پگھل سکتی ہے۔

بلوچستان میں دہشت گردی کے حملوں اور پاکستان ایران سرحد پر فائرنگ کے واقعات کے حوالہ سے ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ یہ بدقسمتی ہے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے دونوں طرف کے متعلقہ حکام کے درمیان موثر رابطے کی ضرورت ہے۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ سرحد کے اندر اور نزدیک دہشت گردی کے واقعات منشیات کے سمگلروں اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے جس کی روک تھام کیلئے سرحدوں پر پٹرولنگ اور میکنیزم کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں