سروسز سیکٹر پر 8 فیصد کا نفاذ: حکومت نے سٹیک ہولڈرز کی شکایات کے ازالے کے لئے کمیٹی تشکیل دیدی

جمعہ 4 ستمبر 2015 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) سروسز سیکٹر پر 8 فیصد ٹیکس کے نفاذ کے خلاف برہمی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے سٹیک ہولڈرز کی شکایات اور خدشات کو دور کرنے کے لئے کمیتی تسکیل دیدی ہے جنہوں نے اس ٹیکس کے نفاذ کو ایک ڈریکونین ایکٹ قرار دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے ریونیو ہارون اختر خان 5 رکنی کمیٹی کی سربراہی کریں گے جس میں عاصم ذوالفقار‘ اشفاق احمد‘ نوید اندرابی اور ایف بی آر کا نمائندہ اس کے رکن ہوں گے۔

نوید اندرابی نے لاہور ہائی کورٹ میں 8 فیصد ٹیکس کے نفاذ کے خلاف درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔ تاہم چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ عاصم ذوالفقار کی کمیٹی میں شمولیت حیرانگی کا باعث ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ عاصم ذوالفقار ہی تھے جنہوں نے رواں سال جولائی میں کم سے کم تیکس میں تبدیلیاں متعارف کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ کمیٹی تشکیل دی ہے جو اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے گی جو دو ہفتوں میں معاملات کو حل کرے گی۔

تاہم انہوں نے ایف بی آر کے ان عہدیداروں کے خلاف ایکشن نہیں لیا ہے جنہوں نے جون میں قانونی تبدیلیوں کی تجویز دی تھی اور سروسز سیکٹر پر 8 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا تھا۔ یہ تبدیلیاں قومی اسمبلی میں منظور شدہ بجٹ کے ذریعے سامنے لایا گیا۔ 5 جون کو حکومت نے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم کرائی جس کے ذریعے 2009ء سے ٹیلی کام کمپنیوں کو ٹیکس ریفنڈز کے کلیمز کی اجازت دی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں