تاجر ٹیکس ادا کر کے ملکی معاشی ترقی میں تعاون کریں، ترجری برادری کی مشاورت سے نان فائلر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے مزید مراعات دینے کیلئے تیار ہیں، ہارون اختر

ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس دہندگان کیخلاف کسی بھی غیر قانونی کاروائی کو برداشت نہیں کیا جائیگا، معاون خصوصی وزیراعظم ایف بی آر کا محکمہ انٹلیجنس کاروباری اداروں پر چھاپے مارنا فوری بند کرے، مزمل صابری

ہفتہ 15 اگست 2015 16:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 اگست۔2015ء) وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے مالیات ہارون اختر خان نے نان فائلرز پر زور دیا کہ وہ سال 2014کے ٹیکس گوشوارے28 فروری 2016 تک جمع کراکر بینکاری کے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ حاصل کریں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے سلسلے میں نرم انداز اختیا ر کیا ہے لہٰذا نان فائلرز کے لئے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ ایمانداری سے اپنے مخفی اثاثے ، سیلز اور سالانہ آمدن کو ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس کے گوشوارے جمع کرادیں جنہیں حکومت ویسے ہی تسلیم کرنے کو تیار ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر آئی آر پالیسی شاہد حسین اسد اور ممبر فیسلیٹیشن ندیم ڈار بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

ہارون اختر نے کہا کہ تاجر جائز طریقے سے کاروبار کر رہے ہیں لہذا انہیں چائیے کہ وہ ٹیکس ادا کر کے ملک کی معاشی ترقی میں تعاون کریں ۔ انہوں نے کہا اس وقت حکومت کو آمدن و اخراجات کی مد میں1700 ارب روپے کے فرق کا سامنا ہے لہذا ہر ٹیکس ادا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے کہ ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کیلئے ٹیکس ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تاجر برادری کی مشاورت سے نان فائلر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے مذید مراعات دینے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کرنے پر کام کر رہی ہے جس سے تمام ٹیکس کی صلاحیت رکھنے والوں کی نشاندہی میں مدد ملے گی تاہم انہوں نے کہاکہ حکومت سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ ٹیکس ریونیو میں بہتری لانا چاہتی ہے اور وہ ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس دہندگان کے خلاف کسی بھی غیر قانونی کاروائی کو برداشت نہیں کرے گی انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی محکمہ ٹیکس کے خلاف کوئی شکایت ہو تو چیمبروں اور ٹریڈ باڈیز کی وساطت سے ایف بی آر کے حکام تک پہنچائی جائے تاکہ ان شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے اپنے استقبالیہ خطاب میں ایف بی آر کے محکمہ انٹیلی جینس پر زور دیا کہ وہ کاروباری اداروں پر چھاپے مارنا فوری طور پر بند کرے اور اطلاع کے بغیر بنک اکاوٴنٹس سے جبری رقم کی کٹوتی کرنا بھی بند کی جائے کیونکہ ایسے اقدمات سے تاجر برادری میں بہت خوف و ہراس پھیل رہا ہے انہوں نے تجویز دی کہ ویلتھ ٹیکس سٹیٹمنٹ میں ایک گھر اور ایک آفس کو بھی ریگولرائز کیا جائے انہوں نے کہا کہ پری بجٹ مشاورت کے دوران حکومت نے بینکاری کے لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا اور بغیر کوئی مشاورت کئے یکطرفہ طور پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا جس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو چائیے کہ 0.3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں تاجروں کے تحفظات کو دور کرے اور آئندہ جب بھی کوئی نیا ٹیکس عائد کرنا ہو تو تمام سٹیک ہولڈرز سمیت تاجر برادری سے ضرور مشاورت کرے تاکہ مذید مسائل پیدا نہ ہوں۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد شکیل منیر اور نائب صدر محمد اشفاق حسین چٹھہ نے ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی بروقت واپسی یقینی بنائے کیونکہ ٹیکس دہندگان کے اربوں روپے ریفنڈ میں پھنسے ہوئے ہیں جن کی بروقت ادائیگی نہ ہونے سے تاجر برادری کو کیش فلو مسائل کا سامنا ہے۔آئی سی سی آئی فاوٴنڈر گروپ کے سربراہ عبدالروٴف عالم نے کہا کہ ٹیکس دہند گان اور محکمہ ٹیکس کے درمیان کمیونیکیشن کا فقدان ہے جس کی وجہ سے ایف بی آر سے ٹیکس دہندگان کافی خائف ہیں ۔

لہذا انہوں نے ایف بی آر پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جس سے ملک میں ٹیکس کے دائر کار کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر زبیر احمد ملک نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنے اخراجات کو فوری طور پر کنٹرول کرے اور برآمدات کو فروغ دینے پر توجہ دے جس سے ملک کی ریونیو میں بھی بہتری آئے گی۔

ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر میاں اکرم فرید، میاں شوکت مسعود، عاطف اکرام، شیخ وحید، خالد چوہدری، ندیم منصور اور دیگر نے بھی ٹیکس سے متعلق مختلف مسائل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے رینٹل انکم پر تقریبا 30 فیصد تک ٹیکس عائد کر دیا ہے اور بیرون ممالک تعلیم کی فیس پر بھی 5 فیصد ٹیکس کا نفاذ کر دیا ہے جس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ لہذا انہوں نے ایف بی آر پر زور دیاکہ وہ ان مسائل کو حل کرنے پر فوری توجہ دے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں