موجودہ حکومت نے ویژن2025 کے ذریعے شراکتی ترقی اور نالج اکانومی کی بنیاد رکھ دی ،تعلیم کے شعبے میں پرانا طریقہ کار اپنی افادیت کھو چکا ہے، نیا نظام تخلیقی قوت کو ابھارتا ہے، شراکتی ترقی کی پالیسی بلوچستان سمیت پسماندہ علاقوں کیلئے فائدہ مندثابت ہوگی

وفاقی وزیرمنصوبہ بندی وترقی احسن اقبال کی بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ سے ملاقات میں گفتگو

منگل 1 ستمبر 2015 20:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ویژن2025 کے ذریعے شراکتی ترقی اور نالج اکانومی کی بنیاد رکھ دی ہے جس میں تعلیم کے شعبے پر زیادہ توجہ دی گئی ہے،تعلیم کے شعبے میں پرانا طریقہ کار اپنی افادیت کھو چکا ہے، تعلیم کا نیا نظام تخلیقی قوت اور سوال کرنے کی صلاحیت کو ابھارتا ہے،حکومت کی شراکتی ترقی کی پالیسی بلوچستان اور دوسرے پسماندہ علاقوں کیلئے خصوصی طورپرفائدہ مندثابت ہوگی۔

وہ منگل کو یہاں بلوچستان آئے ہوئے مختلف جامعات کے اساتذہ سے ملاقات میں گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ انسانی تہذیب میں علم کو ایک بنیادی حیثیت روز اول سے حاصل رہی ہے اور اکیسیویں صدی کی شروعات سے دنیا ایک نالج دور میں داخل ہو گئی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا میں ترقی کرنے کے لئے علم کے نئے ماڈل اپنانے کی ضرورت ہے۔ نالج دور میں استاد کو کلیدی حیثیت حاصل ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ اساتذہ کی تربیت اس طریقے سے کی جائے جو طالب علموں میں سوال اٹھانے کی صلاحیت کو پیدا کر سکیں۔

انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے آپ کو بدلتے ہوئے تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔احسن اقبال نے کہا موجودہ حکومت تعلیم کے شعبے پر توجہ کئے ہوئے ہوئے ہے اس لئے اعلیٰ تعلیم کا بجٹ دو سالوں میں 43 ارب سے 78 ارب کر دیا گیا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ضلع کی سطح پر جامعات کے کیمپس اور ذیلی کیمپس قائم کئے جائیں۔

انہوں نے کہاکہ ان نئے کیمپس میں اساتذہ کی کمی پوری کرنی کے لئے ہمیں اگلے دس سالوں میں دس ہزار پی ایچ ڈی کی ضرورت ہو گی۔بلوچستان کی صورت حال کے بارے میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا یہ صوبہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت امن کی شاہراہ پر گامزن ہو چکا ہے ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری بلوچستان کے عوام کے لئے بے پایاں اقتصادی مواقع پیدا کر ے گی۔

گوادر کو اس اقتصادی راہداری میں گیٹ وے کی حیثیت حاصل ہے جبکہ گوادر کو سمارٹ سٹی میں بد ل کر اسے سنگا پور اور دبئی کے برابر لایا جائے گا۔انہوں نے کہا اقتصادی راہداری کے ذریعے ملک کو مینوفیکچرنگ میں بدلا جائے گا جس سے بلوچستان کے عوام کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا۔انہو ں نے کہا سیاسی استحکام اور پالیسیوں میں تسلسل کے ذریعے کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔پاکستان اس سیاسی استحکام کی راہ پر چل پڑا ہے اور گزشتہ برس کے سیاسی واقعات کے باوجود جمہوریت کا استحکام اس کے مضبوطی کا پتا دیتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں