پاکستان کی بقاء و سلامتی کیلئے قائد کے افکار پر چلنے والی سیاسی قیادت کا متحد ہونا ناگزیر ہے ،مسلم لیگی دھڑوں کا ایک مضبوط اور بڑی متحدہ مسلم لیگ کے قیام پر اکھٹا ہونا پاکستان اور سیاست کے لیے نیک شوگن ہے؛ صدرآل جموں کشمیر مسلم کانفرنس سردارعتیق

اتوار 13 ستمبر 2015 17:06

اسلام آبا د (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 ستمبر۔2015ء) آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردارعتیق احمد خان نے کہا کہ پاکستان کی بقاء و سلامتی اور مضبوطی کے لیے قائد اعظم کے افکار پر چلنے والی سیاسی قیادت کا متحد ہونا ناگزیر تھا ،مسلم لیگی دھڑوں کا ایک مضبوط اور بڑی متحدہ مسلم لیگ کے قیام پر اکھٹا ہونا پاکستان اور سیاست کے لیے نیک شوگن ہے، تمام مسلم لیگی دھڑوں نے کشمیر میں قائد اعظم کی پالیسی کی تجدید کرکے مسلم کانفرنس کو ہی مسلم لیگ کا درجہ دیا ہے ، ذوالفقار کھوسہ کی رہشگاہ پر ہونے والے اجلاس میں کسی سیاسی جماعت یا شخصیت کے خلاف بات نہیں کی گئی مسلم کانفرنس اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے درمیان آئندہ انتخابات میں اتحاد کے حوالے سے ابھی کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی اس اجلاس میں شرکت کا سیاسی اتحاد سے کوئی تعلق ہے آنے والے وقت میں کوئی بھی سیاسی جماعت تنہاء حکومت نہیں بنا سکتی اب مخلوط حکومتیں قائم ہونگی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کے روز آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ لاہور میں مسلم لیگی دھڑوں کے اجلاس میں شرکت بحیثیت مہمان کی تھی مجھے ذوالفقار کھوسہ نے کھانے کی پر مدعوع کیا تھا اور وہاں دیگر لیگی رہنماء بھی موجود تھے لیگی دھڑوں کے اجلاس میں کسی سیاسی جماعت کے خلاف بات نہیں کی گئی بلکہ تمام رہنماؤں نے لیگی دھڑوں کو متحد کر کے قائد اعظم کی مسلم لیگ کے قیام پر اتفاق کیا ہے ، میں مجاہد اول سردار عبدلقیوم خان اور قائد اعظم محمد علی جناح کے دو قومی نظریے کا پیروکار ہوں اس لیے میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ تمام لیگی رہنماء متحد ہو جائیں ،کیونکہ لیگی رہنماؤں کے متحد ہونے سے ملک میں قائد اعظم کے نظریات اور افکار پر عمل ہو گا ، مسلم لیگ کے تمام رہنماؤں کا پاکستان مسلم لیگ کے قیام پر اتفاق ہو جانا نیک شوگن ہے ہے اس پر پرویز مشرف ،چوہدری شجاعت حسین ذولفقار کھوسہ سمیت تمام لیگی قیادت مبارکباد کی مستحق ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے اجلاس میں بحیثیت مسلم کانفرنس کا نمائندہ شرکت کی ہے کیونکہ قائد اعظم نے مسلم کو کانفرنس کو کشمیر میں مسلم لیگ قرار دیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر میں مسلم لیگ کے قیام کی ضرورت نہیں وہاں کی ریاستی جماعت ہی مسلم کانفرنس ہے ،مسلم کانفرنس کو متحدہ مسلم لیگ میں ضم نہیں کیا بلکہ لیگی رہنماؤ ں نے اجلاس میں قائد اعظم کی پالیسی کو جاری رکھنے کے عہد کی تجدید کی ہے کہ کشمیر میں مسلم کانفرنس کو ہی مسلم لیگ کا درجہ دیا ہے اور رغیر ریاستی جماعتوں کی وہاں مداخلت کو نامناسب قرار دیا ہے ، سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ ہم ہر اس شخص کو سپورٹ کریں گئے جو کشمیر پر قائد اعظم محمد علی جناح کی پالیسی کی تجدید کرے گا جنرل رحیل شریف نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ اور کشمیر کو مذاکرات کا نمبر ون ایجنڈا قرار دے کر قائد اعظم کے پالیسی کی تجدید کی ہے جس پر پوری قوم انکو خراج تحسین اور سلام پیش کرتی ہے ، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور مسلم کانفرنس میں آئندہ انتخابات سے قبل اتحاد کے حوالے سے ابھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے ہم اتحاد کیخلاف نہیں اگر کسی نے اتحاد کے لیے بات کی توضرور ہو گا ،جہاں تک مسلم لیگ کے دھڑوں کے اجلاس کا تعلق ہے تو اس اجلاس میں شرکت اور ائندہ انتخابات میں اتحاد کا کوئی تعلق نہیں ہے اتحاد سیاسی جماعتوں کی مجبوری ہے کیونکہ آنے والہ دور مخلوط حکومتوں کا ہے کوئی بھی سیاسی جماعت تنہاء حکومت نہیں بنا سکتی ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں