جمہوریت کے سوا کوئی اور نظام وفاق کو اکٹھا نہیں رکھ سکتا ، تمام سیاسی قوتوں کو جمہوریت اور پارلیمان کے تحفظ کیلئے ایک وسیع تر قومی اتحاد بنانا ہوگا ، اس وقت جمہوریت کا جہاز ہچکولے کھا رہا ہے ، پارلیمان کو سول ملٹری تعلقات میں پیدا خلیج ختم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ، موجودہ سیاسی صورتحال میں چارٹر آف ڈیموکریسی سیاہ بادلوں میں گھرا نظر آرہا ہے ، آئین اور قانون نہیں پارلیمان کو صرف عوام بچا سکتے ہیں

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کایوان میں جمہوریت کے عالمی دن کے حوالے سے بحث کے اختتام پر خطاب جمہوریت کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، جمہوریت صرف ووٹ ڈالنے کا نام نہیں، سینیٹر اعتزازاحسن، ظفر الحق ، سراج الحق ، مشاہد حسین اور دیگر کااظہار خیال

منگل 15 ستمبر 2015 20:27

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء ) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان آج جس صورتحال سے دو چار ہے ، اس میں جمہوریت کے سوا کوئی اور نظام وفاق کو اکٹھا نہیں رکھ سکتا ، تمام سیاسی قوتوں کو جمہوریت اور پارلیمان کے تحفظ کیلئے ایک وسیع تر قومی اتحاد بنانا ہوگا ، اس وقت جمہوریت کا جہاز ہچکولے کھا رہا ہے ، پارلیمان کو سول ملٹری ریلیشن شپ میں پیدا ہونیوالی خلیج کو ختم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ، موجودہ سیاسی صورتحال میں چارٹر آف ڈیموکریسی سیاہ بادلوں میں گھرا نظر آرہا ہے ، سیاسی برداشت کا رویہ بھی ہوا میں اڑتا معلوم ہورہا ہے ، آئین اور قانون نہیں پارلیمان کو صرف عوام بچا سکتے ہیں ۔

منگل کو چیئرمین سینیٹ ایوان میں جمہوریت کے عالمی دن کے حوالے سے بحث کے اختتام پر اظہار خیال کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں قائد حزب اختلاف اعتراز احسن ، (ن) لیگ کے پارلیمانی لیڈر اقبال ظفر جھگڑا (ق) لیگ کے مشاہد حسین سید ، میر حاصل بزنجو ، نعمان وزیر ، سراج الحق ، سعید غنی اور دیگر پارلیمانی قائدین نے بحث میں حصہ لیا ، بحث کا آغاز کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ فوج آئینی کے تحت دیئے گئے اختیارات کے تحت دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے ، جسے سراہسا جانا چاہیے ، پاکستان جمہوریت کی پیداوار ہے ، جمہوریت ہی سے مستحکم ہوگا ، عثمان کاکڑ نے کہا کہ جمہوری زندہ باد آمریت مردہ باد ، جمہوریت انسانی حقوق کی ضمانت ہے ، پاکستانیوں سے زیادہ آزادی کی قدر کوئی نہیں جانتا ، عدم تشدد جمہوریت کا بنیادی فلسفہ ہے ، وین یونٹ کے خلاف جمہوری قوتوں نے قربانیاں دیں ، ملک میں کنٹرولڈ جمہوریت ہے ، حقیقی جمہوریت کی طرف جدوجہد کرنا ہوگی ، میڈیا جمہوریت کے خلاف بعض اوقات زہر اگلتا ہے ، جمہوریت ہونے کے باوجود فاٹا اور دیگر محکوم قوموں کو حقوق حاصل نہیں ہیں ۔

جمہوریت احتساب کا نام ہے ، میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ دنیا میں جمہوریت کے سوال کوئی نظام واضؑ ہی نہیں سکا ، مغربی ممالک کی ترقی کی بڑی وجہ جمہوریت ہے ، غیر جمہوری قوتوں نے ہمیشہ جمہوریت کو ہائی جیک کیا ۔ جمہوری قوتوں کو سر جوڑ کر عوام کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے غور و فکر کرنا ہوگا ۔ جمہوری حکمرانوں کے ڈلیور نہ کرسکنے کی وجہ سے عوام طالع آزماؤں کی مخالفت نہیں کرتے ، جمہوری قوتوں کو بدعنوان عناصر کو اپنی صفوں سے باہر نکالنا ہوگا ۔

جب عوام جمہوریت کے ساتھ ہوگی تو کسی طالع آزماء وک شب خون مارنے کی جرات نہیں ہوگی ۔ نعمان وزیر نے کہا کہ جمہوریت کے خاتمہ کی ذمہ دار صرف وجی حکمران نہیں بلکہ سیاستدان بھی ہیں ، جمہوریت احتساب کا نام ہے ، پی ٹی آئی کو فخر ہے کہ ہم نے اپنے صوبے میں ایک وزیر کو کرپشن پر جیل میں ڈالا ، جہانگیر جمالدین نے کہا کہ جمہوریت کی بقاء کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک صفحے پر ہونا چاہیے ، کرپٹ عناصر کو پکڑنے پر سیاسی جماعتوں کو حکومت کے خلاف مہم شروع نہیں کرنی چاہیے ۔

سب کو مل کر جمہوریت کی حمایت کرنی چاہیے ، موجودہ حکومت کو 5 سال پورے کرنے کا موقع ملنا چاہیے جس طرح سابق حکومت نے اپنے 5 سال پورے کیے ۔ سراج الحق نے کہا کہ دین میں ڈنڈے کے زور پر حکمرانی کی اجازت نہیں ، اسلام نے بھی مشاورت کے ذریعے حکمرانی کا تصور دیا ہے ۔ پاکستان مسلح جدوجہد سے نہیں ، عوامی حمایت سے بنا ، قائد اعظم نے اسلامی ریاست کی بات کی مگر قائد اعظم کی رحلت کے بعد ملک میں اسلامی قانون سازی نہیں ہوسکی ، جمہوریت کی بات کرنے والے پارٹیوں میں خود جمہوریت نہیں ہے ۔

سیاسی جماعتوں کی قیادت کا چناؤ بھی الیکشن کمیشن کے ذریعے کیا جانا چاہیے ۔ عوام ہی جمہوری حکمرانوں کا احتساب کرسکتے ہیں ۔ مغرب نے کبھی اسلامی ممالک میں جمہوریت کو سپورٹ نہیں کیا ۔عدم برداشت کا رویہ جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہوگا ۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت ہم کسی آئیڈیل جمہوریت میں نہیں ہیں لیکن حالات پہلے سے بہتر ہیں ۔ پاکستان میں خرابیوں کی جڑ فوجی حکمرانوں کے دور میں ملتی ہے ، بری سے بری جمہوریت کا علاج بھی مزید جمہوریت ہے ، کسی اور ادارے کو کوئی حق نہیں کہ وہ بیڈ گورننس کے نام پر جمہوریت کا بوریا بستر گول کردے ۔

جمہوریت کی طرف ترقی قابل تعریف ہے ۔ اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ جمہوریت کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی ، جمہوریت کا تسلسل ہی استحکام پیدا کرسکتا ہے ، پوری دنیا میں جمہوریت کو قوم کی بقاء کا واحد ذڑیعہ سمجھتا جاتا ہے ، جمہوریت کی بقاء کا دارو مدار سول ملٹری ریلیشن شپ میں ہے اس وقت جو ول ملٹری ریلیشن شپ ہیں ان سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ، میثاق جمہوریت میں سول ملٹری ریلیشن شپ بیان کردیئے گئے ہیں ۔

جمہوریت کا کوئی متبادل نہیں ، جمہوریت کے تحفظ کیلئے ایوان کے اندر اور باہر کی تمام سیاسی جماعتوں کو ایک صفحے پر آنا ہوگا ، قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ جمہوریت صرف ووٹ ڈالنے کا نام نہیں ہے ۔ حقیقت میں جمہوریت کے تقاضے اس سے زیادہ ہے ، جمہوریت برداشت کا تقاضا کرتی ہے ۔ اختلافسات اور عقیدے کا برداشت جمہوریت کا اہم تقاضہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت روا داری کا دوسرا نام ہے ، تیسری قدر انصاف ہے ، خود احتسابی اور کرپشن سے پاک نظام جمہوریت کی چوتھی خوبی اور چوتھا تقاضہ ہے ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جمہوریت کے خاتمہ پر عوام اس طرح سڑکوں پر نہیں نکلے اس کی وجہ پارلیمان اور عوام کے درمیان رابطے کا فقدارن ہے ، اس فقدان کو ختم کرنا ہوگا تاکہ اگر آئندہ یہ مرحلہ آئے تو عوام باہر نکلیں آئین اور قانون پارلیمانی جمہوریت کو نہیں بچا سکتا ، صرف عوام بچا سکتے ہیں اور عوام کو اعتماد دینا ہوگا ، جمہوریت کا جہاز کمزوری سے آگے بڑھ رہا ہے ، سول اور ملٹری ریلیشن شپ کے درمیان ایک خلیج حائل ہورہی ہے تاکہ اسے دور کیا جاسکے ۔

چارٹر آف ڈیموکریسی اس وقت بادلوں میں اڑتا نظر آرہا ہے ، پارلیمان کو سول ملٹری ریلیشن شپ کو بہتر کرنا ہوگا ، عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے زیرو تالرینس کرپشن کے خلاف ہونی چاہیے ۔ تمام ادارے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں ۔ جمہوریت کے علاوہ اب کوئی نظام وفاق کو اکٹھا نہیں رکھ سکے گا ۔ تمام جمہوری قوتوں کو ایک وسیع تر قومی اتحاد بنانا ہوگا

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں