سیکرٹری نجکاری کمیشن سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کو ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس خریدنے والی کارگل ہولڈنگ کمپنی کے ڈائریکٹروں کے نام نہ بتا سکے، کمیٹی کا حیرت کا اظہار

حیرت ہے حکومت نے ایک ایسی کمپنی کے ہاتھ اتنا بڑا ادارہ فروخت کر دیا جس کے ڈائریکٹروں کا کسی کو معلوم نہیں، کمپنی کی رجسٹریشن ایچ ای سی کی نجکاری سے پانچ روز قبل ہوئی، اس نے جعلی طو رپر کسی اور کمپنی کا نام استعمال کرتے ہوئے ٹینڈرز جمع کرایا، سینیٹر الیاس بلور کے ریمارکس

منگل 8 ستمبر 2015 20:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 ستمبر۔2015ء) سیکرٹری نجکاری کمیشن احمد نواز سکھیرا سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس خریدنے والی کارگل ہولڈنگ کمپنی کے ڈائریکٹروں کے نام نہ بتا سکے‘ کنونیئر کمیٹی سینیٹر الیاس بلور نے کہاکہ حیرت ہے حکومت نے ایک ایسی کمپنی کے ہاتھ اتنا بڑا ادارہ فروخت کر دیا جس کے ڈائریکٹروں کا کسی کو معلوم نہیں جبکہ کمپنی کی رجسٹریشن ایچ ای سی کی نجکاری سے پانچ روز قبل ہوئی اور اس نے جعلی طو رپر کسی اور کمپنی کا نام استعمال کرتے ہوئے ٹینڈرز جمع کرایا۔

منگل کو سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ ‘ریونیو‘ اقتصادی امور ‘ شماریات و نجکاری کا اجلاس کنونیئر الیاس بلور کی زیر صدارت پارلیمنٹ لائز میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

جس میں ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس (ٹیکسلا) کی نجکاری کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری نجکاری کمیشن احمد نواز سکھیرا نے کہاکہ کسی بھی سرکاری ادارے کی نجکاری کا فیصلہ ہم نہیں کرتے بلکہ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے نجکاری کرتی ہے۔

کابینہ کمیٹی نے پہلے 3 قومی اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا تا اور اب جبکہ 39 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے نجکاری کمیشن نے کام شروع کر دیا ہے۔ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس گزشتہ کئی سالوں سے نقصان میں جا رہاہے جبکہ اس کا پلانٹ 20 فیصد استعداد کار پر چل رہا ہے۔ ادارے کی انتظامیہ کے پاس ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے پیسے نہیں ۔

اگر دوبارہ نجکاری کرنا پڑی تو اس پر مزید ایک کروڑ روپے خرچ کرنا ہوں گے۔ قائمہ کمیٹی کے رکن سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ایچ ای سی کی نجکاری کے دوران نجکاری کمیشن کی اپنی بنائی ہوئی ایوالیویشن کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ٹینڈرز جمع کرانے والی تین کمپنیوں کے اثاثے دو ارب رپے سے زائد ہیں مگر اس کے باوجود نجکاری کمیشن نے کارگل ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ کو ترجیح دی جوصرف پانچ ر وز قبل ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہوئی۔

کنونیئر کمیٹی سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ کارگل ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ ایک بین الاقوامی کمپنی ہے او راس کا ریکارڈ کافی بہتر ہے مگر جس کمپنی نے ایچ ای سی کی خریداری کیلئے ٹینڈرز جمع کرایا وہ جعلی کارگل ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ تھی اور اس نے جعل سازی کر کے کینیا میں پہلے سے رجسٹرڈ کارگل ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ کی پروفائل استعمال کی۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ اصل کارگل ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ نے اخبار میں اشتہار شائع کرایا کہ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی خریداری کیلئے ٹینڈرز جمع کرانے والی کارگل ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی سے ہمارا تعلق نہیں جبکہ نہ ہی وہ ہماری ذیلی کمپنی ہے۔ بتایا جائے کہ جس کارگل ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کو ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس فروخت کیا گیا اس کے ڈائریکٹر کون ہیں اوراس کی کارکردگی رپورٹ کیا ہے۔ جس پر سیکرٹری احمد نواز سکھیرا سمیت نجکاری کمیشن کے حکام لاجواب ہو گئے۔ ذیلی کمیٹی نے نجکاری کمیشن کو ہدایت کی کہ پیر کو آئندہ اجلاس میں کمپنی کے ڈائریکٹروں و ایڈمنسٹریشن کے نام بتائے جائیں اور کمپنی کی کارکردگی رپورٹ پیش کی جائے

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں