چیئرمین نادرا اور الیکشن کمیشن کے چاروں اراکین فوری طور پر مستعفی ہوں انکے پاس اپنے منصب پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہا، الیکشن کمیشن ارکان کے خلاف فوجداری کے مقدمات قائم کئے جائیں،نادراانگوٹھوں کی شناخت کیوں نہ کرسکی،اسکاجواب کون دیگا؟ایاز صادق سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ،وہ میرے سکول کے ساتھی اور پارٹی کے بانی ارکان میں سے تھے،الیکشن ٹریبونل کافیصلہ ہمارے مطالبات کی حمایت کرتاہے، اگر دو ہفتے تک الیکشن کمیشن نے جواب نہ دیا تو ہم دھرنے کے لیے تیار ہیں،نیب نے آج تک کسی طاقتورکوگرفتارنہیں کیا،دھر نے کروانے کے الزام لگاکرفوج کوبدنام کرنیکی سازشیں کی جارہی ہیں،فوج کو بدنام کرنا (ن )لیگ کا پرانا کام ہے، این اے122سے خود الیکشن نہیں لڑوں گا،ہماراکوئی اورامیدوارالیکشن میں حصہ لے گا،قصور واقعہ شرمناک ہے ،پولیس نے ظالموں کی مدد کی اورمتاثرہ بچوں کے والدین کو ڈرایا،واقعے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پارٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

اتوار 23 اگست 2015 23:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23اگست۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چیئرمین نادرا اور الیکشن کمیشن کے چاروں اراکین سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس اپنے منصب پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہا، الیکشن کمیشن ارکان کے خلاف فوجداری کے مقدمات قائم کئے جائیں،نادراانگوٹھوں کی شناخت کیوں نہ کرسکی،اسکاجواب کون دیگا؟ایاز صادق سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ،وہ میرے سکول کے ساتھی اور پارٹی کے بانی ارکان میں سے تھے،چار حلقے کھول دیتے تو میں دھرنا نہیں دیتا،الیکشن ٹریبونل کافیصلہ ہمارے مطالبات کی حمایت کرتاہے،نیب نے آج تک کسی طاقتورکوگرفتارنہیں کیا،دھر نے کروانے کے ا لزام لگاکرفوج کوبدنام کرنیکی سازشیں کی جارہی ہیں،فوج کو بدنام کرنا (ن )لیگ کا پرانا کام ہے، این اے122سے خود الیکشن نہیں لڑوں گا،ہماراکوئی اورامیدوارالیکشن میں حصہ لے گا،قصور واقعہ شرمناک ہے ،پولیس نے ظالموں کی مدد کی اورمتاثرہ بچوں کے والدین کو ڈرایا،واقعے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

اتوار کو این اے 122کے فیصلے سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کا اجلاس ہواجس میں این اے 122کے حوالے سے آنے والے فیصلے کے بعد چار نکاتی قرار داد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن بے قاعدگیوں میں شامل چاروں صوبائی الیکشن کمشنروں کے خلا ف کاروائی کر ے اور نادرا کے چیئر مین کو الیکشن میں ہو نے والی دھاندلی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرنے پر مستعفیٰ ہونا چاہیے۔

اجلاس کے بعد عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ساری جماعتوں نے الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیا تھا اور اس پر جوڈیشل کمیشن کی پوری رپورٹ موجود ہے اور میں نے اس حوالے سے الیکشن کمیشن کوخط لکھا جس میں چالیس سے زائد تحفظات سے آگاہ کیا۔الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی الیکشن کمشنروں کو مستعفیٰ ہونا چاہیے۔انھوں نے کہاکہ حلقہ این اے 122 کے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ حلقہ این اے 125جیسا ہی آیا ہے،بد انتظامی یا منظم دھاندلی کی تحقیقات الیکشن کمیشن کو کرنی ہے،جسٹس کاظم نے ہمارے موقف کی تصدیق کی ہے۔

کاظم ملک نے نادرا کی رپورٹ کو ناول طرز کا متن قرار دیا ہے، چیئرمین نادرا نے دھاندلی کی پردہ پوشی کی ہے، انگوٹھوں کی شناخت کیوں نہیں ہو سکی، اس میں نادرا کی غلطی ہے اس لئے چیئرمین نادرا کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے نتائج کے دوران ہی آر ایم ایس سسٹم کیوں رک گیا، اس سسٹم نے ہی تو دھاندلی کو روکنا تھا لیکن اسے روک کر دھاندلی میں مدد کی گئی، ہم اس سسٹم کو اس لئے ٹھیک کرنا چاہتے ہیں کیونکہ آگے لوکل گورنمنٹ انتخابات آنے والے ہیں تا کہ ان میں دھاندلی نہ ہو سکے۔

عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کے خلاف فوجداری مقدمات قائم کئے جائیں تا کہ آئندہ کبھی ایسا نہ ہو، اگر ایسے ہی الیکشن ہوتے رہے تو انتخابات کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سردار ایاز صادق میرے بچپن کے کلاس فیلو ہیں، وہ تحریک انصاف کے بانی ارکان میں بھی شامل تھے، میری ان سے کوئی ذاتی رنجش نہیں، ہم صرف سسٹم کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں اس لئے یہ سب کچھ کیاہے۔

عمران خان نے کہا کہ 2013کے انتخابات میں دھاندلی کے دو حصے ہیں پہلے حصے میں امید واروں نے دھاندلی کرنے کے لیے مختلف لوگوں کو استعمال کیا اور دوسرے حصے میں ن لیگ کے امیدواروں کی دھاندلی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔چیئر مین نادرا نے اپنی حرکت سے ن لیگ کے امید وار کو بچانے کی کوشش کی ہے لہذا انہیں بھی استعفیٰ دے دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن دھاندلی یا بے ضابطگیوں کا فوری جائزہ لے کر اس کے خلاف ایکشن لے۔

اس موقع پر صحافیوں کی جانب سے کیے گئے سوالات پر عمران خان کا کہنا تھا کہ جن چاروں صوبائی الیکشن کمشنروں نے عام انتخابات کو تباہ کیا ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے لیے وکیلوں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں آج تک کبھی کسی طاقتور کو نہیں پکڑا گیا، ہم نے شروع سے ہی صرف چار حلقے کھولنے کا کہا تھا،اگر اس وقت یہ چار حلقے کھول دیئے جاتے تو ہم کبھی دھرنا نہ دیتے ۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جرنیلوں پر دھرنا کروانے کا الزام فوج کو بدنام کروانے کی سازش ہے، وزراء فوج پر الزام لگاتے ہیں اور وزیراعظم نواز شریف معصوم شکل بنا کر بیٹھ جاتے ہیں،بیچارے جنرل پاشا کو خواہ مخواہ بدنام کیا جا رہا ہے، اگر خواجہ آصف اتنے ہی دلیر ہیں تو اپنے حلقے کو کھولنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ سردار ایاز صادق اڑھائی سال تک اسمبلی چلاتے رہے، جن کا مینڈیٹ ہی مشکوک تھا، اب بدھ کو جہانگیر ترین تیسری وکٹ بھی گرا دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) چھٹی باری لے رہی ہے، (ن) لیگ نے خود ہی پولیس کو ایسا بنایا ہے تا کہ یہ اپنی مرضی سے جو چاہیں وہ کریں، اسی وجہ سے تو عوام کو انصاف نہیں مل رہا، ہمارا انصاف کا نظام مظلوم نہیں بلکہ ظالم کا ساتھ دیتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ قصور میں جو شرمناک واقعہ ہوا وہ پچھلے 6 سال سے ہو رہا ہے، پولیس نے ظالموں کا ساتھ دیا ہے، بچوں کے والدین پولیس کے پاس رپورٹ درج کروانے جاتے تھے تو الٹا انہیں ہی ڈرا دھمکا کر چپ کر وا دیا جاتا تھا،لیکن تحریک انصاف خاموش نہیں بیٹھے گی، پارٹی نے اس واقعہ پر قرار داد پاس کی ہے۔

انھوں نے کہاکہ این اے122سے خود الیکشن نہیں لڑوں گا،ہماراکوئی اورامیدوارالیکشن میں حصہ لے گا۔الیکشن کمیشن کے خلاف دھرنے کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ اس حوالے سے اجلاس بلا لیا گیا ہے اگر دو ہفتے تک الیکشن کمیشن نے جواب نہ دیا تو ہم دھرنے کے لیے تیار ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں