بینکوں سے لین دین پر ٹیکس کا نفازانسانی حقوق، ٹیکس قوانین سے واضع انحراف ہے، بزنس مین پینل کے مرکزی رہنماء خرم سعید

جمعہ 14 اگست 2015 22:48

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 اگست۔2015ء ) بزنس مین پینل کے مرکزی رہنما اورایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدرخرم سعیدنے کہا ہے کہ بینکوں سے لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ غیر دانشمندانہ،بینک صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی اور مسلمہ ٹیکس قوانین سے انحراف ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ میں ناکامی کی سزا عوام، کاروباری برادری، بیواؤں اور پنشنرز کو دینا ناقابل قبول ہے کیونکہ ان میں سے اکثریت کی آمدنی قابل ٹیکس نہیں۔

دنیا بھر میں ٹیکس آمدنی یا کھپت پر لگایا جاتا ہے مگر یہاں بینک ٹرانزیکشنز پر بھاری ٹیکس عائد کر کے زیر زمین معیشت کو مزید پھیلایا اور دستاویزی معیشت کو سکیڑا جا رہا ہے۔خرم سعید نے کاروباری برادری سے اپنے خطاب میں کہا کہ کاروباری برادری کی اکثریت بینک ٹرانزیکشنز پر عائد اس من مانے ٹیکس کو بھتے کا نام دیتی ہے۔

(جاری ہے)

بعض بینک میں اس ابتر صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو نچوڑ رہے ہیں جو غیر قانونی و غیر اخلاقی ہے۔

حکومت عوام کو سزا دینے کے بجائے ایف بی آر میں اصلاحات کرے تاکہ یہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرے اور اسکی ناکامیوں کی سزا عوام کو نہ ملے۔ خرم سعید نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سالانہ گوشوارے نہ جمع کرانے والے نان فائلرز کی جانب سے کی جانے والی بینکنگ ٹرانز یکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے سے ٹیکس چوری کرنے والے انتہائی مالدار افراد کو ہدف نہیں بنایا جا سکے گاجبکہ جی ڈی پی بھی منفی اثرات مرتب ہونگے جبکہ معیشت کو دستاویزی بنانے میں کسی معنی خیز پیش رفت کا امکان نہیں ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں