پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا منشیات کے بڑھتے ہوئے کاروبار پر تشویش کا اظہار

منگل 25 اگست 2015 16:08

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء ) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے منشیات کے بڑھتے ہوئے کاروبار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک منشیات کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک ملک ترقی نہیں کرسکے گا ، 20 کروڑ رعوام کیلئے انسداد منشیات فورس کے 1600 اہلکار ناکافی ہیں ، اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان کو لکھیں تاکہ وہ وزارت داخلہ کو ہدایت کریں ، دہشتگردی کے بعد بڑا مسئلہ منشیات کا ہے اور 15 لاکھ لوگ روزانہ 1 ہزار گرام ہیروئن استعمال کرتے ہیں ، ہر شہر میں اس کی دوکانیں موجود ہین ، عام لوگ بھی جانتے ہیں مگر انسداد منشیات کے ادارے کو پتہ نہیں ۔

منگل کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی و اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آڈٹ حکام کی جانب سے نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کی 2 گرانٹس کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا جس میں اصلی گرانٹ 84 کروڑ 88 لاکھ 9 ہزار بتائی گئی اور سپلیمنٹری گرانٹ 3 کروڑ 3 ہزار بتائی گئی اور اصل اخراجات 90 کروڑ 38 لاکھ 49 ہزار ہوئے۔

اجلاس میں کمیٹی نے نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا ۔ کمیٹی نے ملک میں بڑھتی ہوئی منشیات فروشی اور ان کے استعمال پر تشویش کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک منشیات کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک ملک ترقی نہیں کرسکے گا ۔ افغانستان میں جب سے طالبان کی حکومت ہوئی ہے تب سے پوست کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے اور انسداد منشیات فورس میں 20 کروڑ عوام کیلئے صرف 1600 اہلکار ناکافی ہیں ۔

ادارے کو وزیراعظم پاکستان کو لکھنا چاہیے تاکہ وہ وزارت داخلہ کو ہدایت کریں کیونکہ یہ مسئلہ دہشتگردی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ منشیات کا ہے اور 15 لاکھ لوگ روزانہ 1 ہزار گرام ہیروئن استعمال کرتے ہیں ، ہر شہر میں دوکانیں موجود ہیں جس کے بارے میں عام آدمی کو پتہ ہے مگر حکومتی اداروں کو پتہ نہیں ، ممبر کمیٹی شیخ رشید احمد نے کہا کہ جیل میں نشے کے عادی افراد کو خود پولیس والے منشیات فراہم کرتے ہیں اور بڑے بڑے ڈیلرز جیلوں میں بیٹھ کر یہ مکروہ دھندہ کرتے ہیں ، 70 فیصڈ پوست پوری دنیا میں صرف افغانستان میں پیدا ہوتی ہے اور 40 فیصد پاکستان کے راستے سمگل ہوتی ہے اور پھر پاکستان میں بھی اس کے عادی افراد اسے استعمال کرتے ہیں ، اسکی سمگلنگ کو روکا جائے ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں