اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نئے عدالتی نظام کے سلسلے میں فل کورٹ اجلاس،

عدلیہ نے ہمیشہ اختیارات کے استعمال میں آئین اور قانون کو مد نظر رکھا، چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 14 ستمبر 2015 13:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 14 ستمبر 2015 ء) : سپریم کورٹ اسلام آباد میں نئے عدالتی سال کے سلسلے میں فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں عدالت عظمیٰ کے فاضل جج صاحبان، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا کہ آئین نیاختیارات کی تقسیم کا اصول وضع کیا اور انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کو مخصوص اختیارات تفویض کیے ہیں، تقسیم اختیارات کا اصول جمہوریت کی بنیاد ہے جو اداروں کے مابین توازن کو یقینی بناتا ہے، کسی بھی ادارے کو اس کی مقررہ حدود سے تجاوز کی اجازت نہیں۔

جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عدلیہ نے ہمیشہ اختیارات کے استعمال میں آئین و قانون کو مدنظر رکھا اور کسی بھی ادارے کو اس کی مقررہ حدود سے تجاوز کی اجازت نہیں، عدلیہ کی کوشش ہے کہ ایسا حکم دے جس سے غیر قانونی اقدامات کی تصحیح ہو، 18ویں اور21ویں آئینی ترمیم کا عوامی بہبود میں فیصلہ سنایا گیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ عوامی اہمیت کیسبب آئینی ترامیم کیمقدمیمیں فل کورٹ بنائی گئی، فل کورٹ تشکیل سے دیگر عام مقدمات کی سماعت پر اثر پڑا، مقدمات کیفیصلیمیں تاخیرسب سیزیادہ تکلیف دہ بات ہے،دھرنے کے باعث کئی ماہ تک وکلا اور سائلین کو عدالت پہنچنیمیں دشواری ہوئی اور مقدمات غیر ضروری طور پر التوا کا شکار ہوتے رہے، تمام جج صاحبان نے زیر التوا مقدمات کی تعداد کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔

زیر التواء مقدمات نمٹانے کے لئے برانچ رجسٹریوں میں بھی بینچ تشکیل دیئے گئے۔جسٹس انورظہیرجمالی نے مزید کہا کہ حصول انصاف میں تاخیر سے غریب اور نادار طبقے پر انتہائی بُرا اثرپڑتاہے، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عوام کیحقوق کے تحفظ میں بار کا کردار اہم ہے، بار نظام انصاف کا اہم حصہ ہونے کی حیثیت سے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں