پاکستان میں ٹیکس ادا نہ کرنے کا رحجان ملک کی بقا کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے ، غیر سرکاری ادارے کی تحقیق

بدھ 26 اگست 2015 14:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) پاکستان میں ٹیکس نظام پر تحقیق کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے نے ٹیکس ادا نہ کرنے کے رجحان کو ملک کی بقا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔مالیاتی اور سماجی معاملات پر تحقیق کرنے والے ادارے ’رفتار‘ نے پاکستان کے ٹیکس نظام پر کی جانے والی حالیہ تحقیق میں بتایا ہے کہ پاکستان ان گنتی کے چند ملکوں میں شامل ہے جہاں ٹیکس دینے کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے۔

پاکستان میں صرف 0.3 فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں جن کی کْل تعداد پانچ لاکھ افراد بنتی ہے۔ پڑوسی ملک بھارت میں یہ شرح تین فیصد اور تعداد سوا تین کروڑ بنتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوم جس طرح ٹیکس دینے سے کتراتی ہے، اگر یہ رحجان جاری رہا تو یہ صورتحال نا صرف ملک کو دیوالیہ ہونے کی طرف لے جائے گی گی بلکہ اس رحجان کی وجہ سے ملکی بقا کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومتی دعووٴں کے باوجود پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے کی شرح میں گذشتہ 10 برس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ دس سال پہلے بھی ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدن مجموعی ملکی آمدن کا 9.4 فیصد تھا اور آج بھی یہ شرح اتنی ہی ہے حکومت کے پاس ٹیکس آمدن کا صرف 28 فی صد رہ جاتا ہے جو کہ بجٹ کی تیاری میں حکومت کے پاس دستیاب ہوتا ہیاس کے مقابلے میں ملکی اخراجات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اخراجات اور آمدن میں یہ فرق حکومتیں قرض لے کر پورا کرتی رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ان قرضوں پر حکومت کو بھاری سود ادا کرنا پڑ رہا ہے اور ہر سال ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدن کا نصف تو ان قرضوں پر سود ادا کرنے میں خرچ ہوتا ہے جبکہ اس آمدن کا بڑا حصہ دفاعی اخراجات، ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن وغیر کی ادائیگی میں استعمال ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں