پاکستانی معاشرے میں خواتین کا کردار مثبت ہے ،حقوق کیلئے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے،چوہدری محمد یاسین

خواتین ورکرز میں پائی جانیوالی بے چینی کے خاتمے کیلئے لیبر قوانین پر فوری طور پر عمل درآمد کروایا جائے ،سیکرٹری جنرل سی ڈی اے مزدور یونین

اتوار 30 اگست 2015 15:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اگست۔2015ء) خواتین ورکرز کے حقوق کے لیے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ویمن ورکرز یونین کے زیر اہتمام سہ روزہ سیمینار منعقد ہوا ،سیمینار میں ویمن ورکرز یونین کی جنرل سیکرٹری شاہینہ کوثر ،مسرت جبین ،خورشید بانو سمیت خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی ،سمینار کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے ) کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یسیٰن نے کہا کہ خواتین ورکرز کے حقوق کے لیے ایسے سیمینار منعقد کرنا قابل تحسین بات ہے جس سے خواتین ورکرز کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور انکے مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے ،میں میڈم شاہینہ کوثر اورانکی پوری ٹیم کو اس سیمینار کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں،ہمارے مذہب اسلام نے عورتوں کو مکمل حقوق دیے ہیں اور عورت ماں ،بہن ،بیٹی اور بیوی ہر روپ میں قابل احترام ہے ،انھوں نے کہا کہ خواتین ملکی آبادی کا 52فی صد حصہ ہیں اور انکا معاشرے میں مثبت کردار ہے ،پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی تو موجود ہے اور اس کے لیے قوانین بھی بنائے گئے ہیں لیکن پاکستان میں ان قوانین پر موثر عمل درآمد نہ ہونے کی بنا پر خواتین ورکرز اور خصوصاً گھروں اور صنعتوں میں کام کرنے والی خواتین ورکرز کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں اس سلسلے میں موثر قانون سازی کی ضرورت ہے ،عورتوں کو انجمن سازی اور یونین سازی کا مکمل حق دینا چاہیے کیونکہ خواتین ورکرز کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے ،انھوں نے کہا کہ سی ڈی اے مزدور یونین پاکستان کی واحد تنظیم ہے جس نے اپنی خواتین ورکرز کے حقوق کے لیے جدوجہد کی اور ان کو بے شمار مراعات دلوائیں جس میں خواتین کی پروموشن کا کوٹہ ،بیواؤں کے پلاٹوں کی منظوری،امدادی چیک ،ٹرانسپورٹ کی سہولیات ،سینی ٹیشن میں کام کرنے والی خواتین فیلڈ سٹاف کے لیے سائیٹ آفس کے قیام کی منظوری اور حج پالیسی میں خواتین کے کوٹے سمیت دیگر مراعات شامل ہیں ،ٹر یڈ یونین میں خواتین ورکرز کی شمولیت بہت کم ہے جو کہ مزدور تحریک کے لیے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ جب تک خواتین ورکرز ٹریڈ یونین میں اپنے فرائض انجام نہیں دیں گی اس وقت تک انکے مسائل حل نہیں ہونگے ،مزدور یونین نے خواتین ورکرز کو خاطر خواہ تنظیمی معاملات میں حصہ دار بنایا جسکی وجہ سے انکے مسائل میں کافی حد تک کمی آئی ،انھوں نے ارکان پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین ورکرز کے لیے ترجیح بنیادوں پر قانون سازی کرائیں اور لیبر قوانین پر فوری طور پر عمل درآمد کروایا جائے تاکہ خواتین ورکرز میں پائی جانے والی بے چینی دور ہو سکے ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں