سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کی محکمہ ڈاک کی کارکردگی پر شدید تنقید ، ایک ماہ کے اندر اصلاحاتی ایجنڈے کو حتمی دے کر پیش کرنے کی ہدایت

حکومت کو بجٹ بڑھانے کی سفارش نہیں کرینگے ، گریڈ ایک تا 15کے ملازمین اور گریڈ 16 تا 22 کے افسران کی سالانہ تنخواہوں کے حجم بارے بتایا جائے، کمیٹی کا استفسار

منگل 25 اگست 2015 20:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے محکمہ ڈاک کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایک ماہ کے اندر محکمے میں اصلاحات کے ایجنڈے کو حتمی دے کر قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے، محکمہ ڈاک کی جب تک کارکردگی بہتر نہیں ہو گی، قائمہ کمیٹی حکومت کو بجٹ بڑھانے کی سفارش نہیں کرے گی، بتایا جائے کہ گریڈ ایک تا 15کے ملازمین اور گریڈ 16 تا 22 کے افسران کی سالانہ تنخواہوں کا حجم کیا ہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ چند افسران کی وجہ سے محکمہ ڈاک ترقی نہیں کر رہا، سیکرٹری مواصلات شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ محکمہ ڈاک بارے قائمہ کمیٹی کے تحفظات درست ہیں۔

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین داؤد خان اچکزئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں ڈائریکٹر جنرل محکمہ ڈاک نے اپنے شعبہ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ ڈاک میں 48 ہزار سے زائد ملازمین کام کر رہے ہیں، جنہیں گریڈ 16 تا 22 کے افسران کی تعداد 297 ہے جبکہ ملک بھر میں 13 ہزار سے زائدڈاکخانے موجودہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2009 میں محکمہ ڈاک کا منافع 40کروڑ 40لاکھ روپے تھا تاہم حکومت کی جانب سے 2010میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے اور سیونگ بینک کے سروس چارجز 1.5فیصد گھٹا کر 0.5فیصد کرنے کی وجہ سے محکمہ خسارے میں چلا گیا، محکمہ ڈاک اپنے بجٹ کا 78فیصد ملازمین کی تنخواہوں و پنشن پر خرچ کرتا ہے جبکہ مالی سال 2013-14کے دوران خسارہ 6 ارب 59کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

مگر اس کے باوجود محکمہ ڈاک روز ساڑھے چھ ارب روپے نقد رقم کا لین دین کر رہا ہے۔ اس پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین داؤدخان اچکزئی نے کہا کہ محکمہ ڈاک والے یہ بریفنگ گزشتہ تین سال سے دے رہے ہیں لیکن ان کی کارکردگی آج بھی صفر ہے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور قائمہ کمیٹی کے رکن مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بحیثیت وزیر مملکت محکمہ ڈاک کو ٹھیک کرنے کی کافی کوشش کی لیکن چند سینئر افسران محکمے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں جنہیں کوئی نہیں نکالتا۔

سیکرٹری مواصلات شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ محکمہ ڈاک بارے ارکان کے تحفظات درست ہیں تاہم جب سے چارج سنبھالا ہے محکمہ ڈاک کے اعلیٰ حکام کو اصلاحاتی ایجنڈا کو تین حتمی شکل دینے کی ڈیڈ لائن دی ہے، اس حوالے سے مختلف بینکوں کے حکام اور موبائل کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ اجلاس کر چکے ہیں۔ اس پر قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ محکمہ ڈاک کے اصلاحاتی ایجنڈے کو ایک ماہ کے اندر حتمی شکل دے کر قائمہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے۔ نیز سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ خضدار تا شہداد کوٹ روڈ کا ٹھیکہ کسی کالعدم کمپنی کو نہیں دیا گیا جبکہ گوادر تا سوراب روڈ دسمبر 2016تک مکمل ہو گی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں