(ن )لیگ کا ٹربیونل فیصلوں پر سپریم کورٹ جانے کے بجائے عوامی عدالت میں جانے کا فیصلہ ‘ غور شروع

سپریم کورٹ کی جانب سے ٹربیونل فیصلے برقرار رکھنے پر پارٹی کو سیاسی نقصان پہنچے گا ‘ذرائع

جمعرات 27 اگست 2015 13:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ (ن )اپنے مسلسل تیسرے ایم این اے کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد الیکشن ٹربیونل کے فیصلوں پر سپریم کورٹ سے رجوع کر نے کے بجائے دوبارہ الیکشن لڑنے پر غور شروع کر دیا ۔نجی ٹی وی نے پارٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ الیکشن ٹربیونل کی جانب سے حلقہ این اے-154 لودھراں سے صدیق بلوچ کی ڈی سیٹنگ کے بعد پارٹی قیادت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے بجائے تینوں حلقوں میں دوبارہ الیکشن لڑنے پر غور شروع کر دیا۔

اس سے پہلے لاہور کے دو ٹربیونلز نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق (این اے-125) اور قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق (این اے-122) کے الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تینوں حلقوں میں دوبارہ الیکشن کا بھی حکم دیا تھا۔

(جاری ہے)

سعد رفیق نے ٹربیونل فیصلے پر عمل درآمد کے خلاف سپریم کورٹ سے سٹے آرڈر لے رکھا ہے ‘ ایاز صادق نے ابھی تک عدالت عظمی سے رابطہ نہیں کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق سپیکر نے اپنی قانونی ٹیم کی مدد سے منگل کو اپیل تیار کر لی تھی تاہم پارٹی قیادت نے انہیں لودھراں حلقے پر ٹربیونل کا فیصلہ آنے تک انتظار کرنے کو کہا۔گزشتہ ہفتہ ایاز صادق کے خلاف فیصلہ آنے کے فوراً بعد وزیر اعظم اور ان کے کابینہ ارکان نے باظابطہ اعلان کیا تھا کہ سابق سپیکر اپیل دائر کریں گے اور (ن )لیگ قانونی راستہ اپنائے گی تاہم ذرائع کے مطابق قازقستان سے واپسی کے فوراً بعد وزیر اعظم نے اپنے قریبی ساتھیوں کے ساتھ ایاز صادق کی ڈی سیٹنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا۔

تاہم وزیر اعظم ہاوٴس میں ہونے والے اس اجلاس کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی۔وزیر اطلاعات پرویز رشید نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ (ن)لیگ اپنے فیصلے پر از سر نو غور کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق(ن)لیگ میں کچھ عناصر نے اپنی قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ری پولنگ کا حصہ بنے کیونکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ٹربیونل فیصلے برقرار رکھنے پر پارٹی کو سیاسی نقصان پہنچے گا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں