حریت رہنماؤں کو سرتاج عزیز سے ملاقات کی دعوت معمول کی بات ہے ‘ پاکستان نے بھارتی حکام کی تنقید مسترد کر دی

قومی سلامتی کی مشیروں کی ملاقات میں مسئلہ کشمیر اور سرحدی خلاف ورزی کے معاملات سمیت تمام ایشوز پر بات چیت ہوگی ‘ دفتر خارجہ

جمعرات 20 اگست 2015 16:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 اگست۔2015ء) پاکستان نے حریت رہنماؤں کو مدعو کر نے پربھارتی حکام اور میڈیا کی جانب سے بلا جواز تنقید کر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قومی سلامتی کی مشیروں کی ملاقات میں مسئلہ کشمیر اور سرحدی خلاف ورزی کے معاملات سمیت تمام ایشوز پر بات چیت ہوگی ‘ امید ہے بھارت سرتاج عزیز کو کشمیری رہنماؤں سے ملنے سے نہیں روکے گا ‘ دہشتگردی بھارت کا ہی نہیں پاکستان کا بھی مسئلہ ہے ‘ آپریشن ضرب عضب تمام دہشتگردوں کے خلاف ہو رہا ہے ، پاکستان دہشتگردوں کے اچھے یا برے ہونے کی درجہ بندی نہیں کرتا ‘پاکستان کا افغان مفاہمتی عمل میں کردار محض ایک معاون کا ہے ‘ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کب ہوگا افغانستان پر منحصر ہے ‘افغان حکومت کی جانب پاکستان پر الزامات بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دور ان بتایا کہ کشمیری حریت رہنماؤں سے مشاورت معمول کی بات ہے۔اس ملاقات سے کوئی نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہئے۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن پہلے بھی کشمیری رہنماؤں کومدعو کرتارہا ہے اور پاک بھارت مذاکرات سے قبل ماضی میں بھی حریت رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت مشیر خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کو کشمیری رہنماؤں سے ملنے سے نہیں روکے گا انہوں نے کہاکہ دہشتگردی بھارت کا ہی نہیں پاکستان کا بھی مسئلہ ہے اور تقریبا 60 ہزار پاکستانیوں نے دہشت گردی کی وجہ سے جانیں گنوائیں، اگر بھارت دہشت گردی کے الزامات کے بجائے تعاون پر زور دے تو اس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔

پاکستان بھارت کے ساتھ پر امن مذاکرات کیلئے پر عزم ہے اور مثبت تعلقات کا خواہاں ہے انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے دو ماہ کے دور ان کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی 70مرتبہ خلاف ورزی کی گئی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا ہے اور پاکستان کو اس معاملے پر حمایت حاصل ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کے ایجنڈ ے کیلئے بھارت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں ہونیوالے ملاقات میں سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری بھی شرکت کرینگے، پاکستان اور بھارت کو مشترکہ مسائل کا سامنا ہے جسے بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے، ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے آپریشن ضرب عضب تمام دہشتگردوں کے خلاف ہو رہا ہے ، پاکستان دہشتگردوں کے اچھے یا برے ہونے کی درجہ بندی نہیں کرتا۔

ترجمان نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ تعلقات نہایت اہم ہیں، اتحادی سپورٹ فنڈ سمیت مختلف معاملات پر امریکہ کے ساتھ بات ہوتی رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا افغان مفاہمتی عمل میں کردار محض ایک معاون کا ہے ، بین الاقوامی برادری نے افغان مفاہمتی عمل میں ہمارے کردار کو سراہا ہے ، یہ افغانستان پر منحصر ہے کہ مذاکرات کا دوسرا دور کب کرے گا ترجمان نے بتایاکہ افغانستان اور طالبان کے درمیان پاکستان کا کردار ایک معاون کا ہے،افغان حکومت کی جانب پاکستان پر الزامات بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔

افغانستان کی جانب سے پاکستان پر کابل حملوں کی ذمہ داری ڈالنے کے حوالے سے قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکومت کے پاس اگر کوئی ثبوت موجود ہیں تو وہ فراہم کرے افغان حکومت کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق جو ثبوت پیش کیے جائے گے پاکستان ان کے مطابق کارروائی عمل میں لائیگا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کے بیانات سے پاکستان اور افغانستان میں جاری دوطرفہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔

ترجمان نے کہاکہ یو اے ای کے ساتھ دفاع ، سیکورٹی سمیت مختلف شعبوں میں بہترین تعلقات ہیں ، ایک ملین پاکستانی یو اے ای میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں۔اس سوال کے جواب میں کہ تلور کے شکار کا لائسنس کتنے عرب شہزادوں کے پاس تھا؟ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت انہیں اس کی تفصیل معلوم نہیں ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں