پاک فوج ،امریکی فوج کے انخلا کے بعد پاک افغان سرحدپر صورتحال سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے ، سرحد پر 183000فوجی تعینات ہیں، گشت اور فضائی نگرانی میں اضافہ کیا گیاہے، افغانستان سے پاکستان میں دراندازی 68سال پرانا مسئلہ ہے، روکنے کیلئے جامع میکنزم کی ضرورت ہے

پمز میں 68اور پولی کلینک ہسپتال میں 5وینٹی لیٹرز درست حالت میں ہیں ، ان کی کمی کی وجہ سے روزانہ کئی مریض متاثر ہوتے ہیں،7ارب کی لاگت سے وفاقی دارالحکومتکے 422تعلیمی اداروں کو اعلیٰ معیار کے ادارے بناکر صوبوں کے سامنے نمونے کے طورپر پیش کرینگے، وزیر مملکت کیڈ

جمعرات 21 جنوری 2016 21:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جنوری۔2016ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاک فوج ، امریکی فوج کے انخلا کے بعد پاک ، افغان بارڈرپر صورتحال سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے ، پاک افغان سرحد پر 183000فوجی تعینات کیے گئے ہیں، سرحد پر گشت اور فضائی نگرانی میں اضافہ کیا گیاہے، افغانستان سے پاکستان میں دراندازی 68سال پرانا مسئلہ ہے روکنے کیلئے جامع میکنزم کی ضرورت ہے۔

وزیرمملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پمز ہسپتال میں 68اور پولی کلینک ہسپتال میں 5وینٹی لیٹرز درست حالت میں ہیں ، وینٹی لیٹرز کی کمی کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر کئی مریض متاثر ہوتے ہیں،7ارب کی لاگت سے اسلام آباد کے 422تعلیمی اداروں کو اعلیٰ معیار کے ماڈل ادارے بناکر صوبوں کے سامنے نمونے کے طورپر پیش کرینگے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری نے سینیٹ کے وقفہ سوالات کے دوران اراکین کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے سینیٹ کو آگاہ کیا ۔

جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئر مین سینیٹ میاں رضاربانی کی صدارت میں ہوا ۔ تلاوت کلام پاک کے بعد چئیرمین نے وقفہ سوالات کا آغاز کرایا۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ امریکی فوج کے انحلا کے بعد پاک-افغان بارڈر صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج پوری طرح تیار اورخبردار ہے،بارڈر پر فوج کی تعداد میں اضافہ کردیاگیاہے اور183000فوجی تعینات کیے گئے ہیں،بارڈر پر گشت اور ہوائی نگرانی میں اضافہ کیا گیاہے،امریکی فوج کے انحلا کے بعد بارڈر منیجمنٹ پاکستان کی اپنی ذمہ داری ہے اس سلسلے میں کولیشن سپورٹ فنڈنہیں ملے گا، افغانستان اور پاکستان میں دراندازی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ68سالوں سے جاری ہے اور اہم مسئلہ ہے اور ہزاروں لوگ روزانہ سرحد کراس کرتے ہیں ، اس مسئلہ کی وجہ سے افغانستان کے ساتھ تعلقات بھی خراب ہوتے ہیں اس مسئلہ کے حل کے لئے ایک میکانزم کی ضرورت ہے ۔

سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے سینیٹ کو بتایا کہ پمز ہسپتال میں اس وقت 61وینٹی لیٹرز ورکنگ کنڈیشن میں ہیں جبکہ پولی کلینک ہسپتال میں 5وینٹی لیٹرز ہیں۔وینیٹی لیٹرز کی کمی کی وجہ کئی مریض روزانہ کی بنیاد پر متاثر ہوتے ہیں اور ان کو علاج کی سہولت نہیں ملتی۔وینٹی لیٹرز والی موبائل ایمبولینس اس وقت اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں موجود نہیں ہیں، نئی وینٹی لیٹرز والی موبائل ایمبولینس خریدی جائینگی ۔

سینیٹر سردارمحمد اعظم موسی خیل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد کے I-15سیکٹر میں 2005میں مختلف سائز کے پلاٹ الاٹ کیے 2006میں بنیادی ڈھانچہ کے ترقی معاہدہ پر دستخط کیے گئے تھے لیکن ٹھیکدار کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے معاہدہ ختم کیا گیا۔ کنٹریکٹر کو بلیک لسٹ کیا جائیگا اور قانون کے مطابق جرمانہ بھی کیاجائیگا۔

سینیٹر حافظ حمد اﷲ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیڈرل گورنمنٹ کے انتظامی کنٹرول میں کام کرنے والے ہسپتالوں میں نومولود بچوں کی رجسٹریشن کی کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی۔ سینیٹر سجاد حسین طوریکے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے 422تعلیمی اداروں میں سے95فیصد تعلیمی اداروں میں کھیل کے میدان موجود ہیں۔

7ارب کی لاگت سے اسلام آباد کے 422اداروں کو بہترکرنے کیلئے کام کیا جارہاہے اور کھیل کے میدان سمیت تمام اعلی معیار کی سہولتیں فراہم کیا جائیں گی ار ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کرنے کیلئے 200بسیں خریدی جارہی ہیں۔ منصوبہ کے تحت اساتذہ کی ٹریننگ اور نئی بھرتیاں کی جائیں گی ۔ 2016تک تمام 422تعلیمی اداروں کو اعلیٰ معیار کے ماڈل ادارے بناکر باقی صوبوں کے سامنے نمونے کے طور پر پیش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں