اردو کا نفاذ ، صوبائی زبانوں کی ترویج و اشاعت کیلئے وفاق اور صوبے مشترکہ جائزہ کمیٹی بنائیں ، سپریم کور ٹ

منگل 18 اگست 2015 14:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے قومی زبان اردوکے نفاذ اور صوبائی زبانوں کی ترویج و اشاعت کے لئے وفاق اور صوبوں کی مشترکہ جائزہ کمیٹی بنانے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ وفاق اور تمام صوبے ایک مشترکہ پروگرام بنانے کے پابند ہیں جس کے تحت بتایا جائے کہ مرحلہ وار کتنے عرصے میں اردو اور دیگر زبانوں کے حوالے سے کیا چیز مکمل کی جاسکتی ہے جبکہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کی پاسداری نہ کرنے سے لاقانونیت بڑھے گی ، انگریزی زبان محکومیت کا تاثر دیتی ہے جس کی وجہ سے ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ذہنی اپاہج بنا رہے ہیں مولوی تمیز الدین کیس میں ججز کی ا کثریت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ہم ملکہ برطانیہ کے غلام ہیں نظام تعلیم میں یکسانیت ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز کوکب اقبال ایڈووکیٹ کی درخواست کی سماعت کے دوران دیئے ہیں چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربرایہ میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران درخواست گزار اور دیگر وفاقی اور صوبائی حکام پیش ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ ایک نگران اور پڑتال کمیٹی ہے جائزہ کمیٹی کانام دیا جائے جو باقاعدگی سے اردو اور دیگر زبانوں کے حوالے سے تمام تر پروگرام کی مسلسل نگرانی کرے اور جائزہ لیتی رہے کہ کتنا کام ہوا ہے اور کتنا مزید باقی ہے سڑکوں پر لگائے گئے سائن بورڈز اور دیگر چیزوں کو اردو اور صوبائی زبانوں میں ڈھالا جاسکتا ہے ۔

چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ پنتالیس سال میں جتنی بھی حکومتیں آئں ی انہوں نے اردو کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا نظام تعلیم میں یکسانیت ہونی چاہیے وفاق اور صوبے ایک ہفتے میں ایک مشترکہ پروگرام کے تحت اردو اور دیگر صوبائی زبانوں کی مرحلہ وار ترقی اور نفاذ بارے رپورٹ عدالت میں پیش کرے درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں کہ جنہیں اردو میں فی الفور تبدیل کیا جاسکتا ہے بعد ازاں عدالت نے سماعت چھبیس اگست تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں