”کاون“ ہاتھی کو صفائی‘ میڈ یکل چیک اپ اور کھانے کے دوران صرف تین گھنٹے احتیاطاً زنجیر سے باندھا جا تا ہے،چڑیا گھر انتظامیہ کا موقف

ہاتھی بعض اوقات بپھر جاتا ہے اسلئے اسے قابو کرنا مشکل ہوجاتا ہے،اسکی دیکھ بھال پر پانچ افراد مامور ہیں چیئرمین سی ڈی اے نے اس حوالے سے خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے ما دہ ہاتھی منگوانے کی ہدایت کی ہے

جمعہ 11 ستمبر 2015 18:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 ستمبر۔2015ء) وفاقی دارالحکومت کے چڑیا گھر میں موجود ”کاون“ نامی ہاتھی کو زنجیر وں میں جھکڑنے کے حوالے سے انکشاف پر چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہاتھی کو صفائی‘ میڈ یکل چیک اپ اور کھانے کے دوران روزانہ صرف تین گھنٹے کیلئے احتیاطاً زنجیر کے ساتھ باندھا جا تا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کاون نامی ہاتھی اسلام آباد کے چڑیا گھر میں گزشتہ 28 سال سے موجود ہے ۔

چڑیا گھر انتظامیہ کے ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ کاون ہاتھی خطرناک جانور ہے ، 1992 ء میں ایک خاکروب بھی اسی ہاتھی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا جس کے بعد کاون کو زنجیر کیساتھ روزانہ چوبیس گھنٹوں میں سے صرف تین گھنٹے قید کیا جاتا ہے اور اس دوران صفائی ‘ میڈیکل چیک اپ اور کھانا کھلایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق کاون ہاتھی کی دیکھ بھال کیلئے پانچ لوگ مامور کئے گئے ہیں جن میں دو ہاتھی کی دیکھ بحال کے اسپیشلسٹ ہیں ، انتظامیہ کے مطابق ہاتھی کاون کا پنجرے کا رقبہ وسیع و عریض ہے جس میں ایک نالہ بھی بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے ہاتھی نالہ کو کراس نہیں کرسکتا ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کاون ہاتھی بعض اوقات غصے بپھر جاتا ہے اس لئے اس کو قابو کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہاتھی کی دیکھ بھال کیلئے بہت زیادہ فنڈز درکار ہوتے ہیں جبکہ چڑیا گھر انتظامیہ اپنے موجودہ وسائل کے اندر رہتے ہوئے ہاتھی کی دیکھ بھال کررہی ہے۔ذرائع کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے نے کاون ہاتھی کو زنجیر وں میں جھکڑنے کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں کا نوٹس لیا ہے اور انہوں نے ہدایت کی ہے کہ ایک ما دہ ہاتھی کا بندوبست کیا جائے اور اس سلسلے میں سری لنکا حکومت سے رابطہ کیا جارہا ہے تاکہ اس کا جوڑا مکمل ہو سکے۔

ذرائع نے بتایا کہ کاون روزانہ 250 کلو خوراک کھاتا ہے جبکہ اس کا 3000 ہزار کلو وزن ہے یاد رہے کہ امریکہ کی ایک پاکستانی نژاد خاتون نے چڑیا گھر کی سیر کے دوران ہاتھی کو زنجیروں میں جھکڑا ہوا دیکھا تو سوشل میڈیا پر کاون ہاتھی کو زنجیروں سے آزاد کرانے کی مہم چلائی جس کو بھرپور پذیرائی ملی اور مقامی میڈیا نے بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا جس پر سی ڈی اے حکام اور چڑیا گھر کی انتظامیہ کو اس پر ا پنا موقف پیش کرنا پڑا ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں