پی ٹی آئی کو ضمنی انتخاب میں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑیگا ‘ الیکشن کمیشن کے ارکان آئینی طریقے کے بغیر نہیں ہٹایا جاسکتا ‘ عرفان صدیقی

ہفتہ 29 اگست 2015 15:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اگست۔2015ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو ضمنی انتخاب میں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑیگا ‘ الیکشن کمیشن کے ارکان آئینی طریقے کے بغیر نہیں ہٹایا جاسکتا ‘ عمران خان کے پاس کو ئی پروگرام نہیں ‘ احتجاج اور محاذ آرائی کی سیاست سے صرف پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ ہو گا۔

ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخاب میں جانے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا عمران خان کو بھی راہ فرار اختیار کرنے کی بجائے چیلنج قبول کرتے ہوئے ضمنی انتخاب میں حصہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سردار ایاز صادق پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے اس لئے وہ سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف صرف اپیل دائر کرینگے۔

(جاری ہے)

عدالت سے حکم امتناعی حاصل نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو اب ضمنی انتخاب میں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان تین حلقوں میں الیکشن ٹربیونلز کے فیصلوں کا جشن منا رہے ہیں جو ان کے حق میں آئے تاہم باقی 58 فیصلے ان کیخلاف آئے اس کے بارے میں عمران خان بات کیوں نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے ضمنی انتخاب سے راہ فرار اختیار کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کے ارکان کے استعفوں کا مطالبہ شروع کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد اب دھاندلی کا رونا ختم ہو جانا چاہئے۔ ٹربیونلز کے فیصلے عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق آئے فیصلوں میں دھاندلی کا نہیں بلکہ بے قاعدگیوں کا ذکر کیا گیا ہے اور ایسی بے ضابطگیوں کی شکایات دنیا بھر کے انتخابات میں سامنے آتی ہیں۔

الیکشن کمیشن کے اراکین کو تبدیل کرنے کے عمران خان کے مطالبے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے کہاکہ عمران خان صرف ضمنی انتخاب سے بھاگنے کیلئے بہانے تراش رہے ہیں کیونکہ وہ اصل حقیقت سے بخوبی واقف ہیں۔

ویسے بھی الیکشن کمیشن کے ارکان کو ہٹائے جانے کا آئینی طریقہ کار موجود ہے جس کے بغیر انہیں ہٹانا ممکن نہیں۔ حکومت کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں جس کے ذریعے وہ الیکشن کمیشن کے ارکان کو ہٹا سکے، پی ٹی آئی چاہئے تو جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس دائر کر سکتی ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے بس بلاوجہ کی تنقید کرنی آتی ہے۔

عمران خان کو عوام کے مفاد میں تنقید کرنی چاہئے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن ہی تھا جس نے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کرائے۔ عمران خان کو چاہئے تھا کہ پھر خیبر پختونخوا میں بھی اس الیکشن کمیشن سے ضمنی انتخاب نہ کراتے، پھر ادھر انہوں نے حصہ کیوں لیا؟ انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود عمران خان کو مطمئن کرنے کیلئے حکومت ہر ممکن اقدام کرنے کو تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان محاذ آرائی اور احتجاج کی سیاست کرنے کی بجائے تعمیری کردار ادا کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی میں آ کر عدالتی اصلاحات کے حوالے سے اپنی رائے دیں۔ انہوں نے کہا کہ 32 رکنی پارلیمانی کمیٹی رواں سال کے اختتام تک اپنا کام مکمل کر لے گی جس کے بعد آئینی ترامیم لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور مرکز اور پنجاب میں حکومت کے باوجود ہم نے الیکشن ٹربیونلز کے فیصلوں کو قبول کیا جو ہمارے حق میں نہیں تھے۔

انہوں نے کہاکہ دھرنوں کی کامیابی کا شور ڈالنے والے اب تک ہونے والے ضمنی انتخابات میں بری طرح شکست کھا چکے ہیں جس سے ان کی عوام میں مقبولیت واضح ہو جاتی ہے دھرنوں کے بعد تحریک انصاف 6 ضمنی انتخاب ہار چکی ہے اور 2013ء کے عام انتخابات میں بھی 91 نشستوں پر تحریک انصاف کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج اور محاذ آرائی کی سیاست سے صرف پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ ہو گا جو قومی معیشت کو عدم استحکام کا شکار اور پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں