سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان حلال اتھارٹی بل2015 کی منظوری دیدی

غیر مسلم ممالک مسلمان ملکوں میں گوشت برآمد کرتے ہیں ، اسے حلا ل قرار دینے کیلئے کوئی اتھارٹی موجود ہی نہیں ، گوشت اب مسلم ایسو سی ا یشن سے تصدیق کروا کر برآمد کیا جاتا ہے ، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پاس اس کی خریدو فروخت روکنے کا کوئی اختیار نہیں ،مسلمان ممالک چاہتے ہیں حلال گوشت پاکستان برآمد کرے،قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی کی بریفنگ

پیر 25 جنوری 2016 17:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جنوری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان حلال اتھارٹی بل2015 کی منظوری دیدی ہے جبکہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ غیر مسلم ممالک مسلمان ملکوں میں گوشت برآمد کرتے ہیں ، ایسی کوئی اتھارٹی موجود ہی نہیں جو اسے حلال قرار دے، جو حلال قرار دیا جارہا ہے اسے مسلم ایسو سی ا یشن سے تصدیق کروا کر برآمد کیا جاتا ہے ،اور متحدہ عرب امارات اور دیگر مسلمان ممالک کے ذریعے یہ اشیاء پاکستان آتی ہیں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پاس اس کی خریدو فروخت روکنے کا کوئی اختیار نہیں مسلمان ممالک یہ چاہتے ہیں کہ حلال گوشت پاکستان برآمد کرے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان سیف اﷲ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم اور میاں محمد عتیق شیخ کے علاوہ وفا قی وزیر برا ئے سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین،سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی فضل عباس میکن ،ڈی جی پی این اے سی کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان حلال اتھارٹی بل2015کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔یہ بل 23دسمبر2015 کوسینیٹ سے قائمہ کمیٹی کو جائزہ لینے کیلئے بھیجا گیا تھا۔سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے قائمہ کمیٹی کو بل بارے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بل پر 2011 سے کام ہو رہا ہے اور موجودہ حکومت نے پاکستان حلال اتھارٹی بل کی تیاری پر کام تیزی سے کیا ۔اور یہ بل تمام سٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے بنایا گیا ہے جس کو قومی ا سمبلی نے 7دسمبر2015کو بل کو منظور کر لیا ۔قائمہ کمیٹی نے بل کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے بل کو منظور کر لیا۔سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے تجویز دی کہ بورڈ آف گورنرز کے ممبران میں پولٹری یا میٹ کے نمائندے کو پرائیوٹ ممبر کے طور پر شامل کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں