سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

بنک اکاؤنٹس کے حوالے سے معاملات کے علاوہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا

بدھ 19 اگست 2015 22:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اگست۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹ کے 14 مئی 2015 کو ہونے والے اجلاس میں خیبرپختونخواہ حکومت کی طرف سے 24 ڈیمانڈز ، سینیٹر مسز خالدہ پروین کے سوال برائے ٹیکسوں کی وصولی اور این ایف سی ایوارڈ 2009 سے اب تک کی تقسیم، کسب بنک کی بنک السلامی میں ضم کرنے کے معاملات، پولیٹیکل ایکسپوز پرسنز کے بنک اکاؤنٹس کے حوالے سے معاملات کے علاوہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ گھوسٹ پینشنزکو روکنے کیلئے بائیومیٹرک سسٹم سب سے اچھا سسٹم ہے اور پوری دنیا میں یہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے اور سال میں ایک دفعہ پینشنز کی تصدیق ضروری قرار دی جائے تو بہت سے گھوسٹ پینشنز فارغ ہو جائیں گے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر خالدہ پروین کے سوال کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو این ایف سی ایوارڈ کے فارمولے بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا ایف بی آر کے حکام نے بتایا کہ ٹیکس وصول کر کے وفاقی حکومت کو جمع کرادیا جاتا ہے جو این ایف سی ایوارڈ ز کو فارمولے کے مطابق صوبوں میں تقسیم کر دیتے ہیں اور صوبے کس طرح اپنے اضلاح میں تقسیم کرتے ہیں یہ ان کا اپنا معاملہ ہے۔

این ایف سی ایوارڈ کے ممبران میں ابھی پنجاب کا ممبر شامل نہیں ہے اس لئے میٹنگ نہیں ہو سکی ۔قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست کریں گے کہ این ایف سی کے ایوارڈ کے ممبرکی تقرری عمل میں لائی جائے ۔اور کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ خیبر پختونخواہ کی حکومت کے جو مطالبات ہیں آئندہ اجلاس میں خیبرپختونخواہ حکومت کی نمائندوں اور متعلقہ اداروں کو بلا کر معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔

پولیٹیکل ایکسپوز پرسنز کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مجھے پارلیمنٹرین اور عام عوام کی بے شمار شکایات وصول ہو رہی ہیں کہ رات و رات ان کے اکاؤنٹس بند کیے جارہے ہیں بنک نئے اکاؤنٹ نہیں کھول رہا جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک نے کمیٹی کو بتایا کہ اس میں صرف سیاستدان شامل نہیں ہیں سرکاری ملازمین ، عدلیہ و دیگر لوگ شامل ہیں ۔اگر کسی کے اکاؤنٹ میں بڑی رقم منتقل ہو تو بنک تصدیق کرتا ہے کہ ایسی ٹرانزکشن کو مشکوک ٹرانزکشن کہتے ہیں۔

کمیٹی نے اسٹیٹ بنک کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے موثر ایکشن عمل میں لایا جائے اور کمیٹی کو تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے ۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر محمد محسن خان لغاری ، کامل علی آغا ، مسز نزہت صادق ، سردار فتح محمد محمد حسنی ، اسلام الدین شیخ ، خالدہ پروین ، اور سعید غنی کے علاوہ وزارت خزانہ ، ایف بی آر ، سیکرٹری نجکاری ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں