افغان مہاجرین کے مستقبل بارے سہ فریقی مذاکرات کیلئے جانیوالے پاکستانی وفد کی سرکاری مہمان کے طور پر رہنے سے معذرت

فغان حکومت کے لیڈروں کے پاکستان مخالف بیانات کے بعد مظاہرین نے کابل اور دیگر شہروں میں پاکستانی پرچم نذر آتش کئے تھے پاکستانی وفد نے بطور احتجاج اپنا تین روزہ دورہ مختصر کر کے دو دن کر دیا

ہفتہ 22 اگست 2015 18:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 اگست۔2015ء) افغان مہاجرین کے مستقبل کے بارے میں سہ فریقی مذاکرات کیلئے جانے والے پاکستانی وفد نے افغان حکومت کی سرکاری مہمان نوازی کے طور پر ان کے ہوٹل میں رہنے سے اس بنیاد پر معذرت کر لی کہ افغان حکومت کے لیڈروں کے پاکستان مخالف بیانات کے بعد مظاہرین نے کابل اور دیگر شہروں میں پاکستانی پرچم نذر آتش کئے تھے ۔

اس ضمن میں مصدقہ ذرائع نے’’اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 اگست۔2015ء ‘‘ کو بتایا کہ پاکستانی وفد نے بطور احتجاج اپنا تین روزہ دورہ مختصر کر کے دو دن کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے افغان حکومت کی سرکاری مہمان نوازی کی بجائے اپنے اخراجات پر کابل کے ایک ہوٹل میں قیام کیا ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ افغان چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبد اﷲ عبد اﷲ کے ساتھ مذاکرات میں پاکستانی وزیر برائے ریاستی و سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبد القادر بلوچ کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کے دوران افغان قیادت کے پاکستان مخالف بیانات پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور ڈاکٹر عبد اﷲ عبد اﷲ پر واضح کیا کہ پاکستان کیخلاف حکومت حمایتی علماء کے فتوے اور پاکستانی پرچموں کو نذر آتش کرنے کے واقعات پر پاکستان خاموش نہیں رہے گا یاد رہے کہ صدر اشرف غنی، ڈاکٹر عبد اﷲ عبد اﷲ افغان انٹیلی جنس ایجنسی اور دیگر کئی اہم سینئر رہنماؤں نے کابل اور دیگر شہروں میں حالیہ دھماکوں کا الزام براہ راست پاکستان پر لگایا تھا صدر اشرف غنی اور دیگر رہنماؤں نے الزامات لگانے کے وقت کوئی ثبوت پیش نہیں کیا تھا ان بیانات کے بعد افغان حکومت کے حمایتی علماء نے پاکستان کیخلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا تھا اور ان علماء کو صدر اشرف غنی نے فتویٰ کے بعد بلا کر ان کے موقف پر ان کی تعریف کی تھی کشیدہ ماحول میں افغان تاجروں نے پاکستان سے ادویات کی درآمد پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں