مستحق گھرانوں کے بچوں کو غربت سے نکالنے کیلئے زرعی یونیورسٹی کے طلباء انہیں جدید زرعی تربیت فراہم کریں گے: ماروی میمن

سب سے ضروری یہ کہ ان کوبا وقار طریقے سے شدید غربت کے بھنور سے باہر نکالتے ہوئے مقصد حیات فراہم کریں گے،چیئرپرسن بی آئی ایس پی

جمعہ 21 اگست 2015 20:23

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اگست۔2015ء)وزیر مملکت و چیئر پرسن بینظیرانکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)، ایم این اے ماروی میں نے کہا ہے کہ بی آئی ایس پی کے غریب ترین مستحق گھرانوں کی ایک بڑی تعداد زراعت کے پیشے سے منسلق ہے، زراعت ان کیلئے زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔ایگریکلچرنیورسٹی کے طلباء "ایگروبڈیز" کوجدید نظام کے تحت زرعی معلومات اور ہنر فراہم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کریں گے اور سب سے ضروری یہ کہ ان کوبا وقار طریقے سے شدید غربت کے بھنور سے باہر نکالتے ہوئے مقصد حیات فراہم کریں گے۔

اس امر کا اظہارچیئرپرسن بی آئی ایس پی نے ٹنڈو جام یونیورسٹی میں بسپ کے مستحق گھرانوں کے افراد کی زراعت کے شعبے میں رہنمائی اور تربیت فراہم کرنے کے پروگرام "بسپ ایگرو بڈیز(BISP Agro-buddies)"کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن کے ہمراہ مستحق گھرانوں کے بچے بھی موجود تھے۔بی آئی ایس پی حکام کی جانب سے اس زرعی حمایت پروگرام پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی جس میں بتایا گیا کہ اس پروگرام کے تحت زرعی یونیورسٹیوں کے طلباء بی آئی ایس پی کے مستحق گھرانوں کی جانب سے نامزد کردہ افراد کوزراعت سے متعلق بنیادی رہنمائی اورکام کرنے کی تربیت دیں گے تاکہ یہ افراد اپنے زراعت کے کاروبار میں بہتری لانے اور پیداوار بڑھانے میں مئوثر حکمت عملی اپنا سکیں۔

نامزدہ کردہ مستحق افراد سے رابطہ قائم کرنے کے بعد طلباء ان افراد سے براہ راست، فون، ایس ایم ایس، فیس بک ، ٹوئٹر اور دیگر سماجی میڈیا کے ذرائع استعمال کرتے ہوئے کھیتی باڑی کے طریقہ کار، معیاری کاشت اور فصل کو کیڑوں سے محفوظ کرنے کے حوالے سے آگاہی فراہم کریں گے۔ اس موقع پر چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسی کمیونٹی کا قیام چاہتے ہیں جس میں سیکھنے کا عمل شامل ہو۔

اس پروگرام کے وسیلے سے ہمارے مستقبل کے کسانوں کو ایک آزاد فورم مہیا کیا جائے گا جہاں انہیں تبادلہ خیال کا موقع ملے گا اور وہ عملی طورپر جدید نظام زراعت کامشاہدہ کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ملکی معیشت کا دارومدار ملکی زراعت سے وابسطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام میں" ایگرو جرنل" کے نام سے ایک بلاگ بنایا جائے گا جس کے تحت یونیورسٹی کے طلباء اور تربیت حاصل کرنے والے نامزد افراد رابطے میں رہیں گے۔

اس بلاگ کا مقصدزرعی معلومات اور مسائل پر تبادلہ خیال کرنا ہے تاکہ تربیت حاصل کرنے والے افراد کو سیکھنے کا ایک آزاد ماحول میسر آئے گا جس سے ان کی حوصلہ افزائی ہو۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے مزید کہا کہ یہ پروگرام پاکستان کے ہر صوبے کی بہترین زرعی یونیورسٹیوں میں شروع کیا جائے گااور طلباء کے درمیان مقابلہ کیا جائے گاکہ وہ کس طرح غریب بچوں کیساتھ مل کر جدید زرعی نظام کیساتھ پاکستان کی زرعی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں۔

انہوں اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ فل وقت اس طرح کے اقدام کیلئے فنڈنگ موجود نہیں ہے، لیکن اگر سوچ اچھی ہو گی تونجی شعبے سے تعلق رکھنے والے بہت سے ڈونرز نوجوانوں کی معاونت میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہو جائیں گے۔ وائس چانسلر مجیب الدین نے خیالات کو سراہا جبکہ یونیورسٹی کے اساتذہ اور طالب علموں نے زرعی ساتھی بنانے کیلئے عزم کا اظہار کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں