بحریہ ٹاؤن سے متعلقہ مقدمے کی سماعت،اعتزاز احسن، زاہد بخاری او ر ججز کے درمیان ناخوشگوار جملوں کا تبادلہ

یہ عدالت کا وقت ہے نہ شیڈول ،جمعہ تک نہیں پڑھ سکے‘ ایک از خود نوٹس کا شاخسانہ ہے جس کو اب تک بھگت رہے ہیں،زاہد بخاری ایڈووکیٹ پورے سال صرف ایک بار عدالت نے مجھے اکاموڈیٹ کیا ، آپ مجھے نہیں سن رہے ،اعتزاز یہ ہمیں کوئی نہ بتائے ہم نے پہلے کون سی درخواست سننی ہے، درخواست گزار کو سن کر ہی آپ کو سنیں گے،تحمل سے بات کریں،چیف جسٹس کے ریمارکس

جمعہ 28 اگست 2015 20:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان میں بحریہ ٹاؤن سے متعلقہ مقدمے کی جمعہ کے روز سماعت کے دوران بیرسٹر اعتزاز احسن اور زاہد بخاری کا تین رکنی بنچ کے درمیان ناخوشگوار جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ زاہد بخاری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ یہ عدالت کا وقت ہے اور نہ ہی شیڈول ہے جمعہ تک نہیں پڑھ سکے‘ ایک از خود نوٹس کا شاخسانہ ہے جس کو اب تک بھگت رہے ہیں۔

جس مقدمے کی آپ سماعت کررہے ہیں اس کی نظر ثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے پہلے اس کو سنا جائے جب تک اس کی سماعت نہ ہوجائے آپ اس مقدمے کی سماعت نہیں کر سکتے۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پورے سال میں صرف ایک بار عدالت نے مجھے اکاموڈیٹ کیا ہے آپ مجھے نہیں سن رہے اس کامطلب ہے کہ ابھی مجھے نوٹس ہی نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ ہمیں کوئی نہ بتائے کہ ہم نے پہلے کون سی درخواست سننی ہے۔

درخواست گزار کو سن کر ہی آپ کو سنیں گے۔ تحمل سے بات کریں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ آپ نے اپنی نظر ثانی درخواست میں یہ کہاں لکھا ہے کہ پہلے آپ کو سنا جائے‘ وکالت کے پیشے کو معتبر رہنے دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 21 اگست 2011 ء کو دوران سماعت آپ نے اپنی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کیلئے اتنی بے تابی نہیں دکھائی تھی جو اب دکھا رہے ہیں آپ اس وقت بھی اس کی سماعت کی بات کر سکتے تھے۔ اس پر زاہد بخاری نے کہا کہ آپ نے موقع دیا ہے کہ تو بات کی ہے بعد ازاں عدالت کے حکم پر وہ بیٹھ گئے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں