وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی زیر صدارت اجلاس ، بین الاقوامی مارکیٹ میں سویابین اور دالوں قیمتوں کی کمی کے متبادل کے طور پر پیش آنے والی مشکل صورت حال پر قابو پانے کے لئے وسیع تر بنیادوں پر حکمت عملی وضع کرنے پراتفاق

2014-15ء میں چاول کی پیداوار کا اندازہ تقریباً 7ملین ٹن لگایا گیا ہے، بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول کی رسد اور طلب میں توازن کے باعث چاول کی قیمت مستحکم رہنے کا امکان ہے ، زرعی پالیسی کے ادارہ کے ڈائریکٹر جنرل کی بریفنگ

منگل 18 اگست 2015 23:03

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 اگست۔2015ء ) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے بین الا قوامی مارکیٹ میں اجناس کی گرتی ہوئی قیمتوں اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کے باعث کسانوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کے سلسلے میں اجلاس کی صدارت کی جس میں زرعی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اسلم گل اور کاٹن کمشنر ڈاکٹر خالد عبداﷲ نے وزیر کو چاول اور کپاس کی2015-16ء کی فصل کی بالترتیب قیمتوں کے مداخل کے بارے میں بریف کیا۔

زرعی پالیسی کے ادارہ کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ 2014-15ء میں چاول کی پیداوار کا اندازہ تقریباً 7ملین ٹن لگایا گیا ہے بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول کی رسد اور طلب میں توازن کے باعث چاول کی قیمت مستحکم رہنے کا امکان ہے ۔

(جاری ہے)

ایگری کلچرل پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے تجویز کیا ہے کہ حکومت 2015-16ء کے لئے پنجاب میں دھان کی قیمت باسمتی چاول کے لئے تقریباً 1800روپے فی 40کلو گرام مقرر کر سکتی ہے اور سندھ میں ضرورت کے تحت آئی آر آر آئی کی قیمت 850روپے فی 40کلو گرام مقرر کر سکتی ہے ۔

ملک میں پیدا وار کی پائیداری یقینی بنانے کے لئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ حکومت چاول کے کاشت کاروں کی امداد کے لئے مناسب وقت پر دھان کی پنیری کی قیمتوں کے مداخل کا تعین کرے گی۔کاٹن کمشنر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کپاس کی پیداوار 12-13ملین گانٹھیں تھی اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے پاس ابھی تک 16ہزار گانٹھیں موجود ہیں ۔ اجلا س میں کپاس کی آئندہ آنے والی فصل کی قیمتوں کے مداخل کے مختلف میکنزمز بارے تبادلہ خیال بھی کیا گیا ۔

اجلاس میں یہ بات بھی اجاگر کی گئی کہ زائد پیداوار کے باوجود زرعی پیداوار کی برآمد کم رہی کیونکہ پاکستان مارکیٹنگ کے شعبہ میں ابھی پیچھے ہے ۔ وفاقی وزیر نے مارکیٹنگ اور پاکستان کی زرعی پیداوار کی برانڈنگ پر فوری طور پر بھر پور توجہ دینے کی ہدایت کی ۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے سیکرٹری نے تجویز کیا کہ فصلوں کی کاشت کی طرز اور طریقوں پر نظر ثانی کی جانی چاہئیے اورکسانوں کو سویابین اور دالوں کے علاوہ بڑی بڑی فصلوں کی کاشت کے لئے ترغیبات اور مراعات دی جانی چاہئیں۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں کی کمی کے متبادل کے طور پر پیش آنے والی مشکل صورت حال پر قابو پانے کے لئے وسیع تر بنیادوں پر حکمت عملی وضع کی جانی چاہئے اور اس ضمن میں وزیر اعظم کی قیادت میں صوبوں کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہئیے ۔ اجلاس میں پنجاب کے وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید ، کے پی کے کے ایڈیشنل سیکرٹری زراعت ،چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل اور وزارت نیشنل فوڈسیکورٹی اینڈ ریسرچ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بھی شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں