دہشت گردی اور پرتشدد کارروائیوں کو روکنے کے لئے پاک افغان حکومت کو مزید بامعنی مشترکہ کوشش کرناہو ں گی ،غیر ملکی سفارتکار

پیر 25 جنوری 2016 14:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 جنوری۔2016ء) پاکستان اور افغانستان نے اپنی اپنی سرحد پر دہشت گردی اور پرتشدد کارروائیوں کے خاتمے کے لئے کوششیں کی ہیں تاہم اب بھی دونوں ممالک پاکستان اور افغانستان کو مشترکہ بامعنی کوشیش کرنا باقی ہیں میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے غیر ملکی سفارتکار اور تجزیہ کاروں کے ساتھ ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے یہ انکشاف کیا ہے کہ 2014 میں جوائنٹ بارڈر مینجمنٹ کمیشن کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا لیکن 2 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود پیشرفت مایوس کن ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اپنی اپنی سرزمین کو دہشت گردوں سے محفوظ بنانے اور دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے اسلام آباد اور کابل ایک بامعنی جوائنٹ ایکشن پلان کا خاکہ بنانے کے لئے تجاویز پر کام کر رہے ہیں خاکہ باننے کی تجویز پاکستان اور افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی واقعات کے بعد پیش آئی سینئر حکومتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ آپریشن ضرب عضب دہشت گردوں کے خلاف اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے اس آپریشن میں جو دہشت گرد بچ گئے تھے افغانستان میں منتقل ہو گئے ہیں کالعدم اور تحریک طالبان کی قیادت میں دوبارہ منظم ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان جنگجوؤں کی باقیات میں ملا فضل اللہ ابھی زندہ اور افغانستان میں رہ رہا ہے اور خیبرپختونخوا اور فاٹا میں حالیہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ ہے اور افغانستان حکومت نے اس کی اور اس کے جنگجوؤں کا افغانستان میں موجودگی کا اعتراف کیا ہے ادھر انسٹیٹوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز کے ڈائریکٹر نجمم افیگر نے کہ اہے کہ اسلام آباد کی جانب سے ملافضل اللہ کے خلاف کارروائی کے لئے متعدد بار کہا لیکن افغانستان حکومت نے ان کے خلاف کبھی بھی نہیں کیا دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چودھری اعتزاز احسن نے پاک افغان سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لئے مزید اقدامات کرنے پر سوشل میڈیا پر عوامی مہم کا آغاز کر دیا ہے جبکہ ان کے مقرر حمایت یافتہ کارکنوں نے پاکستان کے ساتھ منسلک بنگلہ دیش اور بھارت کے ہاتھ لگنے والی باڑ کی مثال دیتے ہوئے پاک افغان سرحد پر بھی باڑ لگانے کی تجویز دی ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں