ہمیں خود سے بالاتر ہو کر قومی سلامتی کو ایک قومی معاملہ اور ذمہ داری کے طور پر لینا چاہئے،ملک کی داخلی سلامتی پر اندرونی، علاقائی اور جغرافیائی و سیاسی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں جہاں ہمارے معلوم دشمنوں کے علاوہ دوستوں کے بھیس میں دیگر عناصر بھی کارفرما ہوتے ہیں جو ملک میں عدم استحکام پیدا کر کے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی نئے ترقی پانے والے 30 میجر جنرلز سے ملاقات کے دوران گفتگو
پیر 25 جنوری 2016 22:33
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 جنوری۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ داخلی سلامتی کثیر الجہتی اور کثیر الطرفہ ذمہ داری ہے جو مسلسل کاوشوں، نگرانی اور بہتری کی متقاضی ہوتی ہے ہمیں خود سے بالاتر ہو کر قومی سلامتی کو ایک قومی معاملہ اور ذمہ داری کے طور پر لینا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو پاک سیکرٹریٹ میں 30 نئے ترقی پانے والے میجر جنرلز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی جو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کمانڈ اینڈ لیڈر شپ کورس میں شریک ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کی داخلی سلامتی پر اندرونی، علاقائی اور جغرافیائی و سیاسی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں جہاں ہمارے معلوم دشمنوں کے علاوہ دوستوں کے بھیس میں دیگر عناصر بھی کارفرما ہوتے ہیں جو ملک میں عدم استحکام پیدا کر کے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران پچھلی حکومتوں نے پیش آنے والے سانحات اور شدید مصائب کے باوجود کوئی داخلی سلامتی پالیسی یا ڈھانچہ تشکیل نہیں دیا، سیکڑوں ہزاروں جانوں کا ضیاع ہوا، ملک کے طول و عرض میں پانچ چھ دھماکے روز کا معمول تھا جبکہ عوام کے جان و مال غیر محفوظ تھے اور اس وقت کی حکومتوں نے اس مسئلے پر آنکھیں بند کئے رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ ملک کی داخلی سلامتی پالیسی تشکیل دی اس کے علاوہ گزشتہ برس قومی لائحہ عمل تیار اور نافذ کیا گیا۔ داخلی سلامتی پالیسی کی تشکیل کی راہ میں حائل مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ جون 2013ء میں حقیقی چیلنج صرف شدت پسندوں سے نمٹنا نہیں تھا بلکہ ان کے ہمدردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا بھی تھا جو انتہا پسندوں اور شدت پسندوں کے حامی اور سہولت کار تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اے پی ایس کے سانحہ کے بعد دہشت گردوں کے عفریت سے نمٹنے کیلئے مختصر وقت میں پہلا قومی لائحہ عمل وضع کیا گیا جس پر تمام سیاسی قوتوں کا مکمل اتفاق تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سے مجموعی سلامتی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیابوں کو نظر انداز کرنا قطعی نامناسب ہو گا جو نیپ کے تحت حاصل ہوئی ہیں اور یہ کامیابیاں سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں سمیت ہماری مسلح افواج کی مسلسل کوششوں اور پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت کی بدولت ہی ممکن ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی لائحہ عمل کے تحت پولیس، سول، آرمڈ فورسز اور فوج پر مشتمل سہہ جہتی مضبوط سیکورٹی میکنزم ملک کے تمام بڑے شہروں میں قائم کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس پیدا ہونے والے اتفاق رائے اور یکجہتی کی بدولت سیکورٹی پیراڈائم میں بہتری آئی ہے۔ سیاسی اتفاق سے مربوط سول عسکری ہم آہنگی ملک میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر بنانے میں سب سے زیادہ معاون رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکادکا المناک اور ہولناک واقعات کو سیکورٹی کے شعبے میں مثبت کامیابیوں پر حاوی ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چا ہئے۔ شدت پسندوں کی طرف سے مایوسی کے عالم میں کہیں کہیں ایسی کارروائیوں کے ذریعے گزشتہ برس کے دوران انسداد دہشت گردی کی کامیابیوں کو کمتر ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ ہر واقعہ کے بعد مایوسی پھیلانے والے ہمارے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ بعض سیاسی رہنما اور افراد قومی مفاد اور سلامتی کی قیمت پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ پر تلے ہوئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بعض سیاسی رہنماؤں اور ان کے حواریوں کے بیانات اور تجزیوں سے کمزوری اور بزدلی کا پیغام جاتا ہے جبکہ آفت کی کسی گھڑی میں عزم اور ولولے کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات مایوسی اور بے بسی کا باعث نہیں بننے چاہئیں بلکہ ان سے دہشت گردوں کو ہر قیمت پر شکست دینے کے پختہ عزم کا اعادہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے سرگرداں عناصر قومی مقاصد اور عزم میں چھید ڈال کر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ مایوسی اور سنکی پن پھیلانے والوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ دہشت گردی سے متعلق گراف نیچے جا رہا ہے اور 2006ء سے کم ترین سطح پر ہے۔ خطاب کے بعد وزیر داخلہ کیساتھ شرکاء کی باہمی گفت و شنید اور تبادلہ خیال کی نشست ہوئی جس میں وزیر داخلہ نے داخلی سلامتی کے بارے میں افسران کے سوالات کے جوابات دیئے۔متعلقہ عنوان :
اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ویمن کرکٹ ٹیموں کے درمیان پہلا ٹی ٹونٹی میچ جمعے کو کھیلا جائے گا
پاکستان اور برطانیہ کا تعلیمی شعبے میں تعاون پر تبادلہ خیال
بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز فراہم کرنا خوش آئند ہے،فی وارڈ کم ازکم دس لاکھ روپے سالانہ فراہم کیے جائیں،ڈاکٹر ..
آئیسکو نے بجلی کی عارضی بندش کا شیڈول جاری کردیا
ایتھوپیا کے سفیر جمال بیکر عبد اللہ اور وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید ..
صدرمملکت کے خطاب پر بحث کے حوالے سے ایوان کے اتفاق رائے سے امور طے کیے جائیں گے، سپیکرقومی اسمبلی
آئیسکو چیف 26اپریل کو فیس بک اور ٹیلی فون پر صارفین کی شکایات سنیں گے
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
متروکہ وقف املاک کی چودہ سو سینتالیس ایکڑ زمین مختلف لوگوں اور اداروں نے گھیری ہوئی ہے
پولیس کے افسران کی پوسٹنگ اب چیف کمشنر کی مشاورت سے ہوگی ،نوٹیفکیشن جاری
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
انجمن تاجران راولپنڈی کینٹ کا ڈی ایس پی کینٹ مرزا جاوید اور ایس ایچ او سلیم قریشی کی کینٹ سرکل تعیناتی ..
اسلام آباد سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
صدرمملکت کے خطاب پر بحث کے حوالے سے ایوان کے اتفاق رائے سے امور طے کیے جائیں گے، سپیکرقومی اسمبلی
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے
-
انٹربینک میں روپے کے مقابے ڈالر کی قدر278.45روپے پر بدستور برقرار رہی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5پیسے مہنگا
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
گرل فرینڈ کا برگر کھانے پر ایس ایس پی کے بیٹے نے جج کے بیٹے کو قتل کر دیا
-
پنجاب پولیس کو 1ارب 20کروڑ روپے کے فنڈز جاری