ایل این جی کی فراہمی ، گیس کمپنیوں کے مارجن میں نظرثانی کا مطالبہ

ایل این جی پائپ لائن نیٹ ورک سے منسلک اثاثوں پر واپسی اور گارنٹی کی شرح وصولی کی اجازت دی جائے ،وزارت پٹرولیم ، قدرتی وسائل کا اقتصادی رابطہ کمیٹی پر زور

جمعرات 21 جنوری 2016 15:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 جنوری۔2016ء) وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اقتصادی رابطہ کمیٹی پر یہ دباؤ ڈال رہی ہے کہ گیس صارفین کی طرف سے ایل این جی پائپ لائن نیٹ ورک کے ساتھ منسلک اثاثوں پر واپسی اور گارنٹی کی شرح وصولی کے لئے اجازت دی جائے تاہم ( اوگرا) نے یوٹیلیٹی پرمٹ دینے سے انکار کر دیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمٹیڈ پہلے ہی اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے 17.5 فیصد گارنٹی ریٹ لے کر لطف اندوز ہو رہی ہے اور اب وہ چاہتے ہیں کہ ( اوگرا ) آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ایل این جی پائپ لائن نیٹ ورک میں بھی اسی شرائط و ضوابط پر گارنٹی ریٹ کی اجازت دے تاہم اوگرا نے میگاپائپ لائن پراجیکٹس میں گیس صارفین سے 101 بلین کی وصولی سے متعلق پرمٹ دینے سے انکار کر دیا ہے ایک اور تجویز میں وزارت پٹرولیم نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو یہ تجویز دی ہے کہ گیس انفراسٹرکچر کو ڈویلپمنٹ کے لئے کمرشل بنکوں سے 101 بلین کی رقم ادھار لی جائے ۔

(جاری ہے)

گیس انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے بیرونی ممالک سے گیس منصوبوں کے لئے مالی تعاون کی پالیسی پاکستان پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں لانچ کی گئی تھی ، ادھر سوئی سدرن گیس کمپنی نے کہا کہ ایل این جی منصوبوں میں 60 بلین کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور یہ بھاری سرمایہ کاری اپنے ذرائع سے کر رہی ہے لیکن اثاثوں کی واپسی سے متعلق گارنٹی نہیں دے سکتے ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں