ملک میں اس وقت بجلی کا شارٹ فال 5ہزار میگاواٹ ہے ، کل پیدوار 16800 میگاواٹ اور طلب 21800 ہے، آئی پی پیز کی صلاحیت 7 ہزار میگاواٹ، جنکوز 3 ہزار میگاواٹ ہے، ٹرانسمیشن سسٹم ناکارہ بوسیدہ ہے ،اس کی وجہ سے سسٹم میں بجلی اٹھانے کی صلاحیت کم ہے، ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر کرنے کیلئے حکومت سنجیدہ ہے ،بلوچستان میں طلب 7 سے8 ہزار میگاواٹ ہے، ٹرانسمیشن سسٹم کمزور ہیں 7 سو سے زائد میگاواٹ صلاحیت نہیں ،سیپکو کوماہانہ ایک ارب 16 کروڑ کا نقصان ہے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ و پسماندہ علاقہ جات کو ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی وبجلی کی بریفنگ ملک میں بجلی تقسیم کے حوالے سے کوئی تفریق نہیں کی جارہی، عابد شیر علی

منگل 25 اگست 2015 20:44

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ و پسماندہ علاقہ جات کو بتایاگیا کہ بجلی کی کل پیدوار 16800 میگاواٹ ہے جبکہ لاگت 21800 ہے ، بجلی کی پیدوارمیں 5ہزار میگاواٹ کی کمی ہے، آئی پی پیز کی صلاحیت 7 ہزار میگاواٹ جنکوز 3 ہزار میگاواٹ ہے ٹرانسمیشن سسٹم ناکارہ بوسیدہ ہے جس کی وجہ سے سسٹم میں بجلی اٹھانے کی صلاحیت کم ہے ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر کرنے کیلئے حکومت سنجیدہ ہے ،بلوچستان میں طلب 7 سے8 ہزار میگاواٹ ہے ٹرانسمیشن سسٹم کمزور ہیں 7 سو سے زائد میگاواٹ صلاحیت نہیں ہے ،سیپکو ماہانہ ایک ارب 16 کروڑ کا نقصان 36 کروڑروپے ملازمین کی تنخواہوں میں ادائیگی کی جارہی ہے۔

منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں وزارت پانی وبجلی کی طرف سے کم ترقی یافتہ علاقوں بالخصوص کے پی کے بلوچستان اور فاٹا کے مسائل مجوزہ علاقوں میں توانائی منصوبوں کیلئے فنڈز بجٹ اور پاک چین اقتصادی راہداری میں توانائی منصبوں کی صوبہ وار اور ضلاع وار تقسیم اور لاگت کے حوالے سے تفصیلی بحث ہوئی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینیٹر ز نثار محمد مالاکنڈ، مشاہد اﷲ خان ، گیان چند، میر کبیر ، جہانزیب جمال دینی ، روبینہ عرفان ، خالدہ پروین ، کے علاوہ وزارت پانی و بجلی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی وبجلی عمر رسول نے کہا ہے کہ بجلی کی پیدوارمیں 5ہزار میگاواٹ کی کمی ہے کل پیدوار 16800 میگاواٹ ہے آئی پی پیز کی صلاحیت 7 ہزار میگاواٹ جنکوز 3 ہزار میگاواٹ ہے ٹرانسمیشن سسٹم ناکارہ بوسیدہ ہے جس کی وجہ سے سسٹم میں بجلی اٹھانے کی صلاحیت کم ہے ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر کرنے کیلئے حکومت سنجیدہ ہے بلوچستان میں طلب 7 سے8 ہزار میگاواٹ ہے ٹرانسمیشن سسٹم کمزور ہیں 7 سو سے زائد میگاواٹ صلاحیت نہیں ہے سیپکو ماہانہ ایک ارب 16 کروڑ کا نقصان 36 کروڑروپے ملازمین کی تنخواہوں میں ادائیگی کی جارہی ہے ۔

ایڈیشنل سیکرٹری وزارت عمر رسول نے کہا کہ بلوچستان کے 8 منصوبے حکومت نے مدد کی ہے نیپرا کو اخراجات کی آگاہی کمپنیاں کسی حد تک آزاد ہو چکی ہیں کوشش ہے کہ پاور سیکٹر کو منافع بخش بنائیں 5 ڈیسکوز کمزور ترین ہیں جتنی بجلی فراہم کی جاتی ہے اس سے بھی کم وصولیاں ہوتی ہیں ٹیکنیکل لاسسز اور انتظامی کمزوریوں میں عملہ بھی ملوث ہے اور بتایا کہ بجلی کی پیدوار کے تین ذرائع ہائیڈرل ، گیس ، کوئلہ ، تیل وغیرہ ہیں اگلے تین سالوں میں بجلی پیدواری نظام تیل کی جگہ گیس پر لائیں گے حکومت نے بجلی پیدوار 5 ہزار میگاواٹ بڑھانے کا چیلنج قبول کیا ہوا ہے مستقبل کی معاشی سرگرمیوں کیلئے 10 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی کی ضرورت ہے ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ بلوچستان کیلئے پی ایس ڈی پی میں سے بجٹ نہیں رکھا گیا اور 70 ارب روپے کی میٹرو بس شروع کی گئی ہے اور کہا کہ قائمہ کمیٹی کے کوئٹہ اجلاس میں بلوچستان کے ڈومیسائل ملازمتوں میں کوٹہ کیسکو میں سیکورٹی کی 3 ہزار خالی اسامیوں آغاز حقوق بلوچستان کی 7 سواسامیوں اور تمام ڈیسکوز میں بلوچستان کے کوٹے اور صوبہ وار بجلی چوری پر غور کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان کاکٹر نے پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے بجلی کے منصوبوں میں رقم نہ رکھنے اور کم ترقی یافتہ علاقوں میں بجلی کی عدم فراہمی کے حوالے سے کہا کہ بلوچستان میں کارخانہ ، زراعت ، تجارت ، کاروبار موجود نہیں بجلی کمپنیوں کے اہلکارن کی ملی بھگت سے 15 ہزار غیر قانونی ٹیوب ویل کنکشن ہیں پاکستان کے کل بجٹ 44 سو ارب میں سے بلوچستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر 16 ہزار میگاواٹ بجلی کے پیدواری منصوبوں میں 1 سو میگاواٹ بجلی کا منصوبہ موجو دنہیں پسماندہ ترین علاقوں میں زیادہ بجلی زیادہ گرڈ اسٹیشن زیادہ فیڈرز دے کر زیادہ سہولیات کے ذریعے ان علاقوں کے شہریوں کو بھی برابرکی سہولیات مل سکتی ہیں۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینٹر گیان چند کے سوال پر انکشاف ہوا کہ تھر پارکر اور تھر کے 22 سو گاوؤں میں سے 10 سال کے دوران صرف تین سو گاوؤں کو بجلی فراہم کی گئی ہے اور بلوچستان کے 50 فیصد علاقے میں بجلی موجود نہیں۔سینیٹر نثا ر محمد مالاکنڈ نے بجلی کمپنیوں کی کارکردگی ٹرانسمیشن لائن ، ڈسٹری بیوشن لائنوں نئے اور پرانے نظام گرڈ اسٹیشنوں فیڈرز کی صلاحیت کے موازنے کی اصل حقیقت سے آگاہ کرنے کیلئے تجویز دی اور کہا کہ وزارت نے کمزور ترین ڈیسکوز کا معیار کا پیمانہ کیا بنایا ہے اور کم ترقی یافتہ و پسماندہ علاقوں کی کمپنیوں کو ہی کمزور ترین قرار دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں نئی لائنیں بچھانے نئے گرڈ اسٹیشن بنانے کیلئے فنڈز فراہم نہیں کیے جارہے جس پر وزیرمملکت عابد شیر علی نے کہا کہ پچھلی کمیٹی میں سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی نے چکدرہ گرڈ اسٹیشن کے قیام کیلئے کوششیں کیں اور آگاہ کیا کہ پونے دو سال تک صوبائی حکومت کے محکمہ ریونیو نے وفاق کے 45 کروڑ روپے اپنے پاس رکھے اب صوبائی حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد مسئلہ حل کر لیا گیا ہے 5 سو کے وی گرڈ اسٹیشن نوشہرہ میں بھی قیام کیلئے کوششیں کر رہے ہیں جس سے سوات مالاکنڈ کے علاقوں میں بجلی کا معاملہ حل ہوگا اور آگاہ کیا کہ ملک میں بجلی تقسیم کے حوالے سے کوئی تفریق نہیں کی جارہی ۔

سینیٹر نثار مالاکنڈ نے کہا کہ پیسکو میں اب بھی 15 گرڈ اسٹیشن اوور لوڈڈ ہیں جنہیں تبدیل نہیں کیا گیا جس پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا ک اگلے اجلاس میں تمام ڈیسکوز ٹرانسمیشن لائنوں لائن لاسز اور لمبائی کے بارے میں تحریری آگاہ کریں ۔وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ دسمبر 2016 تک ٹرانسمیشن میں سسٹم 20 سے 21 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کر دی جائے گی ۔

اور بتایا کہ کم وصولیوں کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں سکھر کی کمپنی سیکپو میں ماہانہ1 ارب16 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے بلوچستان میں بجلی زائد فراہم کرنے اور لائن لاسز کے حوالے سے وزیر مملکت نے تجویز دی کہ بلوچستان کے سینیٹرز پر مشتمل ذیلی کمیٹی قائم کر دی جائے جو کوئٹہ میں اجلاس رکھ کر معاملات حل کرائے جس پر فیصلہ کیا گیا کہ قائمہ کمیٹی کو مکمل اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہو گا ۔

سینیٹر میر کبیر ، سینیٹر جہانزیب جمال دینی سینیٹر روبینہ عرفان نے آغاز حقوق بلوچستان کی 740 اسامیوں میں سے400 اسامیاں ختم کرنے کیسکو میں خالی سکیورٹی اسامیوں پر مقامی افراد کی بھرتی ملک بھر کی ڈیسکوز میں بلوچستان کے کوٹہ کی بھرتیوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بلوچستان کے پیدائشی مقامی شہریوں کی اولادوں کو ڈومیسائل نہ ملنے کی وجہ سے بلوچستان آئندہ 1 ہزار سال بھی وفاقی حکومت کے محکمہ جات میں ملازمیتں حاصل نہیں کر سکے گا اور انکشاف کیا کہ بلوچستان کو ڈومیسائل ڈائیو بسوں میں فروخت ہوتا ہے سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ مکران سب سے زیادہ گڑبڑ کا علاقہ ہے لیکن ایک بھی بجلی کو کھمبا نہیں گرا یا گیا بلوچستان کے بارے میں منفی تاثر پھیلا کر بلوچستان کو اور زیادہ پسماندہ رکھا جارہا ہے سینیٹر روبینہ عرفان نے سیکورٹی ملازمین کی بھرتی کیلئے مقامی افراد کو ترجیع دینے کی تجویز دی بلوچستان کے سینیٹرز نے کہا کہ 10 ہزار ماہانہ ادئیگی پر صارف کو آٹھ گھنٹے بجلی فراہمی کا معاہدہ تھا لیکن اب تین گھنٹے بھی بجلی فراہم نہیں کی جاتی وزیر مملکت عابد شیر علی نے آگاہ کیا کہ 103 ارب کے قریب ٹیوب ویل کی مد میں بقایا جات ہیں لیکن صوبائی حکومت اور محکمہ جات بروقت ادائیگیاں کر رہے ہیں سیپکو کے چیف نے آگاہ کیا کہ گزشتہ ایک ماہ میں 55 کروڑ کی ریکارڈ وصولیاں کی گئی ہیں سینیٹر مشاہد اﷲ نے کہا کہ کم ترقی یافتہ علاقوں کے علاوہ وفاق کی آٹھ اکائیوں جن میں چار صوبے فاٹا اے جے کے جی بی اور اسلام آباد شامل ہیں کی بجلی کمپنیوں کا جائزہ لیا جائے تو ہوشربا معاملات سامنے آئیں گے سینیٹر مشاہد اﷲ نے ٹرانسمیشن ، ڈسٹری بیوشن اور جنریشن کی اپ گریڈایشن کے علاوہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر فلٹریشن پلانٹس اور گیسوں کے اخراج کو روکنے کیلئے اقدامات کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پیرس کانفرنس میں کوئلے سے بجلی پیدا نہ کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا وزارت پانی وبجلی بروقت اقدامات اٹھائے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں