کینو کے کاشتکاروں کیلئے ماہرین کی مشاورت پر مشتمل پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے، احمد جواد

اتوار 30 اگست 2015 14:17

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اگست۔2015ء) وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کی قائمہ کمیٹی برائے ہارٹیکلچر اینڈ فوڈ ایکسپورٹ کے چیئرمین احمد جواد نے کہا ہے کہ کینو کی پیداوار میں اضافہ اور اس کی بیماریوں کے تدارک کیلئے صوبائی محکمہ زراعت اور وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی جانب سے کینو کے کاشتکاروں کیلئے ماہرین کی مشاورت پر مشتمل پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔

اتوار کویہاں ”اے پی پی“ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احمد جواد نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ایڈوائزری سروس شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کینو کی پیداوار اور برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ ہارٹیکلچر کے شعبہ کی برآمدات میں کینو کا نمایاں حصہ ہے جس سے قومی خزانہ کو 20 کروڑ ڈالر سے زائد کا قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی کینو کو عالمی مارکیٹ میں انتہائی پسند کیا جاتا ہے لیکن بعض اوقات بعض بیماریوں اور وائرس کے باعث اس کی پیداوار متاثر ہوتی ہے،اکستانی کینو اپنے ذائقے اور جوس کی وجہ سے دنیا بھر میں انتہائی پسند کیا جانے والا پھل ہے اور پاکستان کینو پیدا کرنے والا دنیا کا 13واں بڑا ملک ہے۔ ایک سوال کے جواب میں احمد جواد نے بتایا کہ پاکستانی کینو کے بڑے درآمد کنندگان میں افغانستان، روس، مشرق وسطی اور دیگر یورپی ممالک شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت جلد کینو ویتنام، بیلاروس اور تھائی لینڈ کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرے گا۔ احمد جواد نے اعلی حکام سے درخواست کی کہ کینو کی ملکی برآمدات میں اضافہ کیلئے سرگودھا میں ڈرائی پورٹ کے قیام کی ضرورت ہے جہاں پر مجموعی ملکی پیداوار کا 95 فیصد کینو پیدا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق سرگودھا میں ڈرائی پورٹ کے قیام سے سالانہ 6 ہزار کینو کے کنٹینر برآمد کئے جائیں گے جس سے قیمتی زرمبادلہ کے حصول میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں