چھٹی مردم شماری رواں سال مارچ میں پاک فوج کی نگرانی میں کرائی جائے گی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، اقتصادی امور و شماریات کے اجلاس میں سیکرٹری شماریات کی رپورٹ اجلاس میں فیوچر مارکیٹ بل 2016 ،سرکلرڈیٹ کی کلیئرنس، پنشن کی ادائیگی اور دیگر اہم معاملات پر بھی غور

بدھ 20 جنوری 2016 22:33

اسلام آباد ۔ 20 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 جنوری۔2016ءملک میں چھٹی مردم شماری رواں سال مارچ میں پاک فوج کی نگرانی میں کرائی جائے گی۔ غلط معلومات دینے پر چھ ماہ تک کی سزا دی جاسکے گی۔ یہ بات شماریات ڈویژن کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، اقتصادی امور و شماریات کے ایک اجلاس میں بتائی جو بدھ کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فیوچر مارکیٹ بل 2016 ،سرکلرڈیٹ کی کلیئرنس کے حوالے سے سپیشل آڈ ٹ رپورٹ ، نئی مردم شماری کے معاملات اور سابقہ اجلاس میں شماریات ڈویژن کو دی گئی سفارشات پر عملد رآمداور دیگر اہم معاملات زیر بحث لائے گئے ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری شماریات ڈویژن شاہد حسن اسد نے قائمہ کمیٹی کو نئی مردم شماری کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے فیصلہ کیا کہ نئی مردم شماری فوج کی نگرانی میں مارچ 2016 سے شروع کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بنیادی معلومات پر ڈیٹا اکھٹا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 1998 میں آخری دفعہ مردم شماری کی گئی تھی اور اب چھٹی مردم شماری مارچ2016 میں کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تین دنوں میں ہاؤ س لسٹنگ کی جائے گی اور 15 دنوں میں باقی معلومات اکھٹی کی جائیں گی اور پھر ایک دن میں بے گھر افراد کی معلومات اکھٹی کی جائیں گی۔اراکین کے سوال کے جواب میں قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ غلط معلومات دینے والے کو چھ ماہ تک کی سزا دی جاسکتی ہے ۔

رکن کمیٹی سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہاکہ ادارے کو یہ معلومات بھی حاصل کرنی چاہئے کہ ملک میں کتنے لوگ غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں ،اس سلسلے میں ادارے کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اس پر قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کہ شماریات ڈویژن کو جب بلایا جائے گا تو ان کے ساتھ وزارت داخلہ، الیکشن کمیشن اور وزارت سیفران کو بھی کمیٹی اجلاس میں مدعو کیا جائے تاکہ کوئی بہتر حل نکالا جا سکے ۔

جعلی پینشنرزکے معاملے کے حوالے سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سینیٹ کے اس فورم میں جعلی پینشروں کے مسئلے کی نشاندہی کی تھی اور اس حوالے سے تین ایکشن لئے گئے ہیں ،سپیشل آڈٹ مارچ سے جون تک کیا جاتا ہے اور ادارے نے سپیشل آڈٹ کی رپورٹ صدر پاکستان کو بھیجنی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو جعلی پینشروں کی تعداد بتائی گئی تھی وہ حقیقت پر مبنی نہیں تھی لوگ نیشنل بنک کے علاوہ باقی بینکوں سے بھی پنشن لے رہے ہیں ہم نے صرف این بی پی کو فوکس کیا تھااور این بی پی کی رپورٹ آئندہ کمیٹی اجلاس میں پیش کر دی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ جعلی پینشن حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے، بہت سی جگہوں سے تصدیق کروانا پڑتی ہے البتہ ملازم کے مرنے کے بعد یہ پینشن فیملی پینشن میں تبدیل کی جاتی ہے اور بہت سے ادارے ایسا نہیں کرتے ، لوگوں کو بھی علم نہیں ہوتا ۔ بیوہ کو 100 فیصد کی بجائے 75 فیصدفیملی پینشن ملتی ہے اور بیوہ کی وفات کے بعد غیر شادی شدہ بچی کو پینشن ملتی ہے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد تھا کہ اصل حقداروں کو ان کا جائز حق ملے ۔ رکن کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اس مسئلے کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان دوبارہ دیکھیں اور منٹس میں بہت سی چیزیں سامنے آئی تھیں اس کے مطابق اقدامات لے جائیں۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اگر جعلی پینشنر ثابت ہوتے ہیں تو مستقبل میں ان کو روکنے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سرکلر ڈیٹ کی کلیئرنس پر سپیشل آڈٹ رپورٹ کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا ۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا کہ ہم نے رپورٹ پیش کر دی ہے فیصلہ کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے اور باقی معلومات اسٹیٹ بنک آف پاکستان یا وزارت خزانہ سے حاصل کی جاسکتی ہیں ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فیوچر مارکیٹ کے بل کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان کے فیوچر مارکیٹ کو سیکورٹیز ایکسچینج آرڈنینس کے تحت ریگولیٹ کیا گیا ۔بعد میں اس میں بہت سی ترامیم کی گئی اب فیوچر مارکیٹ قوانین میں متعلقہ اسٹیک ہولڈر ز کی باہمی مشاورت سے ڈرافٹ تیار کیا ہے جن میں متعد د ترامیم کی سفارش کی گئی ہیں ۔اس سے کسانوں کو بھی بہت فائدہ ہوگا۔قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس بل کی کاپی حاصل کر کے تفصیلی جائزہ لے کر آئندہ اجلاس میں معاملات پر بحث کی جائے گی ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سابقہ اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملد رآمد کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹرز محمد محسن خان لغاری، کامل علی آغا، عائشہ رضا فاروق ، سردار فتح محمد محمد حسنی ، محسن عزیز کے علاوہ آڈیٹرجنرل آف پاکستان، ایس ای سی پی کے چیئرمین ، وزارت خزانہ اور شماریات ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں