3 ستمبر 1965ء کے قومی اخبارات میں شائع شدہ خبروں پرمبنی رپورٹ

بدھ 2 ستمبر 2015 16:04

3 ستمبر 1965ء کے قومی اخبارات میں شائع شدہ خبروں پرمبنی رپورٹ

اسلام آباد ۔ 2 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) 3 ستمبر 1965ء کے قومی اخبارات میں شائع خبروں کے مطابق پاکستانی فوج مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوگئی ہے، پاکستانی فوج نے چھمب اور دلوا کی فوجی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے، اسی طرح چھمب کے قریب فضائی افواج کی پہلی جھڑپ میں بھارتی فضائیہ کو زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا اور پہلی جھڑپ میں بھارتی فضائیہ کے 4 لڑاکا طیارے مار گرائے گئے،صدر مملکت محمد ایوب خان نے اعلان کیا ہے کہ بھارتی حملہ آوروں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور جارحانہ کارروائیاں بلا روک ٹوک جاری رکھنے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی، دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں کا جذبہ آزادی نہیں کچل سکتی، بھارت کے خلاف زبردست جوابی کارروائی سے ملک بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ خبر سن کر بازاروں میں رقص کرنے لگے۔

(جاری ہے)

3 ستمبر 1965ء کے قومی اخبارات میں حکومت پاکستان کے ترجمان کا بیان بھی شائع ہوا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جنگ بندی لائن کی مسلسل خلاف ورزیوں اور جارحیت سے مجبور ہو کر پاکستان کو جوابی کارروائی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پسپا ہوتی ہوئی بھارتی فوج کی مدد کیلئے فضائی فوج کو طلب کیا گیا لیکن جب بھارتی طیارے آزاد کشمیر کے علاقے میں داخل ہوئے تو ان میں سے 4 جیٹ لڑاکا طیاروں کو مار گرایا گیا۔

یہ طیارے آزاد کشمیر کے علاقے میں گر کر تباہ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سمجھ بوجھ سے کام لینے کی بجائے آزاد کشمیر پر حملے کئے اور مصالحت کی تجاویز مسترد کردیں اب جو بھی سنگین صورتحال پیدا ہوں گی اس کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوگی۔

3ستمبر 1965ء کے اخبارات میں صدر ایوب خان کا نشری خطاب بھی شائع ہوا جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ بھارتی حملہ آوروں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور جارحانہ کارروائیاں بلا روک ٹوک جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

صدر ایوب خان نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں کا جذبہ آزادی کچل نہیں سکتی۔ صدر ایوب نے کہا کہ اگر جارحانہ کارروائیوں کی وجہ سے کوئی بھی سنگین صورتحال پیدا ہوئی تو اس کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوگی۔ 3 ستمبر کے اخبارات میں راولپنڈی پر فضائی حملے کے خطرے کی خبر بھی شائع ہوئی اس خبر میں بتایا گیا کہ راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ بھارت کے فضائی حملے کے تناظر میں ہنگامی سائرن سنتے ہی روشنیاں گل کر دیں اور گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

اسی روز شائع ہونے والے اخبارات میں پاکستان کی زندہ اور پائندہ قوم کے حوالے سے ایک خبر بھی شائع ہوئی تھی جس کے مطابق بھارت کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی سے ملک بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اس خبر کے مطابق جوابی کارروائی کا سن کر شہری دیوانہ وار سڑکوں اور بازاروں میں رقص کرنے لگے اور صدر ایوب اور مجاہدین آزادی زندہ باد کے نعرے لگائے۔

شہریوں نے مطالبہ کیا کہ بھارتی جارحیت کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھی جائیں۔ کئی شہریوں نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ بھارتی جارحیت کے خلاف محاذ جنگ پر لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا۔3ستمبر 1965ء کے اخبارات میں شائع ہونے والے اداریوں میں بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے جوابی اقدام کی بھرپور حمایت کی گئی تھی۔

اداریوں میں کہا گیا تھا کہ جارحیت کا آغاز پاکستان نے نہیں بلکہ بھارت نے کیا ہے اور بھارت کے وزراء نے پارلیمنٹ میں فخر سے اس کا اعتراف بھی کیا ہے۔ اداریوں کے مطابق بھارتی جارح افواج نہ صرف آزادکشمیر بلکہ اب گجرات اور سیالکوٹ کے سرحدی علاقوں میں بھی نہتی شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے جس کے نتیجے میں متعدد شہری شہید ہو چکے ہیں۔ اداریوں میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی پسند مجاہدین کی کارروائیوں سے بدحواس ہو کر بھارت نے آزاد کشمیر اور پاکستان پر حملے شروع کر دیئے ہیں اور بھارتی پالیسی کی وجہ سے آج دونوں ممالک جنگ کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

اخبارات میں لکھا ہے کہ صدر ایوب خان نے اپنی حالیہ تقریر میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ تاریخ میں سنہری حروف میں لکھے جائیں گے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں