فضل الرحمان کا مشن نائن زیرو کامیاب ،متحدہ استعفے واپس لینے پر رضا مند

متحدہ نے استعفوں پر نظر ثانی کا فیصلہ کرلیا ہے ،ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائیگی جو تمام شکایات کا جائزہ لے گی، حکومت ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کرچلنے کیلئے کوشاں ہے ، آپریشن پر ہماری اور ایم کیو ایم کی سوچ ایک ہے، آئین اور قانون کیخلاف کام کرنیوالوں کی پکڑ ہو گی،وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار وزیر اعظم سے ملاقات میں اپنے خدشات سے متعلق 19نکاتی دستاویز پیش کیا گیا، ایم کیو ایم کے 146کارکن جبری لاپتہ ہیں اور45کارکنوں کو ماروائے عدالت قتل کیاجا چکا ہے، ایم کیو ایم نے آپریشن روکنے کی بات نہیں کی،فاروق ستار وزیر اعظم نے ایم کیوایم کی تمام شکایات کو سنا ، شکایات کاقانون کے مطابق ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ،مولانا فضل الرحمان

پیر 24 اگست 2015 23:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اگست۔2015ء) حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے، ایم کیو ایم استعفے واپس لینے پر متفق ہو گئی ، ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائے گی، کمیٹی تمام شکایات کا جائزہ لے گی۔ پیر کو ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں مولانافضل الرحمان نے ثالث کا کردار ادا کیا۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایم کیو ایم نے وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد اپنے استعفوں کے معاملے پر نظر ثانی کی۔وزیر اعظم نے ایم کیوایم کی جانب سے تمام شکایات کو سنا اور انہیں یقین دلایا کہ ایم کیو ایم کی شکایات کاقانون کے مطابق ازالہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

مولانا فض الرحمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خدشات دور کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ حکومت اور پارلیمنٹ نے مجھ پر اعتماد کیا اور ایم کیو ایم کو پارلیمنٹ میں واپس لانے کا مجھے ٹاسک دیا اور میری ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے 5رکنی وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی، جس میں فاروق ستار، بیرسٹر سیف، کنور نوید ،شبیر قائم خانی اور وسیم اختر جبکہ حکومتی وفد میں اسحاق ڈار ، پرویز رشید، وزیراعظم کے معاون اشتراوصاف شامل تھے جبکہ میں اور میرے ساتھ اکرم درانی شامل تھے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اور وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی پارٹیاں پارلیمان میں ملکر اپنا کردار ادا کریں۔ماضی میں پی ٹی آئی نے بھی استعفے دیے لیکن ان کے استعفوں کو بھی قبول نہیں کیا گیا۔نواز شریف نے حکومت میں آکر دہشت گردوں سے مذاکرات اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کیے ہیں۔

وزیر اعظم ملکی معاملات میں تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان ابھی بھی کچھ گیپ موجود ہے تاہم اس کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو کہ ایم کیو ایم سمیت تمام اسٹیک ہو لڈرز کے خدشات سنے گی۔انھوں نے کہاکہ کراچی آپریشن سے بے پنا کامیابیاں حاصل ہوں ، آپریشن پر ہماری اور ایم کیو ایم کی سوچ ایک ہے، آئین اور قانون کے خلاف کام کرنے والوں کی پکڑ ہو گی، کراچی آپریشن پر مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائے گی جو مجوزہ شکایات کا جائزہ لے گی۔

ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں اپنے خدشات سے متعلق 19نقاتی دستاویز پیش کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے 146کارکن جبری لاپتہ ہیں اور45کارکنوں کو ماروائے عدالت قتل کیاجا چکا ہے۔ٹارگٹ کلنگ میں قتل ہو نے والے ایم کیوایم کے کارکنوں کو انصاف فراہم کیاجائے۔ایم کیو ایم کا سخت میڈ یا ٹرائل کیاجارہا ہے اور کہا جا تا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی آپریشن کے خلاف ہے۔

الطاف حسین کے بیانات کو نشر نہیں کیا جا رہا یہا ں تک کہ الطاف حسین کے ریکارڈڈ پروگرام بھی نہیں چلائے جارہے ہیں۔یہ تاثر بھی ہے کہ ایم کیو ایم کاگراؤنڈ کسی اور کو دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان خدشات کے علاوہ بھی بہت سے خدشات ہیں لیکن حکومت ان خدشات کو دور کرے۔ فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم نے آپریشن روکنے کی بات نہیں کی، جرائم پیشہ افراد کے خلاف ایم کیو ایم بھی مثبت اقدام رکھتی ہے

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں