کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کی تجدید ہونا باقی ہے ،بلیغ الرحمان

نجکاری کے بنیادی نکات تبدیل نہیں کئے جاسکتے، حکومت کی جانب سے بجلی کی فراہمی کے معاہدے میں عوامی مفاد کو مدنظررکھاجائیگا،وزیرمملکت برائے داخلہ الیکٹرک قاتل ہے، حکومت اس کا کنٹرول سنبھال لے، اراکین سینیٹ وفاقی حکومت تین ڈائریکٹرکی تعیناتی کااختیارحکومت سندھ کو دے،کے الیکٹرک کا پروفیشنل پرفومس آڈٹ کیاجائے،سعیدغنی،سسی پلیجو، تاج حیدر،جہانزیب جمالدینی ،نہال ہاشمی اوردیگرکاتحریک پراظہارخیال کے ای ایس سی نے ریاست کے اندر ریاست بنائی ہوئی ہے ،وہ وفاقی حکومت کومانتی ہے نہ ہی صوبائی حکومت کو ،چیئرمین سینٹ کے ریمارکس

جمعرات 13 اگست 2015 21:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے سینیٹ میں بتایا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کی تجدید ہونا باقی ہے ،نجکاری کے بنیادی نکات تبدیل نہیں کئے جاسکتے، حکومت کی جانب سے بجلی کی فراہمی کے معاہدے میں عوامی مفاد کو مدنظررکھاجائیگا جبکہ اراکین سینیٹ نے کے الیکٹرک کوقاتل قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت اس کا کنٹرول سنبھال لے، وفاقی حکومت تین ڈائریکٹرکی تعیناتی کااختیارحکومت سندھ کو دے،کے الیکٹرک کا پروفیشنل پرفومس آڈٹ کیاجائے۔

جمعرات کوسینیٹ کے اجلاس میں سینیٹرتاج حیدر، سینیٹرسعیدغنی، سینیٹرسلیم مانڈی والا اورسسی پلیجو کی جانب سے منظور کردہ تحریک التواء جو کراچی میں بجلی کی بار بار بریک ڈاؤن اور قائمہ کمیٹی پانی وبجلی کی کراچی میں جون2015ء کی گرمی کی لہر سے ہونیوالی ہلاکتوں کے ساتھ کے الیکٹرک کی بجلی کی طاقتوں پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹرسعید غنی نے کہاکہ ماہ رمضان کے مہینے میں چار دفعہ بریک ڈاؤن ہوا جس سے کے الیکٹرک کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی کے الیکٹرک کایہ دعویٰ کہ صرف تین سے چار گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے غلط بیانی ہے ساڑنے سات گھنٹے سے سولہ گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہوتی ہے کے الیکٹرک لوگوں کیلئے مسائل پیدا کررہی ہے انہیں کوئی سہولت فراہم نہیں کررہی کے الیکٹرک نے معاہدہ کیاتھا کہ وہ اپنے سسٹم کو بہتر کرے گی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا نیپرا کی رپورٹ کے بعد حکومت کے الیکٹرک کاکنٹرول سنبھال لے۔

(جاری ہے)

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سلیم مانڈی والا نے کہاکہ کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے درمیان رابطوں کافقدان ہے کے الیکٹرک عوام سے حقائق چھپارہی ہے اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہاکہ کے ای ایس سی نے ریاست کے اندر ریاست بنائی ہوئی ہے وہ وفاقی حکومت اورنہ ہی صوبائی حکومت کو مانتی ہے ۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سسی پلیجونے کے الیکٹرک کوقاتل قرار دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے چار ہزار ماہر ملازمین کو نکال دیاان کو معلوم تھا کہ سسٹم کوکیسے چلانا ہے صرف اس لئے ان کو نکالاگیا کہ وہ زیادہ تنخواہیں لے رہے تھے کے الیکٹرک میں کس کس کے چیئرمین بیٹھے ہوئے ہیں سب جانتے ہیں مختلف سیاسی جماعتوں نے انہیں لگوایا کراچی میں گرمی سے اتنے لوگ مر گئے اب کے الیکٹرک صوبائی حکومت پرملبہ ڈال کربھاگ نہیں سکتی کے الیکٹرک اس کاذمہ دار ہے ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹرجہانزیب جمالدینی نے کہاکہ پورے ملک کے واپڈا کوٹھیک کرنے کی ضرورت ہے حکومت کے الیکٹرک کاکنٹرول سنبھالے ۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ پاکستان میں الیکٹرک سٹی ایکٹ موجود ہے کے الیکٹرک مجرمانہ طورپر اس کی خلاف ورزی کررہا ہے انہوں نے کراچی میں بھی قبائلی نظام قائم کرلیا ہے اور پورے علاقے کو سزا دینے لگ گئے ہیں انہوں نے کہاکہ 26 فیصد شیئروفاقی حکومت کے ہیں لیکن وزارت پانی وبجلی بیوروکریٹس کو ڈائریکٹرنامزد کردیتی ہے یہ اختیار حکومت سندھ کو دیاجائے وہ اپنے ڈائریکٹر تعینات کرے انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کا پروفیشنل پرفورمس آڈٹ ہوناچاہیے ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹرمشاہد حسین سید نے کہاکہ کے الیکٹرک کی نجکاری کردی گئی اس کے باوجود اس کاانحصار قومی گرڈ سٹیشن پر ہے انہوں نے ایک بلین ڈالر کہاں خرچ کیاہے آڈٹ کرایاجائے ۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے نہال ہاشمی نے کہاکہ اکتوبر2015ء میں معاہدہ ریوائز ہوگا اس کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس امر کاجائزہ لے۔بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہاکہ کراچی میں ہیٹ سٹروک قدرتی آفت تھی لیکن مسلسل بجلی کے بریک ڈاؤن نے زخموں پر نمک چھڑکا اگر یہ نہ ہوتا توشاید ہلاکتیں کم ہوتیں انہوں نے کہاکہ مشرف دور میں کے الیکٹرک کے ساتھ جومعاہدہ ہوا اس میں عوام کے مفادات کااتناخیال نہیں رکھا گیا جتنارکھناچاہیے تھا کے الیکٹرک معاہدے کے مطابق کام نہیں کررہا ٹرانسمیشن سسٹم کو ٹھیک کرنے کے حوالے سے انہوں نے صنعتی علاقوں میں کام کیا لیکن عام صارفین پر توجہ نہیں دی ان کاسسٹم اس قابل نہیں کہ پوری بجلی کالوڈاٹھاسکے کے الیکٹرک کے پاس آج بھی صلاحیت ہے کہ وہ پوری بجلی پیدا کرسکے کے الیکٹرک 3108میگاواٹ بجلی پیداکرنے کی صلاحیت رکھتی ہے مگر اس کے باوجود وہ 2300سے 2400تک بجلی پیدا کرتی ہے اورقومی گرڈ سٹیشن سے انہیں بجلی دی جاتی ہے اس معاملے کو 2012ء میں مشترکہ مفاد کونسل میں بھی اٹھایاگیاتھا انہوں نے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ کے ایس سی کے ساتھ اب معاہدہ عوامی مفاد کومدنظررکھ کرکیاجائیگا تاہم نجکاری کے بنیادی نکات میں تبدیلی نہیں کرسکتے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں