زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،سکندر حیات بوسن

ملک کی جی ڈ ی پی میں زراعت کاحصہ 25 سے کم ہو کر20 فیصد تک ہونا لمحہ فکریہ ہے ایسی حکمت عملی وضع کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیئے کہ بلند پیداواری لاگت اور کم پیداوار کے مسئلہ کو حل کریں، وفاقی وزیر کی اسلام آباد میں ایگریکلچر پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام گندم کی فصل 2015-16 پر سالانہ مشاورتی اجلاس کی صدارت

جمعرات 20 اگست 2015 21:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 اگست۔2015ءوفاقی وزیربرائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ملک کی جی ڈ ی پی میں زراعت کاحصہ 25 فیصد سے کم ہو کر20 فیصد تک ہونا کمحہ فکریہ ہے وفاقی وزیربرائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے جمعرات کو اسلام آباد میں ایگریکلچر پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام گندم کی فصل 2015-16 پر ایک سالانہ مشاورتی اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس کے ایجنڈے میں اے پی آئی اور سٹیک ہولڈرز کی جانب سے سروے کی روشنی میں گندم کی قیمت پالیسی وضع کرنا شامل تھا۔ اپنے افتتاحی خطاب میں وفاقی وزیر نے شراکت داروں پر زور دیا کہ سبسڈی مروجہ حالات کا علاج نہیں ہے بلکہ تمام تر توجہ پیداواری لاگت پر ہونی چاہئے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ کسان پہلے ہی زیادہ پیداواری لاگت اور عالمی مارکیٹ میں کم قیمتوں کے باعث ذہنی دباؤ میں ہیں۔

زیادہ پیداواری لاگت زرعی پیداوار کی مسابقت کم کرتا ہے۔ موجودہ رحجان آنے والے سالوں میں بھی رہنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے جو کہ کسانوں کے لیے بد شگونی ہے۔ لہذا یہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے کہ ہم ایک ایسی حکمت عملی وضع کریں جس کے تحت بلند پیداواری لاگت اور کم پیداوار کے مسئلہ کو حل کریں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم زرعی پیداوار کے طریقوں کا جائزہ لیں اور روایتی زرعی طریقوں کی بجائے جدید ٹیکنالوجی اختیار کریں۔

وفاقی وزیر نے صوبائی حکام پر زور دیا کہ وہ زراعت کی توسیع مارکیٹنگ اور زرعی پیداوار کی برانڈنگ پر توجہ دیں۔ وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے باوجود GDP میں اس کاشئیر(2000-01) میں 25 فیصد سے کم ہو کر(2014-15) میں 20 فیصد تک ہو گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے تقریب کے تمام شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ بلند پیداواری لاگت، کم پیداواریت ، مشینری پر سبسڈی زرعی قرضے، اور زرعی پیداوار میں مقابلہ بازی کے تمام مسائل کے بار ے میں جامع گائیڈ لائنز کے ہمراہ شرکت کریں سیکرٹری این ایف ایس آر، جوائنٹ سیکرٹری (آئی سی) صوبائی نمائندے، API کے حکام کسان اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔۔۔۔بزمی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں