حکومت انجینئرنگ شعبے کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دینے کی کوشش کرے ،اس سے معیشت مضبوط اور برآمدات کو بہتر فروغ ملے گا

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری کابیان

جمعہ 21 اگست 2015 17:55

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اگست۔2015ء ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ انجینئرنگ شعبے کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دینے کیلئے کوششیں تیز کرے جس سے معیشت تیزی سے مضبوط ہو گی اور برآمدات کو بہتر فروغ ملے گا۔ جمعہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا پاکستان کے محکمہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مالی سال برائے 2014-15 کے دوران پاکستان کے انجینئرنگ شعبے کی ترقی میں 18فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے جو حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چین، جنوبی کوریا، تائیوان، تھائی لینڈ، سنگاپور اور ملایشیاء سمیت متعدد ممالک نے انجینئرنگ شعبے پر توجہ دے کر تیز رفتار اقتصادی ترقی حاصل کی ہے جس وجہ سے ان ممالک کی کل تجارت میں انجینئرنگ شعبے کا حصہ تقریبا 65فیصد اور کل برآمدات میں تقریبا 50فیصد تک ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ مصنوعات کا حصہ اس وقت دنیا کی کل تجارت میں تقریبا 60فیصد سے زائد ہے جبکہ انڈیا کی برآمدات میں اس شعبے کا حصہ 20فیصد تک ہے۔

اس کے برعکس پاکستان کی برآمدات میں انجینئرنگ شعبے کا حصہ صرف 4سے5فیصد تک ہے جو افسوسناک حد تک کم ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری گذشتہ حکومتوں نے اس شعبے کو بالکل نظرانداز کیا ہے یہی وجہ ہے کہ ملک ابھی تک ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے ہے۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1970میں جنوبی کوریہ کی معیشت 8ارب ڈالر کی تھی جبکہ پاکستان کی معیشت 10ارب ڈالر کی تھی لیکن 2014میں جنوبی کوریہ کی معیشت ترقی کر کے 1500ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے جبکہ پاکستان کی معیشت کا حجم صرف 250سے300ارب ڈالر تک ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریہ کی معیشت کی ترقی میں انجینیرنگ شعبے نے نمایاں کردار ادا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ مختلف مشینری، گاڑیوں، ٹیلی ویژن اور موبائل فون سمیت جنوبی کوریہ کی انجینئرنگ مصنوعات اس وقت دنیا میں اپنا ایک مقام رکھتی ہیں۔مزمل صابری نے کہا کہ پاکستان برآمدات کیلئے زیادہ تر ٹیکسٹائل اور کم ویلیو والی چند دیگر مصنوعات پر انحصار کر رہا ہے جبکہ دنیا کی تجارت میں انجینئرنگ مصنوعات کا حصہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بغیر مزید وقت ضائع کئے انجینئرنگ شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دے تا کہ پاکستان انجینئرنگ گڈز کی 6کھرب ڈالر سے زائد کی عالمی مارکیٹ میں بہتر مقام حاصل کر سکے۔ انہوں نے کہا بعض اندازوں کے مطابق پاکستان انجینئرنگ مصنوعات کی عالمی تجارت میں صرف ایک فیصد شیئر حاصل کر کے تقریبا 200ارب ڈالر کی برآمدات حاصل کر سکتا ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ شعبہ معیشت کی ترقی میں کتنا اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دینے سے معیشت کیلئے متعدد فوائد حاصل ہوں گے کیونکہ اس سے صنعتی ترقی کی رفتار تیز ہو گی، برآمدات کو نمایاں فروغ ملے گا، درآمدات میں کمی ہو گی، روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے، غربت و بیروزگاری میں کمی ہو گی اور معیشت تیز رفتار ترقی کے راستے پر گامزن ہو گی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں