قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی کابینہ کا پی آئی اے میں لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہوں پربھرتی ہونے والے افسران کی تعیناتیوں پرشدید اعتراض،تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ

اندرون ملک اور بیرون ملک مسافروں سے 1300 روپے اضافی وصولی کے باوجود سہولیات کی عدم فراہمی اور کھانوں کے ناقص معیار پر کمیٹی کے اراکین پی آئی اے حکام کی وضاحت سے مطمئن نہ ہوسکے

پیر 14 ستمبر 2015 18:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ نے پی آئی اے میں لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہوں پر بھرتی ہونے والے افسران کی تعیناتیوں پر شدید اعتراض کرتے ہوئے اس سلسلے میں تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔ اندرون ملک اور بیرون ملک مسافروں سے 1300 روپے اضافی وصولی کے باوجود سہولیات کی عدم فراہمی اور کھانوں کے ناقص معیار پر کمیٹی کے اراکین پی آئی اے حکام کی وضاحت سے مطمئن نہ ہوسکے ۔

کمیٹی کے اگلے اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے سمیت اعلیٰ حکام کو حاضر ہونے کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا محمد حیات کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی کے اراکین کی جانب سے پی آئی اے میں لیگل ڈویژن ہونے کے باوجود چوبیس لاکھ روپے ماہوار پر چیف لیگل آفیسر کی تعیناتی سمیت کنٹریکٹ بنیاد پر بھاری مشاہدوں پر تعیناتیوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب پی آئی اے 187 ارب روپے کا مقروض ہے مگر دوسری جانب من پسند افراد کو نوازنے کیلئے لاکھوں روپے تنخواہوں پر بھرتی کی جارہی ہے چیئرمین کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ پی آئی اے کی پروازوں میں باسی کھانے فراہم کئے جاتے ہیں ائرپورٹ پر تعینات اہلکاروں کا رویہ گستاخانہ ہوتا ہے ہر مسافر سے تیرہ سو روپے اضافی وصول کئے جاتے ہیں مگر ایسی کوئی سہولیات نہیں دی جاتی ہیں انہوں نے کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے شجاعت عظیم کی عدم حاضری پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے حکام کمیٹی کے اراکین کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری ایوی ایشن محمد علی گردیزی نے کہا کہ پی آئی اے پر مختلف بینکوں کے 187 ارب روپے قرضہ ہے اور ماہانہ ساڑھے تین ارب روپے سے زائد قرضے اور سود کی ادائیگی میں خرچ کیاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے تیل کی قیمتوں میں کمی اور نئے جہازوں کی آمد سے پی آئی اے ماہانہ طور پر اربوں روپے منافع کما ر ہا ہے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں اٹھارہ ہزار سے زائد ملازمین کا بوجھ ہے جس کی وجہ سے ادارہ شدید خسارے میں چلا گیا ہے تیل کی قیمتوں میں کمی کا براہ راست مسافروں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا جارہا ہے تاہم کوشش ہے کہ معیار کو مزید بہتر بنایا جاسکے انہوں نے پی آئی اے میں چیف لیگل آفیسر سمیت لاکھوں روپے ماہانہ پر بھرتی ہونے والے افسران سے متعلق بتایا کہ یہ تعیناتیاں بورڈ حکام کی منظوری سے ہوئی ہیں جس کی وضاحت پی آئی اے کی مینجمنٹ دے سکتی ہے کمیٹی اراکین نے ناقص خوراک اور صفائی کی صورتحال پر پی آئی اے حکام کی وضاحت کو مسترد کردیا چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین پی آئی اے کو اگلے اجلاس میں طلب کرکے بھرتیوں کی وضاحت کرنے کے بارے میں کمیٹی کا اجلاس کراچی میں بلانے کی ہدایت کردی ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں