پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی آڈیٹر جنرل کو کامسیٹس یونیورسٹی کا خصوصی آڈٹ کرنے کی ہدایت

یونیورسٹی نے بغیر اجاز ت برطانوی اداروں سے الحاق کر رکھا ہے اور وہ طلبہ سے ڈگری کیلئے دو ہزار پاؤنڈوصول کررہی ہے ٗ یہ ایگزیکٹ کے بعد ایک اور بڑا ڈگری سکینڈل بن سکتا ہے ٗ کمیٹی کا اظہار تشویش کمیٹی نے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن سے نادہندگان کی تفصیلات طلب کرلیا ہر چیز میں کمرشلزم نہیں بلکہ ویلفیئر کی طرف جانا چاہئے، غریب لوگوں کو گھر بنانے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور پاکستان بیت المال کی طرز پر قرضے فراہم کئے جائیں ٗ سید خورشید شاہ گورنر سٹیٹ بینک کی ماہانہ تنخواہ 12لاکھ ہے ٗدیگر مراعات کی تفصیلات پی اے سی میں پیش کر دیں گے ٗسیکرٹری خزانہ

جمعرات 27 اگست 2015 19:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے آڈیٹر جنرل کو کامسیٹس یونیورسٹی کا خصوصی آڈٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی نے بغیر اجاز ت برطانوی اداروں سے الحاق کر رکھا ہے اور وہ طلبہ سے ڈگری کیلئے دو ہزار پاؤنڈوصول کررہی ہے ٗ یہ ایگزیکٹ کے بعد ایک اور بڑا ڈگری سکینڈل بن سکتا ہے ٗ کمیٹی نے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن سے نادہندگان کی تفصیلات طلب کرلیا جبکہ کمیٹی کے چیئر مین سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ ہر چیز میں ہمیں کمرشلزم کو مدنظر نہیں رکھنا چاہئے، ہمیں ویلفیئر کی طرف جانا چاہئے، غریب لوگوں کو گھر بنانے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور پاکستان بیت المال کی طرز پر قرضے فراہم کئے جائیں ۔

جمعرات کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

(جاری ہے)

جس میں کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر درشن، صاحبزادہ نذیر سلطان، میاں عبدالمنان، شاہدہ اختر علی، شیخ رشید احمد، جنید انوار چوہدری، رانا افضال حسین، سید نوید قمر، شیخ روحیل اصغر سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین پی سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کامسیٹس یونیورسٹی نے کسی پیشگی منظوری کے بغیر برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کے ساتھ الحاق کیا ہے۔

ہمیں اطلاع ملی ہے کہ برطانیہ کی یونیورسٹی کی ڈگری دینے کے لئے کامسیٹس طلبہ سے دو ہزار پاؤنڈ وصول کر رہی ہے۔ انہوں نے آڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ اس یونیورسٹی کا اسپیشل آڈٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کامسیٹس کو بتانا چاہئے کہ انہوں نے اس کی اجازت ایچ ای سی یا پاکستان انجینئرنگ کونسل میں سے کس سے لی ہے۔ فنانس ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کرنسی نوٹ دیرپا نہیں ہوتے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ پانچ روپے کا نوٹ چھاپنے پر 2روپے 37پیسے خرچہ آتا ہے۔ 100روپے کا نوٹ ساڑھے تین روپے میں پڑتا ہے۔ 5ہزار کے نوٹ کے حوالے سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ ہمارے ملک میں کرنسی کے ذریعے لین دین بہت زیادہ ہے، اگر اسے ختم کر دیا جائے تو لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ پانچ ہزار کے نوٹ کے حوالے سے ارکان کی تجاویز پر غور کیا جا سکتا ہے۔

شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ پاکستان منٹ کارپوریشن ملک کا اثاثہ ہے، اس کو ترقی دینا ہم سب کا فرض ہے۔ اس ادارے کو کمرشل کام کرنے کی اجازت دی جائے تو یہ اپنے اخراجات خود پورے کر سکتا ہے۔ سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ ہم نے پاکستان منٹ کارپوریشن کی ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جو جلد حکومت کو منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔

ایک اور آڈٹ اعتراض کے جائزہ کے دوران شیخ رشید احمد نے کہا کہ اگر وزارتوں کا اسٹاف لاکھوں روپے تواضع پر خرچ کرے گا تو ملک کا کیا بنے گا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ یہ کسی افسر کا ذاتی خاطر تواضع کا خرچہ نہیں بلکہ یہ اجلاسوں کے دوران کیا جاتا ہے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ تواضع اور خاطر مدارت کے اخراجات میں جس حد تک ہو بچت کی جائے۔

ایک آڈٹ اعتراض کے جائزہ کے دوران پی اے سی کو بتایا گیا کہ ایچ بی ایف سی کے ایم ڈی کی ماہانہ تنخواہ 9 لاکھ ہے۔ سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک کی ماہانہ تنخواہ 12 لاکھ ہے۔ دیگر مراعات کی تفصیلات پی اے سی میں پیش کر دیں گے۔اس موقع پر چیئر مین کمیٹی سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے نادہندگان کی تفصیلات پی اے سی میں پیش کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ارب 70 کروڑ کا قرضہ اتنے بڑے ادارے کے لئے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اتنی رقم میں تو 10 بڑے گھر بھی نہیں بن سکتے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ لوگوں کے ذمہ ادارے کے تین ارب 30 کروڑ واجب الادا ہیں۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہر چیز میں ہمیں کمرشلزم کو مدنظر نہیں رکھنا چاہئے، ہمیں ویلفیئر کی طرف جانا چاہئے، غریب لوگوں کو گھر بنانے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور پاکستان بیت المال کی طرز پر قرضے فراہم کئے جائیں۔ ایم ڈی ایچ بی ایف سی نے پی اے سی کو بتایا کہ 34 ہزار کھاتہ داروں سے ہم نے چار ارب 20 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں