کشمیر ،پاکستان لازم و ملزوم ہیں، کشمیر کے بغیر پاک بھارت مذاکرات کی کامیابی ممکن نہیں،سینیٹر مشاہد حسین سید

نریندرمودی کی ہندوتا پرمبنی متشدد سوچ خطے میں قیام امن کے راستے میں حائل ہے، مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ کی تقریب سے خطاب

بدھ 26 اگست 2015 21:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کشمیر پر پاکستان کے دیرینہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور کشمیر لازم وملزوم ہیں، بھارت سے مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ سری نگر مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب میں سینیٹر مشاہد نے حصول آزادی کیلئے کشمیری عوام کی انتھک جدوجہد کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عرب اسپرنگ سے کہیں پہلے کشمیری عوام بھارتی سامراج سے نجات حاصل کرنے کیلئے سڑکوں پر آگئے تھے اور اس سلسلے میں بالخصوص کشمیری نوجوانوں کابھارتی فوج کی لاٹھیوں اور گولیوں کا بہادرانہ وار مقابلہ کرنا متاثرکن ہے۔

(جاری ہے)

پاک بھارت تعلقات کو زیربحث لاتے ہوئے سینیٹر مشاہد نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی ہندوتا پرمبنی متشدد سوچ خطے میں قیام امن کے راستے میں حائل ہے، بھارتی قیادت کو کنفیوژن اور یوٹرن کی پاکستان پالیسیوں کو خیرباد کہہ کر کشمیر اور خطے کی بدلتی ہوئے صورتحال کا ادراک کرنا چاہیے۔سینیٹر مشاہد نے کشمیری صحافیوں سے گفتگو میں واضح الفاظ میں تنازعہ کشمیر کے تین فریقین میں پاکستان، بھارت اور کشمیری عوام کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف پیش رفت کیے بغیر پاک بھارت مذاکرات کی کامیابی ممکن نہیں، انہوں نے برصغیر پاک و ہند کے کلچر پر کشمیری اثرات کے حوالے سے کہا کہ کشمیر تاریخی طور پر قدیم سلک روڈ سے منسلک ہے، ماضی میں بے شمار صوفیاء کرام، علماء کرام نے بذریعہ کشمیر جنوبی ایشیا میں امن و محبت کا پیغام عام کیا، پاکستانیوں کی کشمیر سے وابستگی تاریخی و ثقافتی لحاظ سے مضبوط ترہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں