وزیر اعظم سے مشاہد اللہ کی ملاقات،استعفیٰ منظور کر لیا

بی بی سی کو انٹرویو سنی سنائی باتوں پر دیا،مقصد کسی ادارے کی تضحیک نہیں تھا،سابق وفاقی وزیر حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں،آپ کا بیان دشمن کے موقف کی تائید کے مترادف ہے،آئندہ ایسے بیانات سے گریز کیا جائے،نواز شریف کی ہدایت

پیر 17 اگست 2015 15:33

وزیر اعظم سے مشاہد اللہ کی ملاقات،استعفیٰ منظور کر لیا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 اگست۔2015ء) سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ائی جنرل ظہیر الاسلام کیخلاف متنازعہ انٹرویو پر وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر ماحولیاتی تبدیلی و سینیٹرمشاہد اللہ خان کااستعفیٰ منظور کر لیا ہے،ذرائع بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف سے سینیٹر مشاہد اللہ نے وزیر اعظم ہاوس میں ملاقات کی ہے اور وفاقی وزیر نے دوران بیرون ملک قومی سلامتی کے ادارے کے سابق چیف سے متعلق انٹرویو سے متعلق وضاحت پیش کی ہے ،ذرائع کے مطابق مشاہد اللہ خان نے اپنی وضاحت میں وزیر اعظم نواز شریف کے سامنے برطانوی نشرریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کو تسلیم کیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے یہ انٹرویو دیا ہے مگر یہ بات انہیں کسی ذرائع نے نہیں بتائی بلکہ سنی سنائی بات ہے ،میرے انٹرویو کا مقصد ملک کے کسی ادارے کی تضحیک کرنا ہرگز نہیں تھا ،ماضی میں ایسے الزامات دیگر وزراء کی طرف سے بھی لگائے گئے ہیں تاہم ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، وضاحت پیش کرنے کے بعد مشاہد اللہ نے اپنا تحریر استعفیٰ وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا ہے،ذرائع نے بتایا کہ متنازع انٹرویو پر وزیر اعظم نواز شریف نے مشاہد اللہ انتہائی ناراضگی کا اظہار کیا اور اس غیر ذمہ دارانہ اقدامات پر انکا استعفیٰ منظور کر لیا ، وزیر اعظم نے کہا کہ پارٹی میں آپ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں لیکن سنی سنائی باتوں پر غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، اس وقت ملک حالت جنگ میں ہے اور مسلح افواج پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے اور حکومت تمام اداروں کے ساتھ مل کر ملک سے دہشت گردی کے خاتمے،معیشت کی بہتری کیلئے کام کررہی ہے ان حالات میںآ پ کے متنازع انٹرویو سے حکومتی اقدامات کو دھچکا لگا ہے ،حکومت اور فوج ایک ہی پیج پر ہیں، ایسے بیانات سے دشمن کے موقف کی تائد کرنے کے مترادف ہے ، وزیر اعظم نے مشاہد اللہ کو ہدایت کی کہ آئندہ ایسے کسی متنازع بیان سے گریز کریں جس سے ملک عدم استحکام شکار ہواور ملکی اداروں کو نقصان پہنچے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ روز مشاہد اللہ نے دورہ مالدیپ کے دوران برطانوی نشریاتی ادارے کو سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام کے خلاف متنازع انٹرویو دیا تھا جس پر وزیر اعظم نے ان سے وضاحت اور استعفیٰ طلب کیا تھا ،مشاہد اللہ نے دورے کے دوران ہی اپنا استعفی بذریعہ ای میل وزیر اعظم کو ارسال کیا تھا

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں