وزارتوں کے سیکرٹریز کی گیلریوں میں عدم موجودگی پر سپیکر قومی اسمبلی سیخ پا ہوگئے ،اجلاس کی کارروائی 15 منٹ تک معطل

بدھ 20 جنوری 2016 14:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 جنوری۔2016ء) وزارتوں کے سیکرٹریز کی گیلریوں میں عدم موجودگی پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق غصے میں آگئے ‘ اجلاس کی کارروائی 15 منٹ تک معطل کردی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں وزارتوں کے سیکرٹریز کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارتوں کے سیکرٹریز ایوان کی کارروائی کو سنجیدہ نہیں لیتے اپنی رولنگ میں ایاز صادق نے کہا کہ سیکرٹری ہمارے ضائع کئے ہوئے وقت کا حساب دیں‘ پندرہ منٹ اجلاس کی کارروائی کی معطلی کے اخراجات غیر حاضر سیکرٹریز کی تنخواہوں سے کاٹے جائیں گے۔

وقفہ سوالات میں سیکرٹری مواصلات‘ سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ‘ سیکرٹری قانون و انصاف کی عدم موجودگی پر سپیکر نے ایوان کی کارروائی کو پندرہ منٹ تک معطل کیا سپیکر نے کہا کہ سیکرٹری مواصلات نے ایوان کی توہین کی ہے کیا ہم سیکرٹریز یک صوابدید پر ایوان کی کارروائی چلائیں اگر کوئی سیکرٹری آئندہ ایوان میں نہ ایا تو اسے معطل کردیا جائے گا۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس کے ثمرات عوام تک پہنچائے جائیں گے۔ موجودہ حکومت کے دور میں تیل و گیس کی سب سے زیادہ دریافتیں ہوئی ہیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا اجلاس میں سانحہ جمرود‘ سانحہ چارسدہ میں شہید اور زخمی افراد کیلئے دعا کرائی۔

وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ آزاد کشمیر میں این ایچ اے کی طرف سے کام شروع کیا گیا ہے جو پل کوہالہ سے شروع ہو کر چھتر کلاس اور دولائی سے گزرتے ہوئے جناح پل مظفر آباد تک جاتی ہے جہاں بھی سڑکوں کی مرمت درکار ہے وہاں مرمت کی جارہی ہے۔ ترقیاتی فنڈز ہر شعبے میں استعمال ہوسکتے ہیں اور حکومت اس وقت ملینیئم ترقی کے جو اہداف ہیں ان کو حاصل کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈیزل اور پٹرول کے سات عوامل ہیں اور عوام سے اس کی زیادہ قیمت وصول نہیں کی جاتی۔ عالمی سطح پر ایکس ریفائنری قیمت ہوتی ہے اور پاکستان میں اس پر کسٹم ڈیوٹی ان لینڈ مارجن اور ایم سی مارجن‘ ڈیلرز کمیشن‘ پٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی کے بعد قیمت کا تعین ہوتا ہے گیس کی پیداوار کم ہے اور طلب زیادہ ہے جس کی وجہ سے گیس کا شارٹ فال ہے سوئی ناردرن کے سسٹم پر گیس کی طلب و رسد میں بہت فرق ہے جسے قدرتی گیس کی تخصیص و انتظام پالیسی 2005 کے مطابق سب سے زیادہ ترجیح دیئے گئے گریلو اور تجارتی شعبوں کی ضرورت پورا کرنے کے لئے پنجاب میں مختلف شعبوں بشمول بجلی‘ صنعت‘ سی این جی اور کھاد کے شعبوں لوڈ مینجمنٹ کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں