ایکسائز آفس اسلام آباد میں عوام کوگاڑی اور موٹرسائیکل ٹیکس جمع کروانے کیلئے بھی ذلت و رسوئی کا سامنا

منگل 15 ستمبر 2015 14:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء) وفاقی دارالحکومت میں ایکسائز آفس میں عوام کوگاڑی اور موٹرسائیکل ٹیکس جمع کروانے کیلئے بھی ذلت اور رسوئی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ، اس کے علاوہ بزرگ شہری بھی ٹیکس جمع کروانے کیلئے پورا پورا دن قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں، اس وقت ایکسائز آفس اسلام آباد میں کل سات لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ ہونے پر گزشتہ مالی سال 2014-15 میں عوام سے 2ارب 91 کروڑ 13 لاکھ 91 ہزار 700 روپے ٹیکس وصول کیا گیا جبکہ اس کے برعکس اسلام آباد کے فائیو سٹار ہوٹلز سے گزشتہ پچاس سال سے صرف پچاس پیسے فی بیڈ یومیہ ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جبکہ صوبوں میں رینٹ کا 8 فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے،ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ٹاؤٹ مافیا کے سامنے بے بس ہوگئیں۔

آن لائن ذرائع کے مطابق ٹاؤٹ مافیا نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں،ایکسائز آفس کے افسران اور عملے کی ملی بگت سے ٹاؤٹ مافیا کمیشن وصول کرکے بغیر قطار کے پورے دن میں ہونے والا کام منٹوں میں کروادیتے ہیں جبکہ ونڈو میں بیٹھا عملہ عوام کو خوار کرتے اور ٹاؤٹ مافیا سے رجوع کرنے کیلئے سست روی سے کام کرتا ہے، مالی سال 2014-15 میں رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مدمیں ایک ارب 90 کروڑ 72 لاکھ 76 ہزار 2 سو 72 روپے ٹیکس وصول کیا گیا جبکہ انکم ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں دس کروڑ 41 لاکھ 15 ہزار 4 سو 28 روپے ٹیکس وصول کیا گیا ۔

(جاری ہے)

سال 2014-15 میں تقریباً 68124 گاڑیاں‘ موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن کی گئی ’ وفاقی دارالحکومت میں اب بھی 1965 ء کے قانون کے تحت فائیو سٹار ہوٹلوں سمیت شہر کے دیگر ہوٹلز سے صرف پچاس پیسے فی بیڈ کے حساب سے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جو وزارت داخلہ اور ایکسائز آفس کیلئے لمحہ فکریہ ہے ہوٹلز سے سالانہ تقریباً صرف چار لاکھ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ ہوٹلز رینٹ میں کسٹمر سے بھاری ٹیکس وصول کرتے ہیں اس حوالے سے ٹیکس بڑھانے کیلے ء کئی بار وزارت دالہ کو لکھا گیا ہے لیکن وزارت کے اعلیٰ حکام لمبی تان کر سوئے ہوئے ہیں صوبوں میں ہوٹلز سے رینٹ کا آٹھ فیصد کے حساب سے وصول کیا جارہا ہے اگر وفاق میں یہی سسٹم نافذ کردیا جائے تو حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے کی آمدنی ہوسکتی ہے، اس سلسلے میں جب آن لائن نے ڈائریکٹر ایکسائز مریم ممتاز سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ سسٹم میں بہتری کیلئے بہت سے اقدام کی کوشش کی گئی لیکن پارلیمنٹرینز نے شور واویلا کرکے خرابیوں کو دور نہیں کرنے دیا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں