سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کے سابق ریسرچ آفیسر کی نظرثانی کی درخواست خارج کر دی

جمعہ 21 اگست 2015 16:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کے سابق ریسرچ آفیسر کی نظرثانی کی درخواست خارج کر دی انور علی نے وزارت دفاع کے فیصلے کو چیلنجز کیا تھا اور عدالت نے درخواست خارج کر دی تھی جس پر انہوں نے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی درخواست گزار انور علی نے عدالت سے شکوہ کیا کہ عدالت نے ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے ان کے پاس 10 ہزار روپے نہیں تھے جس کی وجہ سے نظرثانی کی درخواست دائر نہیں کر سکے تھے ان کے پاس کافی شواہد موجود ہیں کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔

جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آپ نے نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے اس کا سکوپ مہدود ہوتا ہے فیصلے میں اگر کوئی غلطی ہوئی وہ بتائی جائے باقی شواہد ریکارڈ کرنا ہمارا کام نہیں ہے آپ کو یہ ہائی کورٹ میں پیش کرنا چاہئے تھے۔

(جاری ہے)

یہاں اشعار سے نہیں قانونی دلائل چلتے ہیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز دیئے ہیں چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس دوران درخواست گزار پیش ہوئے اور انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ان کی درخواست درست تھی جس کو خارج کر دیا گیا۔ وزارت دفاع نے مجھے غیر قانونی طریقے سے فارغ کیا انہوں نے شعر پڑھنے کی بھی کوشش کی جو عدالت نے پڑھنے سے منع کر دیا عدالت نے کہا کہ جب آپ قانون میں ریسرچ نہیں کر سکے تو آگے کیا کریں گے آپ سن نہیں رہے ہیں اپ بات سمجھنے کی کوشش کریں۔ تاہم درخواست گزار نے پھر رام کہانی شروع کی تو عدالت نے ان کی نظر ثانی کی درخواست خارج کر دی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں