اشتہارات میں کس طرح کے الفاظ ،کپڑوں کا استعمال کیا جائے،پرویز رشید نے این اے کمیٹی سے تحریراً مانگ لیا

قوانین میں تبدیلی کی کوشش کریں تو میڈیا انڈسٹری کی چیخیں نکل جاتی ہیں، غیر اخلاقی اشتہارات پرکمیٹی کے تحفظات پر پرویز رشید کا جواب سرکاری خبر رساں ادارے کے ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق اور 14 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے کیس کی تحقیق کا عمل جاری ہے

منگل 18 اگست 2015 17:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 اگست۔2015ء) وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی کے ارکان لکھ کر دیں کہ کمیٹی کونسے اشتہارات چلنے دینا چاہتی ہے اور اشتہارات میں کس طرح کے الفاظ کا اور کپڑوں کا استعمال کیا جانا چاہئے تاکہ ہم قانون سازی کر سکیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کا اجلاس گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا میٹنگ کمیٹی کے چیئرمین پیر محمد اسلم بودلہ کی سربراہی میں ہوئی جس میں کمیٹی کے دیگر ممبران طارق اقبال چودھری ، غلام بی بی بھروانہ ، زیب جعفر ، عمران ظفر لغاری ، مراد سعید ، نعیمہ کشور خان ، وسیم اختر شیخ ، طلال چودھری بھی شریک تھے اس موقع پر وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ پرویز رشید نے اپنی وزارت کے جوابات دیئے۔

(جاری ہے)

قومی ورثہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتاتے ہوئے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد بھی چند قومی مقامات قومی ورثہ وزارت کے پاس ہیں جن میں مزار قائد اور ایوان اقبال ہیں اور ان قومی ورثوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے فنڈز وفاق فراہم کرتا ہے کمیٹی کے استفسار پر پرویز رشید نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی فنکاروں کو حکومتیں پرموٹ نہیں کرتیں ۔ غیر اخلاقی اشتہارات کی روک تھام کے حوالے سے کمیٹی کے تحفظات پر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ کمیٹی ممبران لکھ کر دے کہ کمیٹی کونسے اشتہارات چلنے دینا چاہتی ہے اور اشتہارات میں کس طرح کے الفاظ کا اور کپڑوں کا استعمال کیا جانا چاہئے تاکہ ہم قانون سازی کر سکیں ۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اگر ہم قوانین میں تبدیلی کرنے کی کوشش کریں تو میڈیا انڈسٹری کی چیخیں نکل جاتی ہیں انہوں نے مزید کہ سرکاری خبر رساں ادارے کے ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق اور 14 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے کیس کی تحقیق کا عمل جاری ہے ۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت جو چیزیں صوبوں کو دے دی ہیں ان کی واپسی کا مطالبہ مثلاً عجائب گھر اور نوادرات وغیرہ نازک معاملہ ہے اس کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ ہم صوبوں کو خط لکھیں کہ جو چیزیں آپ کو وفاق کی جانب سے دی گئی ہیں ان کا خیال رکھیں اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری قومی ورثہ نے کمیٹی ممبران کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مزار قائد کی سیکورٹی کے پیش نظر مزار کی دیواروں کو اونچا کرنے کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں